را کے آلہ کاروں سے سختی سے نمٹا اور معاملہ عالمی سطح پر بھی اٹھایا جائے
صوبائی وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" وزیراعظم نواز شریف اور حافظ سعید پر حملہ کرا سکتی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے وزیراعظم اور وی وی آئی پیز کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید احمد سمیت دیگر رہنمائوںکو ہدف بنانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس منصوبے پر عملدرآمد کیلئے کالعدم تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کو استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلی جنس، انٹیلی جنس بیورو اور وزیر اعظم کے سیکرٹری کو مراسلے کی کاپیاں بھجوا دی گئی ہیں۔انٹیلی جنس اداروں کی ٹیم نے جاتی امراء اور حافظ سعید کی رہائشگاہ کا بھی دورہ کیا۔ دورے کا مقصد سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔ حافظ سعید کو نقل و حرکت محدود رکھنے کی ہدایت کی گئی۔
جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید بھارت کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان پر بھارت کی طرف سے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگا کر اقوام متحدہ سے پابندیاں لگوانے کی کوشش بھی کی گئی۔ بھارت کی طرف سے جماعت الدعوۃ کے مریدکے میں مرکز کو ٹارگٹ کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔ بھارت کی طرف سے ان پر حملے کی کوئی منصوبہ بندی ہوتی ہے تو یہ اچنبھے کی بات نہیں تاہم ایسی پلاننگ کو ناکام بنانے کیلئے حافظ محمد سعید کی حفاظت کے فول پروف انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔ متعلقہ ادارے یقیناً اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہونگے اور را کی جانب سے حملے کی بھنک پر ہی انٹیلی جنس اداروں کی ٹیم نے حافظ سعید کی رہائش گاہ کادورہ کر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور ان کو نقل و حرکت محدود رکھنے کی ہدایت کی۔ مکار دشمن کی چالوں اور دھمکیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی سکیورٹی کے حوالے سے حافظ سعید کی طرف سے حکومت سے تعاون کی امید ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف پر ’’را‘‘ کے حملے منصوبہ بندی کے حوالے سے وزارت داخلہ پنجاب کی رپورٹ ہر پاکستانی کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ اس رپورٹ نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کے ہر بھارتی حکومت کے ساتھ بہتر نہیں تو مناسب تعلقات ضرور رہے ہیں۔ ان کی مسئلہ کشمیر پر جذباتی، جوشیلی اور اصولوں پر مبنی تقاریر اپنی جگہ، مگر پاکستان بھارت کشیدہ ترین تعلقات کے دوران بھی بھارت کے ساتھ تجارت کا سلسلہ نہیں ٹوٹا۔ مودی نے چند ماہ قبل پاکستان توڑنے کی سازش کا اعتراف کیا بھارت نے راہداری منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کی کھل کر کوششیں کیں، پاکستان کو سبق سکھانے کی دھمکیاں دی گئیں، لائن آف کنٹرول پر جارحیت میں اضافہ کیا، پاکستان نے پہلی بار اقوام متحدہ میں بھارت کے پاکستان میں مداخلت کے ثبوت پیش کئے۔ اس کے باوجود بھارت سے تجارت جاری ہے۔ جس میں پاکستان ہمیشہ خسارے میں رہا۔ ایسے میں بھارت وزیر اعظم نواز شریف کو کیوںنشانہ بنانے کی کوشش کریگا؟ وزارت داخلہ پنجاب نے تمام متعلقہ اداروںکو را کی مبینہ منصوبہ بندی سے آگاہ کیا ہے۔ ان اداروں نے پنجاب حکومت کو ملنے والی رپورٹ کے ماخذ اور ساکھ کا جائزہ لیا ہو گا۔ حکومت کی طرف سے سیاسی مفاد کے لئے کبھی ایسی رپورٹیں جاری کرا دی جاتی ہیں۔ سوالات جو بھی ہوں، یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ را پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ بھارت نے اپنی سازشوں، مکاری اور عیاری کے ذریعے پاکستان کو دولخت کر کے رکھ دیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم کو کچھ ہوتا ہے تو ملک کی بنیادیں ہل کر رہ جائیں گی۔ را کی جانب سے ایسی منصوبہ بندی یا سازش کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جن تنظیموں کو را کی طرف سے ممکنہ طور پر اس سازش کے لئے استعمال کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، خصوصی طور پر ٹی ٹی پی تو وہ پہلے بھی بھارت کے آلہ کار کے طور پر کام کرتی رہی ہے۔ اس تنظیم کے مطالبات کو ایک طبقہ جائز قرار دیکر ان کی حمایت کر رہا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے اقدامات دیکھیں تو اس کی پاکستان دشمنی میں شک و شبہ کی گنجائش نہ اس کے پاکستان کے بدترین دشمن کے آلہ کار ہونے میں شبہ رہتا ہے۔ مہران بیس پر ملکی دفاع کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل اورین طیاروں کو تباہ کیا گیا۔ کامرہ ائیر بیس پر بھی ایسی کوشش کی گئی۔ پشاور اور کوئٹہ ائیر بیس پر حملے ہو چکے ہیں۔ سرگودھا میں پاک فضائیہ کی بس کو تباہ کیا گیا۔ آئی ایس آئی کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ ایس ایس جی (کمانڈوز) کیمپ پر دھاوا بولا گیا۔ جی ایچ کیو اور پریڈ لین مسجد پر دہشتگردی کی گئی۔ دفاعی اداروں، دفاعی تنصیبات اور اورین طیاروں جیسے دفاعی ساز و سامان کو نقصان پہنچانا دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ جو لوگ اس ایجنڈے کی تکمیل کے لئے استعمال ہو رہے ہیں اور جو ان کے سہولت کار ہیںان کا یہ جرم ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہے۔ بعید نہیںکہ ملک کو مزید خلفشار اور انتشار میں مبتلا کرنے کے لئے دشمن کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہوئے یہ دہشتگرد وزیر اعظم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں۔ یہ عناصر آسانی سے اس لئے بھی استعمال ہو سکتے ہیں کہ حکومت نے فوج کے ضرب عضب آپریشن کی دامے درمے اور سخنے مدد کی۔ دہشتگردوں کے خاتمے کے اس آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پارلیمنٹ نے نیشنل ایکشن پلان منظور کیا۔
را کی طرح پاکستان میں موجود اس کے پروردہ دہشتگرد پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لئے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔ ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں۔ ڈیڑھ سو پھول سے سینکڑوں بچوں کا سفاکیت سے خون بہا دیا۔ یہ وزیراعظم اور کسی بھی ہائی آفیشنل کی جان کے درپے ہو سکتے ہیں۔ ضرب عضب آپریشن کے مقاصد بڑی تیزی اور کامیابی سے حاصل ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز کراچی میں پولیس نے مقابلے میں 8 دہشتگرد ہلاک کر دیئے۔ لنڈی کوتل میں دہشتگردوں کے 18 سہولت کار گزشتہ روز پکڑے گئے۔ چند روز قبل اسلام آباد میں ایک دہشتگرد خاندان کے متعدد افراد مقابلے میں ہلاک اور گرفتار کئے گئے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل محمد راشدنے کیڈٹس پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے دہشتگردوں کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے ان کے سہولت کاروں پر کڑا ہاتھ ڈالنا ناگزیر ہے۔ اس میں کوئی مصلحت آڑے نہ آنے دی جائے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا نے کہا ہے کہ خطرہ موجود ہے لیکن گھبرانے کی کوئی بات نہیں، ہم دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ ملک بھر میں سکیورٹی فورسز پوری طرح متحرک ہیں۔ ترجمان وزیراعظم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کی تحقیقات کررہے ہیں، جلد ہی منصوبہ بندی کرنے والوں کو گرفتار کرلیں گے۔ یہ سازش ہے، ہم اپنے وزیراعظم کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
پہلے بھی اداروں کی طرف سے دہشتگردی کی وارننگ دی جاتی رہی ہے، اس کے باوجود بھی دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ رانا ثناء اللہ اور مصدق ملک کے بیانات زبانی جمع خرچ سے زیادہ حیثیت اور اہمیت نہیں رکھتے ہیں۔ دشمن کے ناپاک اور مذموم مقاصد اور منصوبوں کو ناکام بنانے کے علمی اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ آپ نے صرف وزیر اعظم ہی کو سکیورٹی نہیں دینی عام آدمی کے جان و مال اور اداروں کا بھی تحفظ کرنا ہے۔ اندرونی سطح پر دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے ہی سے دشمن کے ناپاک مقاصد کو خاک میںملایا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بھارت کا بھیانک چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف امریکہ کے دورے پر ہیں۔ ہماری وزارت خارجہ کے حکام کی طرف سے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے را کی ممکنہ سازش عالمی میڈیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ اوباما کو بھی را کی سفاکانہ منصوبہ بندی سے بھی آگاہ کیا جائے۔ جو بے جا بھارت کی حمایت کرتے اور اسے سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024