امریکہ سے تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں، اوباما کو مسئلہ کشمیر پر کلنٹن کا وعدہ یاد دلائوں گا: وزیراعظم
اسلام آباد+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے دورہ امریکہ پر روانگی سے قبل بیان میں کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے تعلقات تسلی بخش اور درست سمت میں گامزن ہیں۔ پاکستان امریکہ تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں، خودمختار ریاست کے طور پر ہماری جمہوری اقدار ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اوّل کا کردار ادا کیا اور مثالی قربانیاں دی ہیں، آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پاکستان کے عزم کی دلیل ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ صرف اپنے ملک کیلئے نہیں، خطے کے امن کیلئے لڑ رہے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے سے خطے میں امن آئے گا۔ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں، جوہری طاقت بیرونی جارحیت کے خلاف اور سلامتی ہے، پاکستان خطے کے تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ہمارے عزم کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دورئہ امریکہ میں صدر اوباما کو سابق صدر کلنٹن کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھرپور کردار ادا کرنے کا امریکی کا وعدہ یاد دلائیں گے انہیں امریکہ سے توقع ہے کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان توازن قائم رکھنے میں بھی وہ کردار ادا کرے گا۔ ایک انٹرویو میں وزیراعظم نواز شریف نے دورہ امریکہ کی اہمیت اور مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان افغانستان میں سیاسی استحکام کے لئے بھر پور کردار اد کر رہا ہے۔ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ اس حوالے سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان شروع کئے گئے مذاکراتی عمل کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ بھی مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کا حامی ہے۔ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے استحکام کے خواہاں ہیں۔ مذاکراتی عمل میں آنے والی رکاوٹوں کو مل کر عبور کیا جائے۔ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک میں مداخلت کے لئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔ مناسب یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان میڈیا کے ذریعے گفتگو کرنے کی بجائے باہمی مسائل ایک دوسرے سے بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی فضاء میں اضافہ ہوا ہے خوش آئند بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو امریکہ میں سراہا جا رہا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ فوجی و اقتصادی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ سے ایڈ نہیں ٹریڈ کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے۔ چین اور روس کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان تمام عالمی طاقتوں سے برابری کی سطح پر اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے ، پہلی بار حکومت تمام ممالک کے ساتھ متوازن انداز میں اقتصادی اور سیاسی روابط کو فروغ دے رہی ہے۔ خارجہ پالیسی کے میدان میں بڑے عرصے کے بعد پاکستان اتنی جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور اقوام عالم میں اپنا مقام تسلیم کرا رہا ہے۔وزیراعظم نے ملک کو معاشی طاقت بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کا منصوبہ اسی خواب کا ایک حصہ ہے، جس کے خدوخال کی تشکیل انہوں نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی شروع کردی تھی، عوام اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ کونسی قیادت ملک کو آگے لے کر جانے کا ویژن رکھتی ہے، اختلاف کرنے والے بھی اقتصادی میدان میں حکومت کی کارکردگی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہیں۔ توانائی کے بحران پر ان کے دور حکومت میں ہی نہ صرف قابو پالیا جائے گا بلکہ بے شمار دیگر جاری شدہ اقتصادی منصوبوں کے فوائد بھی جلد پاکستانی معیشت پر واضح نظر آنے لگیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم نوازشریف کے دورے سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد پیش کی گئی ہے۔ یہ قرارداد رکن کانگرس شیلا جیکسن نے پیش کی جو خارجہ امور کمیٹی کو بھیج دی گئی ہے۔ قرارداد میں پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون اور جمہوری عمل کے استحکام کی حمایت کی گئی ہے۔ قرارداد میں جمہوریت کی مضبوطی اور دوسرے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے اور پاکستان میں حکومت کی جمہوری طریقے سے منتقلی پر وزیراعظم نوازشریف کو جمہوریت کی علامت قرار دیا گیا۔ قرارداد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی حکومت اور افواج پاکستان کے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا گیا اور پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکہ جمہوری طور پر مستحکم ہونے والے پاکستان کے ساتھ دوستی، سٹرٹیجک شراکت داری اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے پُرعزم ہے۔ پاکستان میں جمہوری عمل مستحکم ہو رہا ہے، نوازشریف پاکستان کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے لیڈر اور ملک میں پہلی بار اقتدار کی جمہوری طریقے سے منتقلی کی علامت ہیں، پاکستانی عوام القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے حملوں سے متاثرہ ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پچاس ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، پاکستان نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قبائلی علاقوں میں کامیاب فوجی آپریشن کئے ہیں، وزیراعظم نواز شریف دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی قیادت کر رہے ہیں، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت، تعلیم اور ترقی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور عوامی سطح پر روابط کے مواقع موجود ہیں۔ امریکہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کی حمایت کرتا ہے، پاکستان کے ساتھ دفاع سمیت تمام شعبوں میں دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے۔ امریکی عوام نواز شریف کے دورے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ واضح رہے یہ پہلا موقع ہے کہ کسی غیرملکی مہمان کے دورے سے قبل خیر مقدمی قرارداد ایوان نمائندگان میں لائی گئی ہے۔ امریکہ میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے قرارداد پیش کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ امریکہ سے قبل امریکی ایوان نمائندگان میں قرار داد پیش کرنا دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ جذبات کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان نمائندگان میں پیش کی گئی قرارداد میں پاکستان امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔شیلا جیکسن کی قرارداد دوستانہ جذبات کی عکاس ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ دی نیشن رپورٹ( وزیراعظم نواز شریف پیر کی صبح امریکہ کے دورے پر روانہ ہو گئے، وہ لندن میں ایک رات قیام کے بعد کل امریکہ پہنچیں گے۔ ترجمان وزیراعظم ہائوس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف چھوٹے طیارے پر امریکہ جائیں گے۔ وزیراعظم کے ساتھ امریکہ جانے والے 15 رکنی وفد میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے علاوہ دیگر افراد شامل ہیں۔ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف بھی امریکی خاتون اوّل مشعل اوباما کی خصوصی دعوت پر امریکہ جارہی ہیں۔ مشعل اوباما امریکہ میں یو ایس ایڈ کے زیر اہتمام خواتین کیلئے صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی کے پروگرام کی نگرانی کررہی ہیں، مریم نواز کو خصوصی طور پر وزیراعظم کے وفد میں شامل کیا گیا۔ دی نیشنل کے مطابق وزیراعظم نے پہلے اتوار کی شب امریکہ روانہ ہونا تھا مگر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی آمد کے باعث ان سے بریفنگ کیلئے چند گھنٹے کی تاخیر کردی۔ ڈی جی آئی ایس آئی اتوار کی شب ہی امریکہ سے واپس آئے تھے۔ وزیراعظم ہائوس کے مطابق وزیراعظم 22اکتوبر کو امریکی صدر اوباما سے ملاقات میں افغانستان کی صورتحال، طالبان سے امن مذاکرات اور سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی تعاون سے متعلق امور کے علاوہ خطے میں سکیورٹی کی صورتحال سمیت پاکستان امریکہ سٹرٹیجک تعلقات پر بات کریں گے۔ وزیراعظم کے وفد میں 13 ارکان شامل ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف دورے کے دوران کانگرس اور سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹیوں کے ارکان سے ملاقاتیں، امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کریں گے، معیشت، تجارت، انسداد دہشت گردی اور خطے کی صورتحال پر بات کریں گے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں شیڈول میں شامل ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری گزشتہ شام ہی واشنگٹن چلے گئے تھے۔