قومی معیشت اور عالمی کساد بازاری

یوکرین اور روس کی جنگ نے عالمی اقتصادیات کو خوب چرکے لگائے اور یہ عمل برق رفتاری سے رواں دواں ہے .دنیا کی سرخیل معیشت امریکہ. چین, یورپ, اور برطانیہ اقتصادی بحران کی لپیٹ میں ہیں .فیڈرل بنک آف امریکہ نے گزشتہ تین سال میں پہلی مرتبہ مہنگائی سے نبر د آزما ہونے کیلئے شرح سود میں اضافہ کیا ہے . امریکہ مہنگائی 8.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے , جو گزشتہ 40 سال میں سب سے بلند شرح ہے . برطانیہ میں توانائی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے .آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے 2023 میں G7ممالک میں برطانیہ سب سے زیادہ متاثر ہو گا سب سے کم گروتھ اور سب سے زیادہ مہنگائی ہو گی . بنک آف انگلینڈ اور یورپین سنٹرل بنک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا ہے .جرمنی کو بھی روس کی طرف سے اپنی شرائط کے مطابق گیس کی سپلائی کے حوالے زبردست کمی اور کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے گا چین میں لاک ڈاوں اور کرنسی کی گرتی ہوئی قیمتوں سے صرف نظر نہی کیا جا سکتا ہے . چین کی طرف سے عالمی سطح پر سپلائی میں کمی کی وجہ سے امریکہ اور یورپ میں مہنگائی اور طلب میں کمی ائے گی .ماہرین معیشت کے نزدیک شرح سود میں اضافے سے معیشت سست ہو جاتی ہے تاکہ افراط زر /مہنگائی میں کمی لائی جا سکے .جرمنی کے ڈونچے بنک نے 2023 کے آخر 2024 کے ابتدائی مہینوں میں عالمی کساد بازاری کی پیش گوئی کی ہے. دنیا کیلئلے پہلے کرونا وبا بڑا معاشی چیلنج تھا اب روس اور یوکرین کی جنگ. تیل ,گیس, خام , اور ٹرانسورٹ کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے نے عالمی سپلائی چین کو پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کیا ہے . پاکستان کو خطرناک معاشی چیلنج کا سامنا ہے , جس میں سب سے زیادہ تشویشناک کا جی ڈی پی کا 8.2 فیصد مالی خسارہ اور 5.3 فیصد کرنٹ اکاونٹ خسارہ شامل ہے . ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ اور تجارتی خسارے میں ریکارڈ اضافے کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تک رہ گئے ہیں .جو بمشکل دو ماہ کی درامدات کیلئے رہ گئے ہیں .جبکہ ڈالر کی مصنوعی طلب میں اضافے سے ڈالر کی قیمت 193 تک پہنچ گئی ہے .بدقسمتی سے ہمارے بیرونی قرضے جی ًڈی پی کے 94 فیصد تک پہنچ گئے ہیں . FDLA کے قانون کے مطابق پاکستان جی ڈی پی کے 60 فیصد سے زائد قرضہ نہی لے سکتا ہے .گزشتہ 10 ماہ میں جولائی سے اپریل تک 40 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے .جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ ہے .ہم 9 ارب کی زرعی اجناس درامد کرتے ہیں اور 14 ارب ڈالر کا فرنس ائل درامد کرتے ہیں اور دیگر پٹرولیم کی مصنوعات کو بھی کم کرنا ہو گا . موجودہ حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج 11 فیصد افراط زر (مہنگائی)ہے رواں مالی سال میں پاکستان کا گروتھ ریٹ 5.5 فیصد رہنے کا امکان ہے موجودہ حالات ترسیلات زر 31 ارب ڈالر رہی ہیں , اور ایف بی ار نے ریوینو میں 37 فیصد اضافہ کرکے کمال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے . 100 ارب ڈالروں سے زائد بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہمیں فی الفور 10 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے . سعودی ارب کے 3 ارب ڈالر , چین کے 2.5 ارب ڈالر , عرب امرات کے 2 ارب ڈالر کے سافٹ ڈیپاذٹ کے رول اوور کے علاوہ ہمیں ائی ایم ایف کی شرائط کے مطابق زرمبادلہ ذخائر مستحکم رکھنے کیلئے اضافی سافٹ ڈیپازٹ حاصل کرنا ہونگے .امریکہ, چین اور یورپ سے پاکستان کے گہرے تجارتی تعلقات ہیں ان ممالک میں کساد بازاری سے پاکستان کی برامدات کے متاثر ہونا کا شدید خطرہ ہے . حکومت نے معیشت کے بارے بڑے فیصلے کرنا کا اشارہ دیا ہے . پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے ائی ایم ایف پروگرام بحال ہونا بے حد ضروری ہے . موجودہ حکومت بڑے قومی مفاد میں فیصلے کرنے سے عاری ہے . موجودہ حکومت کا کوئی مرکش ثقل نہی ہے مرکزی قیادت کئی حصوں میں بٹی ہوئی ہے . پڑول مہنگا کرنے سے ہچکچا رہی ہے ان کے نزدیک سیاسی مقبولیت قومی مفاد سے زیادہ عزیز ہے . مہنگائی کے مقابلے میں ڈیفالٹ کرجانا بہت زیادہ خطرناک ثابت ہو گا .اگر خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کر جاتا ہے تو ہمارے ایٹمی اثاثے بھی سرخ نشان کے نیچے آ جائیں .اگر شہباز شریف کو فیصلے کرنے کا حوصلہ نہیں ہے تو حکومت سے دستبردار ہو جائیں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں . نون لیگ نے پہلے غلط فیصلہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد میں شریک ہو گئی دوسرا غلط فیصلہ کیا وزارت عظمی قبول کرلی اب قومی مفاد میں فیصلے نہ کرکے /تاخیری حربے استعمال کرکے پاکستان کی بقا کو نقصان پہنچا رہے ہیں . عمران خان حکومت ختم ہونے کے بعد زیادہ مقبول لیڈر بن کر ابھرے ہیں , وہ روزانہ کی بنیاد پر جلسے کر رہے ہیں اور یہ بھی پاکستان کی سیاست کا ریکارڈ ہے اور پاکستانی عوام کے ولولہ اور جوش میں کمی نہیں آ رہی ہے عمران خاں کی برپا کردہ تحریک کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ پاکستانی ایک قوم بن گئی ہے حکو مت کیلئے صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ عمران خان کے جائز مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیں ورنہ یہ تحریک کسی بڑے انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے