پاکستان کے بغیر قطر میں افغان حکومت‘ طالبان کے خفیہ مذاکرات‘ 2 اجلاسوں میں امریکی سفیر موجود رہے
اسلام آباد (رائٹرز) افغان حکومت اور طالبان نے ستمبر میںخفیہ مذاکرات دوبارہ شروع کردیئے ہیں۔ طالبان کے قطر آفس میں مذاکرات کی 2 نشستیں ہوگئی ہیں۔ برطانوی اخبار ’’گارڈین‘‘ نے منگل کی اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا قطر میں ہونیوالے مذاکراتی اجلاسوں میں ایک سینئر امریکی سفیر بھی موجود رہے۔ اجلاس میں 2013ء میں وفات پا جانے والے سابق طالبان امیر ملاعمر کے بھائی ملا عبدالمنان بھی شریک تھے۔ کابل میں عہدیداروں نے اس حوالے سے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ مئی میں طالبان کے امیر ملااختر منصور کے پاکستان میں امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد مذاکرات کا سلسلہ ختم ہوگیا تھا۔ یہ مذاکرات پاکستان کی نگرانی میں کئے جارہے تھے۔ ہیبت اللہ اخونزادہ کی سربراہی میں طالبان نے افغانستان بھر میں لڑائی تیز کردی ہے۔ ان کی قیادت میں طالبان نے قندوز پر حملہ کیا اور ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں بھی حملے کئے ہیں۔ گارڈین کے مطابق حالیہ مذاکرات میں کسی پاکستانی نمائندے نے شرکت نہیں کی۔ گزشتہ دو سالوں کے درمیان افغانستان میں طالبان پھر مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے کابل اور دیگر علاقوں میں بڑے حملے کئے ہیں۔ امریکہ افغان فورسز کی فوجی اور فضائی مدد جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ طالبان کو مزید طاقت حاصل نہ کرنے دی جائے۔دوحا میں ستمبر اور اکتوبر میں دو مذاکراتی اجلاسوں کا مقصد افغانستان میں امن کی بحالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم مستنکزئی کی ملا عبدالمنان سے آمنے سامنے بات ہوئی ہے۔ رابطہ کرنے پر طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ نے بتایا وہ جنگ سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اخبار میں شائع ہونے والی خبر دیکھی، سیاسی عہدیداروں سے اس بابت معلومات طلب کی ہیں جن کے ملنے پر ہی وہ اس بارے میں بتاسکیں گے۔ رائٹرز کے مطابق 2 طالبان رہنمائوں نے رواں ماہ کے آغاز میں مذاکرات کی تصدیق کی ہے تاہم بعض طالبان ذرائع نے مذاکرات کا انکار کیا ہے۔