مقبوضہ کشمیر: 23 بیگناہ نوجوانوں پر کالے قانون کے تحت مقدمہ: عالمی ادارے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں: انسانی حقوق کا رکن

May 19, 2025

سرینگر (نوائے وقت رپورٹ) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حریت پسند عوام کو ہراساں کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے صرف سرینگر میں مزید 23 نوجوانوں کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ان نوجوانوں کی شناخت ثاقب شفیع وانی، ولید اعجاز شیخ، ہاشم فاروق میر، سیار احمد شیخ، توصیف احمد خان، شوکت احمد ڈار، علی محمد راتھر، اویس فاروق لون، مصعب احمد خان، فیروز احمد نجار، شبیر احمد، ساجد شاہنواز میر، نعمان قیوم گنائی، اویس الطاف بٹ، جنید ظہور بنگرو، مظفر فاروق میر، انیب نصیر میر، عرفان احمد سیرو، فہد بشیر صدیق، زبیر احمد لون، فیضان یاسین شیخ، ابراہیم راشد گنائی اور عبدالحمید گنائی کے طورپر ہوئی ہے۔ گرفتار نوجوانوں کو جموں کی پونچھ، ادھم پور اور کوٹ بلوال جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس تحریک حق خودارادیت کی حمایت کرنے پر کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کے دوران 3ہزار سے زائد کشمیریوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور کشمیری عوام کے خلاف جنگ چھیڑنے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا ظلم کشمیریوں کو آزادی کے لئے اپنی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔

مزیدخبریں