یغور عسکریت پسندوں کا خاتمہ کر دیا، بھارت سے مذاکرات کی جلد بحالی چاہتے ہیں: وزیر دفاع
بیجنگ (اے پی پی+ اے این این+ رائٹرز+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے عالمی برادری پر مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام عالم تنازعات کے بنیادی اسباب دور کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، انتہاپسند عناصر معاشرے میں موجود اختلاف رائے سے فائدہ اٹھاتے ہیں، آپریشن ضرب عضب میں پاکستان نے افغانستان میں اتحادی فوج کی کامیابیوں سے زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں، قبائلی علاقوں سے یغور عسکریت پسندوں کا خاتمہ کر دیا گیا، ایسٹ ترکستان موومنٹ کیخلاف کارروائیاں چین کیساتھ ملکر کی ہیں۔ خطے میں امن و استحکام سے ہی اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں کے حقیقی فوائد سامنے آ سکتے ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان 8 سب میرین کی خریداری سے متعلق بات چیت حتمی مراحل میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیجنگ میں ژیانگ شین سکیورٹی فورم سے خطاب اور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوو¿ں کی تھوڑی سی تعداد قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے خلاف سرگرم تھی لیکن اب میرے خیال میں وہاں کوئی یغور جنگجو موجود نہیں۔ پاک فوج کی کارروائیوں میں وہ سارے شدت پسند مارے گئے اور اگر کوئی باقی بچا بھی ہے تو وہ علاقہ چھوڑ گیا ہے ہم دہشت گردوں کو کسی صورت واپس نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسٹ ترکستان موومنٹ کے خلاف پاکستان اور چین نے مل کر کارروائیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند گروپوں کا خاتمہ پاکستان کے اپنے بھی مفاد میں ہے۔ہم کسی کو اپنی سرزمین پڑوسی ملکوں کیخلاف استعمال نہیں کرنے دینگے، دہشت گردوں کا خاتمہ چین اور خطے کے دوسرے ملکوں کے بھی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں سے متعلق پاکستان اور چین کے درمیان کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔ چین پاکستان کی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے۔ ایسٹ ترکستان کے خلاف لڑائی صرف چین کی نہیں ہماری اپنی جنگ ہے اور دونوں ملک مشترکہ طور پر اس گروپ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست ہیں۔ پاکستان چینی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ فورم سے خطاب میں انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے فلسطین اور کشمیر کے تنازعات حل کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا جو افسوسناک ہے۔ خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے چین کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی اور دہشت گردانہ عزائم کی مذمت کرتا ہے۔پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی ہے۔ عالمی برادری گزشتہ تین عشروں کے دوران پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے۔ امن کیلئے دیگر اقدامات کے ساتھ جامع سماجی، معاشی و سیاسی پیکیج متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مسلسل عدم استحکام کے سنگین اثرات مرتب ہوئے، پرامن و مستحکم افغانستان خطے کے امن و استحکام کی ضمانت ہے، امن و استحکام سے ہی اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں کے حقیقی فوائد سامنے آ سکتے ہیں، خطے کے عوام کے بنیادی خدشات دور کرنے کی ضرورت ہے، عالمی برادری تنازعات کے بنیادی اسباب دور کرنے میں ناکام ہوگئی، افغان جنگ کے بعد پاکستان نے تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو پناہ دی ، دہشت گردی کیخلاف 60 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔ اربوں ڈالر معاشی نقصانات اٹھانا پڑے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے تمام تنازعات حل کرنے کی ضرورت ہے اسی لئے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی جلد بحالی چاہتے ہیں۔ کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈی پر کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے۔ خطے کے امن کیلئے افغانستان میں امن و امان ناگزیر ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب مربوط انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور حتمی مرحلے میں پہنچ چکا ہے۔ میرے خیال میں اب اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ واضح رہے کہ چینی حکام نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین سے یغور باغیوں کا مکمل خاتمہ کرے۔ وزیر دفاع نے دہشت گردی کی تمام صورتوں اور جہتوں کی مذمت کی اور بین الاقوامی برادری سے کہاکہ وہ خطہ میں دہشت گردی کے بنیادی اسباب کے تدارک اور ازالہ کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ آپریشن ضرب عضب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج کی 13برسوں کی کامیابیوں سے زیادہ ہیں۔ وزیر دفاع نے کہاکہ مسلح افواج دہشت گردوں کا انفراسٹرکچر تباہ کر رہی ہیں۔