بیجنگ سے ایڈیٹر دی نیشن سلیم بخاری کی رپورٹ کے مطابق چائنہ ریلوے کارپوریشن انٹرنیشنل لمیٹڈ(سی آ ر سی سی ) کے ایگزیکٹو منیجنگ ڈائریکٹر وینگ لی نے پاکستانی میڈیا پر آنیوالی ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ پاکستان اور چین نے سی پیک میں شامل ایم آرون منصوبے کی لاگت 8سے 6ارب ڈالر کرنے کے حوالے سے نظر ثانی پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام نے کبھی بھی مذکورہ منصوبے کی لاگت کم کرنے کیلئے نہیں کہا ۔
پاکستان چین تمام منصوبوں میں کام جاری ہے جن پر 90فیصد پاکستانی اور 10فیصد چینی ملازم کام کرتے ہیں ۔ سی پیک کے تحت سی آر سی سی کمپنی ریل لنک پرکام کر رہی ہے ۔ سی پیک سے چاروں صوبے اور آزاد کشمیر منسلک ہوگا ، چین صرف سی پیک کیلئے فنانسنگ کر رہا ہے جبکہ دیگر منصوبوں پر چینی کمپنی نے پاکستان کی وفاقی حکومت اور صوبوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں جن میں توسیع کی جارہی ہے۔ ان معاہدوں میں توسیع بھی پاکستان کے دشمنوں کے سینوں پر سانپ بن کر لوٹ رہی ہے۔سی پیک نے پاکستان کے بدخواہوں اور بدباطنوں کی نیندیں پہلے ہی حرام کر رکھی ہیں ۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر قومی مفادات کے منصوبوں پر قطعی طور پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ آخر پاکستانی میڈیا میں سی پیک کے حوالے سے نظرثانی کی ایسی خبریں کیوں آ جاتی ہیں جن کی چین کو اعلیٰ سطح پر بار بار تردیدیں کرنا پڑتی ہیں ۔ حکومتی ذمہ داروں کو کوئی بھی بیان یا رائے سوچ سمجھ کر اور ناپ تول کر دینا چاہیے ۔ سی پیک قومی مفادکا بہترین منصوبہ ہے۔ اس سے پاکستان دستکش ہو سکتا ہے نہ چین لاتعلق رہ سکتا ہے ۔دشمن اس منصوبے کو ہرقیمت سبوتاژ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اسکی سازشیں پاکستان اور چین باہم متفق ہوکر ناکام بناتے آ رہے ہیں ۔ اسی طرح اس منصوبے پر سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر وسیع تر قومی یگانگت و یکجہتی کی ضرورت ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024