جنوبی، شمالی وزیرستان کا درمیانی علاقہ شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے: ٹائمز
لندن (خصوصی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور خاص طور پر وزیرستان کو عالمی دہشت گردوں کا گڑھ قرار دے دیا۔ اس میں شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے درمیانی علاقے سراروغہ کا تمام حصہ شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ مانا جاتا ہے۔ ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں جو کہ جنوبی وزیرستان سے تحقیقاتی صحافی فرانسز ایلیٹ نے بھیجی ہے، کے مطابق پاکستانی طالبان کے گروپس میں 30,000 کے قریب جنگجو موجود ہیں جن میں غیرملکی شدت پسندوں کے علاوہ پنجابی شدت پسندوں کی بھاری تعداد بھی موجود ہے جو حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مل کر افغان طالبان اور القاعدہ کو جنوبی وزیرستان کی وادی میں پناہ دیتے ہیں اب یہ شدت پسند مینگورہ اور سوات کا رخ بھی کر رہے ہیں۔ اخبار کے مطابق ملالہ یوسف زئی کے افسوسناک واقعہ کے بعد پورے پاکستان میں آہستہ آہستہ یہ رائے ہموار ہو رہی ہے کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن ہونا چاہئے۔ آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی یہ چاہتے ہیں کہ فوجی آپریشن سے پہلے پوری قوم متحد ہو مگر موجودہ صورت میں پاکستان کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے علاوہ چھوٹے سیاسی گروپ بھی فوجی آپریشن کے مخالف ہیں اس کے باوجود فوج کے اعلیٰ افسروں کی رائے ہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔ اخبار کے مطابق اب سیاسی اور فوجی قیادت کو مکمل حقائق سے عوام کو آگاہ کرنا ہو گا۔ عوام کو اعتماد میں لے کر فوجی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔