امریکی سفارت خانے میں اقتصادی معاون اے سیلوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کے لئے انتہائی اہم اور ممکنہ طور پر بہترین آپشن ہے اُنہوںنے عالمی مالیاتی ادارے سے قرضے کے حصول کے لئے پاکستان کو امریکی امداد کی پیشکش کی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو مستحکم ترقی حاصل کرنے کے لئے معاشی استحکام کی بھی ضرورت ہے۔
پاکستان کے موجودہ معاشی عدم استحکام کی بڑی وجہ امریکہ کی مسلط کردہ افغان جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی دہشت گردی ہے۔ جس میں ملوث ہو کر پاکستان کو 70 ہزار فوجی اور شہریوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا ۔ پچاس کے عشرے میں کوریا اور 60 کے عشرے میں ویٹ نام کی جنگوں کے بعد یہ سب سے زیادہ جانی نقصان ہے، جو کسی ملک کو برداشت کرنا پڑا۔ پاکستان نے یہ جنگ کسی علاقے کو فتح کرنے یا کسی نوآبادی کی حفاظت کے لئے نہیں بلکہ نام نہاد اتحادی امریکہ کو افغان جنگ میں سہولیات فراہم کرنے کی خاطرلڑی ، علاوہ ازیں پاکستان کی معیشت کو ایک کھرب دس ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، اگر امریکہ پاکستان کی سٹریٹجک سپورٹ کا اعتراف کرتا کہ جس کے بغیر وہ اور اُس کے نیٹو اتحادی افغان کمبل سے کبھی جان نہ چھڑا سکتے اور پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کردیتا تو آج پاکستان کو دوستوں کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کا دروازہ نہ کھٹکھٹانا پڑتا۔ جہاں تک امریکی سفارت کار کے سخت اصلاحات اپنانے کے مشورے کا تعلق ہے تو یہ اتنی کڑی شرائط ہیں کہ عوام کی خیر خواہ حکومت انہیں پورا نہیں کر سکتی۔ امریکہ ا ور اس کے طفیلی ادارے چاہتے ہیں کہ سخت اصلاحات کے نام پر بے تحاشا ٹیکس لگا کر اور یوٹیلٹی بلوں میں اضافہ کر کے پاکستان کے عوام کا جینا حرام کر دیا جائے تاکہ ملک بے چینی سے دوچار ہو کر عدم استحکام کا شکار ہو جائے۔ امریکہ اگر واقعی پاکستان کا خیر خواہ ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے ذمے پاکستان کی واجب الادا رقوم ادا کرے اور سی پیک کے خلاف سازشیںترک کر دے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024