دہشت گردوں کے خلاف نفسیاتی جنگ جیت لی
سید بدر سعید
پیشانیاں رب کے حضور جھکی جاتی ہیں کہ یوم عاشور پر امن گزر گیا ۔ کئی سال ہوتے ہیں ۔ محرم الحرام کی آمد پر سوگ کے ساتھ ساتھ خوف کی فضا بھی قائم ہو جاتی تھی ۔ ملک و قوم کے دشمن اس موقع پر نہ صرف فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کرتے متعدد ایسے معصوم شہری بھی ان ملک دشمن کارروائیوں کی زد آ جاتے جن کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ اب منظر نامہ بدل چکا ہے ۔ محرم الحرام سے قبل میری متعدد پولیس افسروںاور اہلکاروں سے گفتگو ہوئی ۔ مجھے اس بار خوشگور حیرت ہوئی کہ پولیس افسران سے لے کر اہلکاروں تک سبھی پرجوش نظر آئے۔ وہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا عزم کئے ہوئے تھے۔ کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ کہانی اب شروع ہوئی ہے ۔میرے سامنے سوال یہ تھاکہ عاشورہ پر کئی سال سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو کیسے پایا گیا ؟
میڈیا پر نظر رکھنے والے کئی افراد نے یہ تبدیلی نوٹ کی ہے ۔ہر سال یوم آزادی پر ون ویلنگ کی وجہ سے درجنوں نوجوان جان کی بازی ہار جاتے تھے ۔ اس بار پولیس کو حکم دیا گیا کہ پنجاب بھر میں کہیں ون ویلنگ نہ ہونے پائے اور پھر یوم آزادی پر پنجاب بھر میں ون ویلنگ کے نتیجے میں ایک بھی شخص جاں بحق نہیں ہوا۔ پولیس کو اگلا بڑا ٹاسک عید الضحی کے موقع پر پر دیا گیا ۔ پنجاب بھر میں سکیورٹی اداروں کی جانب سے خوفناک اطلاعات دی گئی تھیں ۔ کئی اضلاع حساس قرار دیے جا چکے تھے ۔ ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس نے عید کی سکیورٹی فول پروف بنانے کے لئے بیک وقت 36 اضلاع میں آپریشن شروع کر دیا ۔ عید سے چار پانچ روز قبل شروع ہونے والے اس آپریشن کے دوران پولیس کی اعلی قیادت کی جانب سے کسی بھی قسم کا دباﺅ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ لاہور اور فیصل آباد سے بھی گرفتاریاں ہوئیں ۔ سیاسی جماعتوں سے وابستہ اہم شخصیات کے ڈیروں پر چھاپے مار کر ناجائز اسلحہ ضبط اور متعلقہ افراد کی گرفتاریاں تو میڈیا پر بھی بریکنگ نیوز بن گئیں ۔ اب تک سب سے زیادہ خطرہ محرم الحرام میں تھا ۔ محرم الحرام کے آغازمیں ہی سکیورٹی الرٹس جاری ہونے شروع ہو گئے تھے ۔ خفیہ اداروں کی جانب سے تشویش ناک خبریں موصول ہو رہی تھیں ۔ ایک خبر کے مطابق لگ بھگ 10 بمبار پاکستان میں داخل ہوئے ۔ عاشورہ سے قبل ایک اور خبر کے مطابق افغانستان سے 4 خودکش حملہ آور آئے تھے ۔دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے کے لئے متحرک ہو رہے تھے ۔ دوسری جانب آئی جی پولیس اور سینئر افسران اپنا لائحہ عمل تیار کر رہے تھے ۔حالات یہ تھے کہ پاک بھارت تنازعہ کی وجہ سے اس محرم میں پولیس کو فوج کی ویسی مدد بھی حاصل نہیں تھی جیسی ماضی میں ملتی رہی ہے ۔طویل عرصہ بعد پنجاب کے متعدد اضلاع میں ماضی کی طرح موبائل سروس بند نہیں کی گئی ۔عوام کو محفوظ رکھنے کے لئے پولیس نے محرم کے آغاز میں ہی سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔ مشکوک افراد کی فہرست بنائی گئی اور غیر قانونی اسلحہ برآمد کرنے کے لئے چھاپے مارے گئے ۔ پنجاب بھر سے پولیس کے پی آر اوز لمحہ بہ لمحہ کی رپورٹ بھیجتے رہے ۔ پہلی بار آئی جی آفس میں موجود افسران کو پنجاب بھر کے تمام ڈی پی اوز کی نقل و حرکت کا فوری علم ہو رہا تھا ۔ رات گئے تک ڈی پی اوز اپنے اپنے اضلاع میں جوانوں کے ساتھ مصروف عمل رہے اور آئی جی پولیس فیلڈ کمانڈر کی طرح انہیں فوری احکامات جاری کرتے رہے ۔
اس بارپولیس نے سب سے اہم کام یہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف نفسیاتی جنگ جیت لی ۔یہ جنگ جیتنے کے لئے سینئر افسران کو میدان میں اترنا پڑا ۔ پنجاب بھر میں محرم کی آمد پر پولیس نے ڈنکے کی چوٹ پر فلیگ مارچ کئے اور ڈی پی اوز سکیورٹی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عام شہریوں میں گھل مل گئے ۔سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے پولیس افسران نے تاجروں ، مذہبی قائدین اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لیا اور اس بار ان کی مشاورت سے سکیورٹی پلان بنائے ۔پولیس کا شہریوں کو سکیورٹی پلان میں شریک کرنا ہی کامیابی کی ضمانت بنا ہے ۔شہریوں کی جانب سے پولیس کو جس طرح سپورٹ ملی اس نے ڈی پی اوز اور اہلکاروں کا حوصلہ بڑھا دیا ۔دوسری جانب آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سے بھی ماہرین بلوا لئے ۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہو گا کہ صوبے بھر کے تمام مجالس اور جلوسوں کو خفیہ کیمروں کی مدد سے سینٹرل پولیس آفس میں مانیٹر کیا جا رہا تھا ۔ آئی جی آفس کا میڈیا سیل میڈیا سے مکمل رابطے میں رہا اوراگر کہیں کسی پولیس اہلکار کی غفلت کی خبر موصول ہوئی تو اس پر فورا ایکشن یقینی بنایا گیا ۔ اسی طرح سینٹرل پولیس آفس کا مانیٹرنگ سیل بھی تمام ٹی وی چینلزکی ہر خبر فوراً اعلی افسران کو واٹس اپ کے ذریعے بھیج رہا تھا ۔
اس بار پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسا نیٹ ورک قائم کر دیا تھا جس میںڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کی کارکردگی سے لے کر میڈیا کی خبروں تک اور سرچ آپریشنز سے جلوسوں کی نگرانی تک سب کچھ براہ راست آئی جی پولیس اور دیگر افسران کے علم میں آ رہا تھا ۔ ٹی وی چینلز ، واٹس اپ ، ای میلز ،فون ، فیکس اور کیمروں سمیت جدید بنیادوں پر مانیٹرنگ کے انتظامات بھی کئے گئے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ اس بار جلوسوں کے اختتام سے قبل ہی آئی جی پولیس نے پورے اعتماد کے ساتھ پولیس کے 2 لاکھ سے زائد افسروں اور اہلکاروں کو بہترین ڈیوٹی پرمبارک باد دے دی ۔پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف یہ جنگ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ عام شہریوں، میڈیا اور سپاہیوں کی مدد سے جیتی ہے ۔