تھانہ ڈیفنس میں اے ایس آئی کی خودکشی، افسروں کی ڈانٹ وجہ بنی: ورثا
لاہور (سٹاف رپورٹر+نامہ نگار) تھانہ ڈیفنس پولیس کے اے ایس آئی نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر تھانے کے اندر سرکاری پسٹل سے کنپٹی پر فائر کرکے خودکشی کر لی۔ تھانے کے اندر فائرنگ کی آواز پر اہلکاروں کی دوڑیں لگ گئیں۔ ساتھی کی خودکشی پر تھانے کے اہلکار اور افسر افسردہ ہو گئے۔ اطلاع ملنے پر اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے۔ ورثاء کی جانب سے کارروائی سے انکار پر نعش ان کے حوالے کر دی گئی۔ پولیس افسران خودکشی کی وجہ بتانے میں ناکام ہیں متوفی 8بچوں کا باپ تھا۔ معلوم ہوا ہے تھانہ ڈیفنس اے کے انوسٹی گیشن ونگ میں تعینات 50سالہ اے ایس آئی عظیم اختر 14ستمبر 2015ء کو یہاں تعینات ہونے پر پریشان تھا عظیم اختر نارووال کا رہائشی تھا اور اس کی 5بیٹیاں اور 3بیٹے تھے گذشتہ روز عظیم اختر ڈیوٹی پر تھا اور وردی بھی پہنی ہوئی تھی عظیم اخترگذشتہ روز تھانے آیا اور اپنے کمرے میںچلا گیا اور دن 12بجے کے قریب اے ایس آئی عظیم اختر نے سرکاری پسٹل کنپٹی پر رکھ کر فائر کر دیا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ کمرے سے کوئی خط بھی نہیں ملا تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اے ایس آئی عظیم اختر کے ورثاء کا کہنا ہے متوفی نے آئے روز اعلیٰ افسران کی ڈانٹ ڈپٹ اور شوکاز نوٹسز سے تنگ آکر خودکشی کی۔ متوفی کا کزن مقصود ریٹائرڈ سب انسپکٹر ہے جو اطلاع ملنے پر تھانہ ڈیفنس اے پہنچا اور خودکشی کا ذمہ دار ڈانٹ ڈپٹ کرنیوالے افسران کو قرار دیا۔ نامہ نگار کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس مشتاق احمد سکھیرا نے اے ایس آئی محمد عظیم اختر کی خودکشی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور کو اے ایس آئی محمد عظیم اختر کے اہلخانہ کو بھرپور مالی مدد فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے اے ایس آئی عظیم کی خودکشی کے واقعہ پر ایس پی ہیڈ کوارٹرز عمر سعید اور ایس پی کینٹ امتیاز سرور پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو 24 گھنٹے کے اندر انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کریگی۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کوئی اہلکار یا آفیسر خودکشی کی وجہ بنا ہوا تو اسکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ خودکشی کرنے والے عظیم کے غسل و تدفین کے اخراجات لاہور پولیس برداشت کریگی اور اہلخانہ کی مالی امداد بھی کی جائیگی۔