ایک مزاحیہ منظر میں سوڈانی ریاست نیل ازرق کے جنوب مشرقی شہر قیسان میں ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا جب تیز ہواؤں کی وجہ سے بڑی مقدار میں آم کے پھل درختوں سے نیچے گر گئے۔اس صورت حال نے شہر کے عوامی بازار کو پھلوں کے میلے میں تبدیل کر دیا اور حکام کو اسے بند کرنے پر مجبور کر دیا۔ حکام نے عارضی طور پر بازار بند کرنے کا اعلان کیا اور سوشل میڈیا صارفین نے اس فیصلے کو مذاق میں کہا کہ یہ پھلوں کی زبردستی کی وجہ سے ہوا ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تاجر اور خریدار ایک اچانک طوفان سے حیران رہ گئے جو شہر پر چھا گیا اور معمول کے مطابق گرد و غبار نہیں لایا بلکہ درختوں سے گرنے والے آم کی گھنی بارش لایا۔ ہواؤں کے تیز ہونے کے ساتھ پھلوں نے بازار اور گاڑیوں کی چھتوں کو ڈھانپ لیا۔ یہ آم خریداروں کے سروں اور ہاتھوں پر گرے۔ لوگ ’’ مال غنیمت ‘‘ ملنے پر خوشی مناتے رہے اور سب کا خوشی منانے کا انداز مختلف تھا۔خوشی منانے کا ایک منظر بجلی کی رفتار سے سوشل میڈیا پر پھیل گیا اور فالوورز کی جانب سے مزاحیہ تبصروں کی بارش ہو گئی۔ ایک صارف نے لکھا کہ قیسان میں آم بغیر کسی محنت کے آپ تک پہنچ جاتے ہیں۔ دوسروں نے اس واقعے کو آسمان سے مفت فصل قرار دیا۔ بعض نے یہ بھی کہا کہ آم انتظار کرتے کرتے تھک گئے تھے۔ لہٰذا انہوں نے خود گرنے کا فیصلہ کرلیا۔اگرچہ کوئی شدید زخمی نہیں ہوا لیکن حکام نے احتیاطی اقدام کے طور پر بازار کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس سے اس طرح کے قدرتی مظاہر کا مقابلہ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تیاری کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
یاد رہے ریاست نیل ازرق سوڈان میں آم کی پیداوار کے اہم ترین علاقوں میں سے ایک ہے جو اس استوائی پھل کی پیداوار میں عرب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کی وجہ آب و ہوا اور مٹی کا تنوع ہے جو اسے سال میں دس ماہ تک کاشت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ آم کے درخت ملک بھر میں تقریباً 700 ہزار ایکڑ پر محیط ہیں جن میں سے 60 ہزار سے زیادہ جنوبی کردفان، سنار، نیل ازرق اور الشمالیہ کی ریاستوں میں ہیں۔ ریاست میں آم کی اوسط پیداوار تقریباً ایک ملین ٹن سالانہ ہے۔ یہاں پر آمد 36 اقسام پر مشتمل ہیں۔