کراچی کے عوام میئر کو بند کرنے پر احتجاج کریں: وسیم اختر
کراچی(وقائع نگار) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 12 مئی سے متعلق 4 مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان جمع کرانے کے لیے 10 روز مانگ لئے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے وسیم اختر کی شکایات پر کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آپ میئر ہیں، ہمارے پاس آپ کے ٹی وی شو کا ریکارڈ آگیا ہے، آپ جیل میں بیٹھ کرکام کریں۔ قبل ازیں وسیم اختر نے موقف اختیار کیا کہ مجھ پر ظلم کیا جا رہا ہے مجھے کس جرم کی سزا دی جارہی ہے میری کیا غلطی ہے میرے خلاف جھوٹ پر مبنی مقدمات درج کئے گئے جھوٹی ایف آئی آر پر ان پولیس اہلکاروں اور مدعی کو گرفتار کیا جائے۔ جواب میں عدالت نے کہا کہ آپ اتنا غصہ نہ کریں۔ وسیم اختر نے کہا کہ پولیس کی سست روی کی وجہ سے تین مہینے سے جیل میں بند ہوں کسی مقدمے میں میرا نام نہیں لیکن عدالت ٹالے جارہی ہے جج صاحبہ میں تکلیف میں ہوں، ضمانت پر رہا کر دیں مجھے کراچی کے لیے کام کرنا ہے۔ جس پر فاضل جج نے کہا کہ وہ جذباتی مت ہوں، تفتیشی افسر سے کیس فائل منگوالی ہے جب تک فائل پڑھ نہ لوں اور چالان نہ آجائے اس وقت تک ضمانت نہیں دے سکتی۔ عدالت پہلے سب کو سنے گی اور ریکارڈ دیکھے گی۔ پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اخترنے کہاکہ وہ عدالت میں جذباتی اس لئے ہوئے ہیںکہ جیل میں 80 فیصد لوگ غیر قانونی طور پر بند ہیں، آدھے کراچی کو بند کیا ہوا ہے، وزیراعلیٰ سندھ اس کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں جبکہ وہ ضمانت کا حق رکھتے ہیں۔ عدالت میں کیس کی سماعت کے لیے آئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان کا وسیم اختر سے سامنا ہوگیا۔ اس موقع پر دونوں میں سرگوشیاں بھی ہوتی رہیں۔ وسیم اختر نے کہاکہ وہ کراچی کے میئر ہیں اور انہیں 3 کروڑ عوام نے مینڈیٹ دیا، پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہورہی ہے وہ کراچی کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے میئر کو بند کرنے کے خلاف احتجاج کریں۔قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں وسیم اختر کی اہلیہ نے ان سے ملاقات کی۔
وسیم اختر