رویت ہلال

مرکزی رویت ہلال کمیٹی پر برا وقت ہے جو ماتحت تو وزارت مذہبی امور کی ہے، مگر وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کے نشانے پر ہے۔ جن کا فرمان بجا کہ رویت ہلال خالصتاً سائنسی معاملہ ہے، اور اسے علماء کے حوالے کرنے کی کوئی تُک نہیں۔ ان کی وزارت نے آنے والے بیسیوں برسوں کیلئے رویت کا کیلنڈر بھی تیار کر لیا ہے۔ اور اس کی ثقاہت یوں ٹیسٹ ہو چکی کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے یکم صفر کی تاریخ 30 ستمبر بتائی تھی جبکہ رویت ہلال والوں نے یکم اکتوبر سے ماہ صفر کے آغاز کا اعلان کیا۔ جو کہ غلط ثابت ہوا۔ ایسے میں رویت ہلال کمیٹی کا جواز ختم ہو جاتا۔
یاد رہے کہ اس قسم کی کمیٹی ماضی میں بھی ہوا کرتی تھی۔ اس نے الٹ پلٹ چاند چڑھانا شروع کئے، تو صدر یحییٰ خان نے اُسے برخاست کر کے چاند دیکھنے اور اعلان کا کام ضلعی انتظامیہ کو سونپ دیا تھا اور یہ ٹھیک نصف صدی پہلے کا واقعہ ہے۔