پھر کشکول آخر وہ تمہارا تبدیلی کا نعرہ کیا ہوا؟
صاحبو! کل پانچواں درویش بتا رہا تھا کہ ہمارے ہاں سیاسی تماشہ آج بھی جاری ہے ہاں اتنا فرق ضرور پڑا ہے کہ وہ قیادت کل برسراقتدار تھی جو آج زیر عتاب ہے اور جو قیادت کل تک اسمبلیوں پر لعنت بھیج کر احتجاج اور دھرنوں کی سیاست کررہی تھی وہ اقتدار میں موجود ہے2018ء کے انتخابات کے نتیجہ میں پی ٹی آئی حکومت بنانے میں کامیاب رہی اس پارٹی کے وزیراطلاعات آج کل خوب گرج برس رہے ہیں لگتا ہے دیگر قیادتوں کو لتاڑتے رہنا ان کی ذمہ داری ہے جبکہ قائد تحریک انصاف عمران خان قوم کو ریلیکس رہنے کی تلقین کررہے ہیں قوم کو تسلیاں دینا اچھی بات ہوگی مگرعوام کو تاحال زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔
بجلی کے نرخ بڑھنے سے مزید مہنگائی میں اضافے کا امکان موجود ہے ادھر روپے کی قدر گرنے اورڈالر کی پروازسے عوام میں خوف کی لہر دوڑگئی ہے عوام نے اس قیادت کو عوام کی بھلائی کی منصوبہ بندی کرنے کیلئے چناتھا جبکہ موجودہ حکمران بڑھتی ہوئی مہنگائی کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈال کر اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی فکر میں ہیں مگر کیا کیا جائے کہ موجودہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی ساکھ کو ذبردست دھچکا پہنچا ہے عوام یہ بات سمجھنے پر مجبور ہوچکے ہیں کہ موجودہ حکومت مہنگائی پر کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اب حکومت معیشت میں استحکام لانے کیلئے وقت مانگ رہی ہے گویا یہ قیادت عوام کو برے وقت کیلئے ذہنی طورپر تیارکرنا چاہتی ہے یعنی اب بھی قربانی کا بکراعوام کوہی بننا پڑے گا۔
پاکستان میں جس بھی قیادت کو اقتدار ملا اس نے ہی عوام کی چمڑی ادھیڑنے کی منصوبہ بندی کی پھر ان حالات سے تنگ عوام نے پی ٹی آئی سے توقع باندھی اور ہر مرحلہ پرا س پارٹی کا ساتھ دیا عوام کا خیال تھا کہ اس قیادت کی سوچ دیگر قیادتوں سے مختلف ہے یہ عوام کا دکھ سمجھتے ہیں اور پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کے دعوے دارہیں اس لیے انہیں اقتدار میں آنے کا ایک موقع ضرور ملنا چاہیے کیا خبر تھی کہ اقتدار میں ان کے واردہوتے ہی عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا ہمیں علم ہے کہ نوجوانوں نے اس پارٹی کا بھرپورساتھ دیا یہاں تک کہا جانے لگا کہ یہ پارٹی ہے ہی نوجوانوں کی توقع تھی کہ پی ٹی آئی کی اولین ترجیح نوجوانو ںکو بے روزگاری کے چنگل سے نجات دلانا ہوگی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی منصوبہ بندی کر کے یہ قیادت بے روزگاری کے خاتمے اور ملکی معیشت میں استحکام لانے کی طرف قدم بڑھاسکتی تھی مگرایسا نہیں ہوا موجودہ قیادت نے بے گھر لوگوں کو گھرفراہم کرنے کو اولیت دی تھی۔
ایک قیادت سڑکیں بناتی رہی دوسری اب مکانات کی تعمیر پر سرمایہ خرچ کرنے کو ہے بے روزگاری کا خاتمہ کس طرح ہوگا اس بات کا احساس شاید اس قیادت کو ابھی نہیں ہوا پانچواں درویش پھر بولہ موجودہ حکمران کہتے ہیں کہ انہیں خزانہ خالی ملا یہ بات کون نہیں جانتا کہ عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد چورحکمرانوں کے خلاف تھی ان کی نظر میں جو چورتھے وہ ان کیلئے خزانہ بھر کر کیوں جاتے ؟ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس قیادت کی تمام ترتوجہ کنٹینر تک محدود تھی ان کی مکمل قیادت کے کرنے کیلئے صرف یہی کام تھا؟ آخرانہوں نے اقتدار ملنے کی صورت میں ملک چلانے کیلئے ہوم ورک کیوں نہ کیا؟ کیا ان کے پاس ماہرین معیشت نہیں یا پھر یہ قیادت واویلا کرکے عوام کو چکر دینا چاہتی ہے اس قیادت کا یہ کہنا ہے کہ انہیں مقروض ملک ملا اس لیے قرض اتارنے کیلئے عوام کو کچھ عرصہ مہنگائی کا کڑواگھونٹ نگلنا ہوگا گزشتہ قیادتیں یہی کچھ کہا کرتی تھیں انہوں نے بھی ملک چلانے کیلئے عوام کو ہی چارہ بنایا تھا موجودہ سیاسی قیادت بھی وہی ڈرامہ کھیلتی نظر آرہی ہے ایسے حربے تو گزشتہ قیادتیں استعمال کرتی رہیں پھر تمہاری انفرادیت کہاں گئی؟ پھر وہی کشکول آخرتمہارا وہ تبدیلی کا نعرہ کیا ہوا؟ ۔
ہم یہ بات خوب جانتے ہیں کہ پچھلی حکومتیں قرض لیا کرتیں پھر سود درسود کی ادائیگی کیلئے عوام کو ہی قربانی کا بکرا بننا پڑتا آج تم بھی اسی لعنت کی طرف بڑھ رہے اورکشکول لے کرآئی ایم ایف کے دروازے پر جانے کیلئے پرتول رہے ہو کیا موجودہ وزیرخزانہ نہیں جانتے کہ انہیں قرض کن شرائط پر ملے گا؟اور ان شرائط کو تسلیم کرنے کی صورت میں عوام کو مہنگائی کا عذاب بھگتناپڑسکتا ہے عمران خان کے خیال میں یہ تکلیف عوام کو تھوڑے عرصہ کیلئے برداشت کرناپڑے گی وہ دلیل دیتے ہیں کہ گھرچلانے کیلئے وسائل کی ضرورت ہوتی ہے اور اخراجات میں کمی کرکے اس بحران سے نمٹا جاسکتا ہے ان کا یہ بھی خیال ہے کہ چوروں سے مال واپس لے کر معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ تم کتنے چوروں سے مال اگلواچکے ہو اگر نہیں تو معاشی بہتری کے صرف خواب دیکھنا ہی کافی نہیں ہوتا؟ مہنگائی کے آگے بند باندھنا آج کی ضرورت ہے ایک بات حکومت کو یادرکھنی چاہیے کہ احتساب کے عمل سے انتقام کی بونہیں آنی چاہیے اگر ایسا ہوا تو جنہیں تم چورسمجھتے ہو انہیں مظلومیت کی چادرمل جائے گی اور پی ٹی آئی کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔