مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی اور نیب کے درمیان اتحاد ہے۔ انہوں نے مزیدالزام عائد کیاکہ نیب نے انہیں خواجہ آصف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کو کہا، انہوں نے یہ تقاضا بھی کیا کہ ان کیخلاف الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
میاں شہبازشریف کی نیب کی طرف سے گرفتاری کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس طلب کئے جانے کے ساتھ ہی شہبازشریف کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے انکے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے تھے جس کے باعث شہبازشریف کی اجلاس میں شرکت ممکن ہو سکی۔ اسی اجلاس میں سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے اعتراف کیا کہ انکی پارٹی کی حکومت نے پیپلزپارٹی کو 1997میں انتقام کا نشانہ بنایا۔ یہ پی پی پی حکومت کی طرف سے انتقام لینے کا جواب تھا۔ حکومت کو ہماری غلطیوں سے سیکھنا چاہئے۔ نیب بنیادی طور پر مسلم لیگ ن کی طرف سے بنایا گیا ادارہ تھا۔ اسکے پہلے چیئرمین سیف الرحمن تھے جو انتقامی کارروائیوں کی بدولت بڑی شہرت رکھتے تھے۔ نیب کو آمرانہ اور جمہوری حکومتیں اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتی رہی ہیں مگر اسکی ہر کارروائی کو انتقام کے زمرے میں لانا بھی درست نہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کسی جماعت سے تعلق ہے نہ انتقامی کارروائی پر یقین رکھتے ہیں۔ نیب کا عمل اور شہرت ایسی ہی ہونی چاہئے مگر گزشتہ کچھ عرصہ کی اسکی کارکردگی اور کارروائیوں پر نظرڈالی جائے تو زیادہ تر احتساب کے دائرے میں ایک خاص پارٹی کے لوگوں کو لایا گیا ہے جس سے وہ انتقام کا تاثر دیں تو غلط بھی نہیں ہوگا۔ نیب کی کارروائیوں میں جانبداری کا شائبہ تک نہیں ہونا چاہئے۔شہباز شریف نے اپنے خلاف الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی جسے وزیر قانون نے ناممکن قرار دیا ہے۔ سیاسی معاملات کے حل کیلئے پارلیمان سے بہتر کو کوئی فورم نہیں ہو سکتا تاہم کئی معاملات صرف احتساب اور انصاف کے اداروں کے دائرہ ہی میں آتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024