وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت گذشتہ روز اسلام آباد میں اقتصادی مشاورتی کونسل کے سب گروپس کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس بڑھانے کے ضمن میں متعدد اقدامات کے فیصلے ہوئے۔ بعدازاں وزیر خزانہ نے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان سٹیل ملز، پی آئی اے اور پاکستان ریلویز جیسے سٹریٹجک اہمیت کے سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کا کوئی منصوبہ نہیں۔ سٹیل مل ان منصوبوں میں شامل ہے جو ملک میں خام لوہے اور کوئلے کے وسیع ذخائر کی موجودگی میں انتہائی سٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔
وزیر خزانہ ا سد عمر کی ان قیمتی قومی اثاثوں کی نجکاری کے حوالے سے دو ٹوک وضاحت قومی حلقوں کے لئے اطمینان بخش اور خوش آئند ہے۔ ماضی میں ان اداروں اور بالخصوص سٹیل مل کو فروخت کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی لیکن عدلیہ نے انہیں ناکام بنا دیا۔ ماہرین کے مطابق ان اداروں کی نجکاری کا راگ الاپنے والے خود صلاحیتوں سے محروم ہونے کے علاوہ خود غرض اور مفاد پرست تھے ورنہ مردان کار تو ملکوں کو بڑے بڑے بحرانوں سے بہ سلامت نکال لے جاتے ہیں یہ تو پھر ادارے ہیں۔ ویسے بھی اگر سٹیل مل، پی آئی اے اور ریلوے ایسے ادارے تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں فروخت ہوئے تو یہ عمران خان اور ان کی جواں سال اور باصلاحیت ٹیم کی اہلیتوں پر سوالیہ نشان ہو گا۔ یوں بھی یہ امر باعث خفت ہے کہ باافراط خام مال، لوہے اور کوئلے کے بھاری ذخائر کی موجودگی میں سٹیل مل فروخت ہو جائے۔ عالمی سطح پر کئی ایسی سٹیل ملز بھاری منافع میں چل رہی ہیں جو خام مال کے حوالے سے درآمد پر انحصار رکھتی ہیں۔ سٹیل مل ایک بہت بڑا اثاثہ ہے۔ اگر اسے بچا لیا گیا تو یہ آنے والی نسلوں پر احسان ہو گا۔ اس کے مقابلے دوسرے دونوں اداروں کو بھی منافع بخش بنانا مشکل نہیں۔ ریلوے کی حد تک تو وزیر ریلوے شیخ رشید بہت پرامید ہیں۔ گذشتہ ڈھائی ماہ کے قلیل عرصے میں کتنی ہی مسافر اور مال گاڑیاں چلا چکے ہیں۔ ظاہر ہے جوں جوں ریل گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا آمدن بھی بڑھے گی۔ نئی ملازمتیں نکلیں گی۔ اور ترقیاتی منصوبوں میں اضافہ ہو گا۔ جہاں تک پی آئی اے کا تعلق ہے اس وقت ملکی فضاؤں میں کئی ائر لائنز کامیابی سے چل رہی ہیں۔ ان کی معیاری کارکردگی مسافروں کو کھینچنے کا باعث بن رہی ہے، چنانچہ اس پس منظر میںپی آئی اے کی حیات نو سے مایوس ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024