ڈیجیٹل معیشت: امکانات، چیلنجز!

May 19, 2025

عاطف محمود ۔۔ مکتوب آئرلینڈ

پاکستان میں 2025ء کے دوران ڈیجیٹل معیشت ایک نمایاں رجحان کے طور پر ابھری ہے، جو نہ صرف معیشت کی بحالی کا ذریعہ بن رہی ہے بلکہ نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کر رہی ہے۔ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 170 ملین تک پہنچ چکی ہے، جو دنیا بھر میں پانچویں بڑی آن لائن آبادی ہے۔ اس میں 147 ملین براڈبینڈ صارفین شامل ہیں، جن میں 143 ملین موبائل براڈبینڈ صارفین ہیں۔ یہ اضافہ ڈیجیٹل خدمات، ای۔ کامرس، اور فری لانسنگ کے شعبوں میں ترقی کا مظہر ہے۔
ای۔کامرس کے شعبے میں بھی قابل ذکر ترقی ہوئی ہے۔ 2025ء  میں پاکستان کی ای۔کامرس مارکیٹ کا ماہانہ ریونیو 301 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا، جو مارچ 2025ء کے مقابلے میں 0.8فیصد اضافہ ہے۔ یہ ترقی آن لائن خریداری کے بڑھتے ہوئے رجحان اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کا نتیجہ ہے۔ ای۔کامرس مارکیٹ میں الیکٹرانکس، فیشن، اور ہوم اینڈ لیونگ کے شعبے نمایاں ہیں، جن کا مجموعی حصہ بالترتیب  23 فیصد18  فیصد، اور12فیصد ہے۔
تاہم، اس ترقی کے باوجود، پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، انفراسٹرکچر کی محدودیت، اور پالیسیوں کی عدم تسلسل جیسے مسائل اس شعبے کی مکمل صلاحیت کے حصول میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق، اگر پاکستان ڈیجیٹل مہارتوں کے خلا کو پْر کرے تو 2030ء  تک سالانہ GDP میں 2.8 ٹریلین روپے کا اضافہ ممکن ہے۔حکومت پاکستان نے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ 2025ء میں ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (DFDI) فورم کا انعقاد کیا گیا، جس میں 16 ممالک کے سرمایہ کاروں، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور پالیسی سازوں نے شرکت کی۔ اس فورم کا مقصد پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں قائدانہ مقام دلانا ہے۔ اسی سال، پاکستان نیپانچ لاکھ گوگل کروم بکس کی مقامی تیاری کے لیے 200 ملین امریکی ڈالر کا معاہدہ کیا، جس سے تعلیمی شعبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کو تقویت ملی۔
ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ویزا نے پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے استعمال کو تین سالوں میں دس گنا بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے لیے 1لنک کے ساتھ شراکت داری کی گئی ہے تاکہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جا سکے۔ اس اقدام سے نہ صرف شہریوں کو سہولت ملے گی بلکہ معیشت کی رسمی شکل میں بھی اضافہ ہوگا۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے پاکستان نے کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو بھی اپنانا شروع کر دیا ہے۔ 2025ء  میں پاکستان کرپٹو کونسل کا قیام عمل میں آیا‘ جس کا مقصد بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے ضوابط تیار کرنا اور ان کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس کونسل کے مشیر کے طور پر بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژائو کو مقرر کیا گیا ہے، جو پاکستان میں بلاک چین کے بنیادی ڈھانچے اور ریگولیٹری فریم ورک کی ترقی میں معاونت فراہم کریں گے۔
فری لانسنگ کے میدان میں بھی پاکستان عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے۔ اَپ ورک اور فائیور جیسے پلیٹ فارمز پر پاکستانی فری لانسرز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور 2025ء میں پاکستان نے 1.1 بلین ڈالر کی فری لانس آمدنی حاصل کی، جو 2024ء کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد اس شعبے سے وابستہ ہو رہی ہے، جس سے نہ صرف زرمبادلہ میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی مضبوطی مل رہی ہے۔اسی تناظر میں تعلیمی اداروں کو ڈیجیٹل مہارتوں کے فروغ کا مرکز بنانا ازحد ضروری ہو چکا ہے۔ جدید کورسز، کوڈنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، اور مصنوعی ذہانت جیسے مضامین کا نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان صرف ڈگری یافتہ نہ ہوں بلکہ عملی دنیا کے تقاضوں کے مطابق ماہر بھی ہوں۔
پاکستان کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ شہری علاقوں میں جہاں فائیو جی کی آزمائش ہو رہی ہے، وہیں دیہی علاقوں میں آج بھی تھری جی سروسز مکمل طور پر فعال نہیں۔ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کیے بغیر پاکستان کی مجموعی ترقی ممکن نہیں۔ حکومت کو ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کے تحت دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی اور ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔
اس کے ساتھ ہی، خواتین کی شرکت کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے۔ صرف 27 فیصد خواتین ڈیجیٹل فری لانسنگ یا آن لائن معیشت سے جڑی ہوئی ہیں۔ معاشرتی رکاوٹوں اور تکنیکی عدم رسائی کے باعث یہ تناسب مایوس کن ہے۔ خواتین کے لیے ڈیجیٹل مہارت کے تربیتی مراکز، مالی معاونت، اور گھر سے کام کی سہولت جیسے اقدامات سے ان کی شرکت میں اضافہ ممکن ہے۔
سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں پالیسیوں میں استحکام اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو ٹیکس ریلیف، سرمایہ کاری تحفظ، اور وینچر کیپیٹل کی فراہمی جیسے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ حالیہ برسوں میں کئی پاکستانی اسٹارٹ اپس نے بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل کی ہے، لیکن پالیسی عدم استحکام ان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں موجود امکانات کا ادراک کرتے ہوئے ہمیں اس سفر کو صرف حکومتی یا نجی شعبے تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ایک قومی بیانیے کے تحت اس کو اپنانا ہوگا۔ میڈیا، تعلیمی ادارے، مذہبی رہنما، اور شہری معاشرہ، سب کو مل کر یہ پیغام دینا ہو گا کہ ڈیجیٹل مستقبل صرف ترقی کی کنجی نہیں بلکہ قومی بقاء کی ضمانت بھی ہے۔
یہ وقت ہے کہ ہم ڈیجیٹل انقلاب کو محض ایک رجحان نہیں، بلکہ ایک قومی ترجیح سمجھیں۔ اپنے نوجوانوں کو صرف تعلیم ہی نہیں، مہارت دیں۔ دیہی پاکستان کو شہروں کے برابر لائیں۔ خواتین کو مرکزی دھارے میں شامل کریں۔ تب جا کر ہم کہہ سکیں گے کہ پاکستان نے ڈیجیٹل میدان میں اپنی شناخت بنا لی ہے خودمختار، مربوط، اور جدید پاکستان۔ اگر پاکستان ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرے، نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرے، اور پائیدار پالیسی فریم ورک اپنائے، تو یہ ملک عالمی ڈیجیٹل معیشت کا فعال کھلاڑی بن سکتا ہے۔یہ صرف ٹیکنالوجی کا نہیں، بلکہ قومی بقاء اور خودمختاری کا سوال ہے۔ اور یہی ہماری اگلی منزل ہے۔

مزیدخبریں