انسان بڑا کمزور اور بے بس ہے
انسان بڑا کمزور ہے یہ بڑا بے بس اور بڑا جاہل ہے اور یہ اپنے رب کا بھی نا شکرا ہے یہ ہیں ۔وہ کمزوریاں یا پھر کچھ اور کہہ لیں جو اللہ تعالیٰ نے ابن آدم یعنی ہمارے بارے میں فرمائی ہیں قرآن مقدس ایک ایسی محبوب اور پیاری کتاب ہے ۔جو اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے محبوب اور پیارے حبیب حضرت محمد ﷺ پر نازل فرما کر پوری انسانیت کو ہدایت کا راستہ دیکھایا ہے ۔لیکن افسوس کہ ابن آدم میں سے بہت کم لوگ ہیں کہ جو اِس ہدایت کے راستے پر چلتے ہیں ابلیس لعین چونکہ پہلے دن سے انسان کو بد ترین دشمن ہے ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر دنیا میں پیدا ہونے والے آخری انسان تک کا دشمن ہے اور پھر چونکہ ابلیس کی سر شت میں ضد ، انا اور تکبر ہے اس لیے ابلیس کی یہ کوشش ہوتی ہے ۔کہ وہ ابن آدم کے اندر ضد ، جھوٹی انا اور تکبر بھر دے ہم اپنے اردگرد روزانہ سینکڑوں گھرانے ضد اور جھوٹی انا کی وجہ سے برباد ہوتے دیکھتے ہیں اسی طرح تکبر ہے کہ جو انسان کو ہر وقت اِسی بات پر اکساتا ہے کہ بس اِس دنیا میں تجھ سا نہ تو کوئی بڑا حسین پیدا ہوا ہے اور نہ ہی تجھ سا کوئی عقل مند ہے ۔بس تو ہی تو ہے اِس دنیا میں اور تجھ سا کوئی ہے ہی نہیں یہی سے انسان کی کمزوری شروع ہوتی ہے اور وہ اپنی تباہی کا آغاز کرنا شروع کرتا ہے پھر ایک دن ایسا بھی آتا ہے کہ موت کے ہاتھوں بے بس ہو کر مردہ جسم کے ساتھ زمین پر پڑا ہوتا ہے ۔خاک میں جا کر خاک ہونے والا یہ مٹی کا پتلا اُس وقت کتنا بے بس ہوتا ہے کہ جب یہ دوسروں کے کندھوں پر سوار ہو کر قبرکی طرف جا رہا ہوتا ہے ۔یہ ہے انسان کی اصلیت ہے کہ یہ کتنا کمزور اور بے بس ہے خیر یہ تو مرنے کے بعد اس کی کیفیت ہے اب ذرا زندگی میں اِس کی کمزوری اور بے بسی بھی ملاحظہ کریں ۔
زندگی میں اگر انسان کو ذرا سی بیماری لگ جائے ۔اِس کی اگر ایک انگلی میں یا سر میں چوٹ لگ جائے تو انسان چیخ اُٹھتا ہے اور پھر اگر اِس سے بھی مہلک اور خطرنا ک بیماری حملہ کر دے تو یہ بے بس ہو کر بستر پر پڑ جاتا ہے دوسرے آکر اس کو سہارا دیتے ہیں اور یہ کسی نہ کسی رنگ میں اُمید کے سہارے اپنی زندگی گزارتا ہے جب یہ انسان تندرست اور صحت مند ہوتا ہے ۔تو پھر اپنے ناز اور نخرے میں ہوتا ہے ۔ اس کو اپنے سامنے والا بڑا حقیر اور کمزور نظر آتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اِس دنیا میں صرف میں ہی پیدا ہوا ہوں ذرا ذرا سی بات پر لڑنے مرنے پر اتر آتا ہے ۔ کسی کی نہیں سُنتا دوسروں کو تنگ کرنا اور صرف اپنے لیے سوچنا ذرا سی بات پر اپنے محسن لوگوں کے ساتھ بھی لڑ جانا اور ہر وقت اپنے مفاد کے لیے سوچنا لیکن آخر کار اِسی طاقت ور اور دولت مند انسان کو زوال آنا شروع ہوتا ہے ۔تو یہ اتنا کمزور ہے کہ اپنے زوال کو نہیں روک سکتا ہے ۔اپنے ہی ملک سے اِس کی مثال لیتے ہیں اور سب سے پہلے بر سرا قتدار بادشاہ ہوں کا مختصرا ً تذکرہ کرتے ہیں ۔ فیلڈ مارشل ایوب خان ایک مطلق انسان صدر تھے جنہوں نے 11 سال تک حکومت کی اور بڑے مضبوط صدر تھے ۔ لیکن کیا ہوا اپنے ہی جرنیلوں کے ہاتھوں بے بس ہو کر اقتدار یحییٰ خان کو سپرد کیا اور ایوان صدر سے یوں نکل گئے کہ جیسے یہاں کبھی آئے بھی نہ تھے ایوب خان ایک وجہیہ اور باوقار شخصیت کے مالک تھے اُن جیسا خوب صورت صدر آج تک ہمارے ملک میں نہیں آیا لیکن کہاں گئے وہ اسی طرح یحییٰ خان جو ہمارے ملک کے رنگین مزاج بادشاہ تھے دو سالوں میں بے عزت ہو کر اقتدار سے الگ ہوئے پھر ایک بڑے ذہین اور خوبرو وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صورت میں آئے اور صرف پانچ سالوں میں سازشوں اور گروپ بندی کا شکار ہو کر تختہ دار تک جا پہنچے اسی طرح اُن کے بعد جنرل ضیاء الحق آئے اور تا حیات صدر رہنے کا خیال آیا ہی تھا کہ اپنے جرنیلوں سمیت فضا میں جل کر راکھ ہو گئے پھر محترمہ بے نظیر بھٹو آئیں ایک بڑی سیاسی سوچ بوجھ والی باوقار خاتون لیکن کمزور اتنی کہ کچھ عرصہ ملک سے ہی جلا وطن ہو گئیں اور پھر جب آئیں تو چراغوں میں روشنی نہ رہی اور جلد ہی اپنے ہی لوگوں کی سازش کا شکار ہو کر اِس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے آج تک قاتلوں کا پتہ ہی نہیں چلا اسی طرح میاں نواز شریف تین مرتبہ اِس ملک کے وزیر اعظم رہے لیکن آج اتنے بے بس کہ لندن میں بیٹھے یہ دن بھی دیکھنے تھے اِس دن کے لیے شہباز شریف بڑی رعونت اور تکبر کے ساتھ جو جی میں آتا کر گذرتے لیکن آج نیب کے رحم کرم پر جی رہے ہیں انہی لوگوں کو دیکھ کر موجودہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی عبرت حاصل کرنی چاہیے جس مٹی سے یہ نام نہاد بڑے لوگ بنے ہیں عمران خان بھی اُسی مٹی سے بنا ہوا ایک بے بس اور کمزور انسان ہے جب اللہ تعالیٰ کا حکم آئے گا اُس وقت اُن کی بشری بی بی کے مشورے اور در گاہوں پر جا کر دعائیں مانگنا کوئی کام نہیں آئے گا ۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے حکمرانی عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا چھین لیتا ہے وہی سب سے بڑا طاقت ور اور ہمیشہ رہنے والا ہے ۔ بے نظیر بھٹو شہید بھی بازو میں بڑے تعویذ باندھا کرتی تھی اور عمران خان بھی ہاتھوں کی انگلیوں میں بشری بی بی کے کہنے پر قیمتی پتھر پہنے نظر آتے ہیں لیکن یہ سب فضول ہے اس لیے بڑے سے بڑے طاقت ور انسا ن کو زوال نے آنا ہی آنا ہے اس لیے کہ انسان تو ہے ہی بڑا کمزور اور بے بس ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک مقرر وقت دیا ہے پھر جب وقت ختم ہو گا تو عمران خان بھی بے بس ہو کر رہ جائے گا ۔