واشنگٹن: تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔امریکی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی قربانیوں کے اعتراف کے بجائے تنقید کی بوچھاڑ کر دی۔
القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے والے نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ولیم میک ریون سے متعلق سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہیلری کلنٹن اور اوباما کے حمایتی تھے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر الزام تراشی کا نیا ڈرامہ رچالیا۔ امریکی صدر نے الزام لگایا کہ اسامہ بن لادن کو پناہ پاکستان نے دی تھی ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر دیے۔ صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام اسامہ کے بارے میں جانتے تھے پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے۔ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا۔ہم پاکستان کو سپورٹ کر رہے تھے اور اسامہ بن لادن وہاں ملٹری اکیڈمی کے قریب آرام سے رہائش پذیر تھا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
امریکی صدر نے الزا م عائد کیا کہ پاکستان میں ہر کوئی اسامہ بن لادن کے بارے میں جانتا تھا ۔لیکن انہوں نے ہمیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے یہ امداد بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا۔
دوسری جانب اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے ماسٹر مائنڈ سابق امریکی جنرل مک ریون ولیم نے ٹرمپ کی میڈیا پر مسلسل تنقید کو امریکی آئین کے لیے خطرہ قرار دے دیا, انہوں نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا جارحانہ رویہ امریکا میں جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ جنرل ولیم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کی حمایت کے الزام میں انکے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔
امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ہیلری کلنٹن یا کسی اور کی حمایت نہیں کرتے تھے البتہ وہ جارج ڈبلیو بش اور صدر اوباما کے مداح رہے ہیں۔ جنہوں نے بہت مشکل وقت میں رائے عامہ کو تقسیم نہیں ہونے دیا۔