لباب بھرا قومی خزانہ
مکرمی!حکومتی ایوانوں میں قومی خزانے کے لباب بھر جانے کی خوشی میں جشن کاسا سماں ہے ہرطرف وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بلے بلے ہورہی ہے اور مبارک سلامت کے ڈونگرے برسائے جارہے ہیں ابھی تک مگر یہ راز سامنے نہیں آیا کہ لباب بھرے اس قومی خزانے سے عوام کی زندگی میں کیا انقلاب آیا ہے یا آئے گا۔ سرراہے میں 11اکتوبر 2016ءکو صیح لکھا تھا کہ جب اسی بھرے ہوئے خزانے سے عوام کوکوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا تو کیا اس خزانے کا اچار ڈالنا ہے ؟مزید پتے کی بات یہ لکھی ہے کہ 2016ءمیں آنے والی نئی حکومت یہ کہہ کر اصل بھانڈہ پھوڑ دے گی کہ ہمیں خالی خزانہ ملا ہے چنانچہ اس میں رتی برابر شبہ نہیں ہے کہ آنے والی ہر حکومت نے خزانہ خالہ ہونے کا رونا رویا ہے اور لگتا ہے کہ 2018ءکے قومی انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومت کو پہلا بیان ہی یہی ہوگا۔لٰہذا قومی مورخ جہاں کہیں ہے بیدار ہوجائے اور وزیر خزانہ کی کوششوں سے بھرے جانے والے قومی خزانے کی دستاویزی فلم بنانا شروع کردے تاہم ایک خدشہ بھی ہے کہ موجودہ حکومت گزشتہ حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے رخصت ہونے سے پہلے قومی خزانے کا وہی خشر نشرنہ کردے جو سابقہ حکومت نے کیا تھا اگر ایسا کچھ ہوجاتا ہے تو یہ وہ جادو ہوگا جس کا توڑ شاید آج تک دریافت نہیں ہوا اس کے باوجود اگر لباب بھرا قومی خزانہ بدستور سلامت رہتا ہے تو توقع ہے کہ نون لیگ آنے والے انتخابات میں اس کا کریڈٹ لینے سے غافل نہ ہوگی ۔(م ش ضیاءاسلام آباد)