مکرمی! نوائے وقت مورخہ 16نومبر میں پاکستان پر مجموعی قرضوں کی صورتحال پڑھتے تشویش ہوئی کہ کئی سالوں سے لاحق یہ قرضے کون ادا کیسے اتارے گا ان میں ڈالرز کا حجم 106ارب اور 90کروڑ بنتا ہے۔ یعنی اگر تین سو روپے فی ڈالر کی قیمت خرید بن جائے تب بھی ہم 106ارب ڈالر کا قرضہ آئندہ کئی سالوں میں بمع سود اتار نہ سکیں گے۔ ہماری فوجی ضروریات کے علاوہ یہ قرضے کہاں کہاں لگائے گئے۔ یہ کھربوں اربوں کی دولت کون کھا گیا۔ ایسی کمزور معاشی حالت میں اتنی بڑی بیورو کریسی رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ اسکے ساتھ حکومت کا ہر ادارہ کاروبار کرنا چھوڑ دے یہ کام پبلک سیکٹر کے حوالے کر دینا چاہیں۔ چند روز قبل یہ آپکے اخبار میں موٹر کاریں اسمبلرز نے ایک سال میں 71ارب روپیہ فروفٹ کمایا ہے ایسا کیوں ہونے دیا گیا۔جب تک آپ چین‘ جاپان اور تائیوان کی طرح بجلی سستی نہ کرینگے ہماری انڈسٹریل اور معاشی حالت ٹھیک نہ ہو گی مگر ہمارے ملک کی بجلی اس ریڑھ کی ہڈی نے ساری قوم کو کبڑا بنا دیا ہے کوئی شخص بخوشی بجلی کا بل ادا نہیں کر سکتا یہ قوم قرضوں کے سیلاب میں ڈوب چکی ہے اور ساری دنیا سے قرضے مانگنے کے خواہاں رہتے ہیں۔ (اختر مرزا گلبرگ5‘لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024