بلاول بھٹو کا دورۂ امریکہ تعلقات میں بہتری کا غماز
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اپنے امریکی ہم منصب کی دعوت پر آج کل امریکہ کے دورے پر ہیں، وہ وہاں گلوبل فوڈ سکیورٹی کال فار ایکشن اور بین الاقوامی امن، سلامتی کی بحالی، تنازعات اور خوراک کی حفاظت پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور بحث میں حصہ لیں گے۔ وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد بلاول بھٹو زرداری کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ اس کے بعد وہ چین اور ڈیوس بھی جائیں گے۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات یوں تو سات عشروں پر محیط ہیں مگر اس طویل عرصہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نشیب و فراز بھی آتے رہے لیکن تعلقات میں کبھی تعطل پیدا نہیں ہوا۔ صدر جنرل ایوب خان کے دور میں استوار ہوئے تعلقات کو ہر آنے والی حکومت نے انہیں پروان چڑھانے میں اپنا اپنا کردار ادا کیا۔ عمران خان کے دورِ حکومت میں جب صدر جوبائیڈن امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تو اس وقت ان تعلقات میں سردمہری کا عنصر بھی آ گیا۔ اب جبکہ میاں شہباز شریف کی قیادت میں نئی مخلوط حکومت تشکیل پا چکی ہے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو وزیر خارجہ نامزد کیا گیا ہے تو امریکہ نے نئی حکومت کو خوش آمدید کہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کا عندیہ دیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے پاکستانی وزیر خارجہ کو بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت اسی امریکی پالیسی کی عکاس ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ دورۂ امریکہ سے یقینی طور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے حوالے سے خاطر خواہ پیش رفت ہو گی اور دونوں ممالک میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور ہو سکیں گی اور وہ پھر سے ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے۔