منگل‘ 25 ؍ رمضان المبارک 1441 ھ‘ 19؍مئی 2020ء
مودی کرونا سے بڑی بیماری ہے، پی ایس ایل میں کشمیر کی ٹیم بھی بنائی جائے:آفریدی
آج کل لالہ آزادکشمیر کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے دور دراز پہاڑی علاقوں اور کنٹرول لائن کے قریب آباد کشمیری دیہات میں امدادی سامان تقسیم کیا اور لوگوں سے خوب دل کھول کر باتیں بھی کیں۔ بندہ آزادکشمیر کے دورے پر ہو اور وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند نہ کرے، یہ ممکن نہیں۔ سو شاہد آفریدی نے بھی جی بھر کر بھڑاس نکالی اور مودی کی ظالم حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ مظالم پر خوب لتاڑا، جس کی وجہ سے جہاں پورے آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں ان کو خوب پذیرائی ملی وہاں اس حق گوئی اور بے باکی پر جل بھن کر ان کے ایک دوست بھارتی کرکٹر ہربھجن سنگھ نے ان سے دوستی ختم کر دی یعنی کٹی کرلی۔ کیا پتہ
کچی کلی کچنار کی کچا ہمارا دل
خاک ایسی دوستی پہ جو توڑے ہمارا دل
والا شعر لکھ کر انہوں نے لالہ کو ٹویٹ بھی کیا ہو۔
ہربھجن کو دکھ ہے کہ شاہد آفریدی نے ان کے وزیراعظم نریندر مودی کی کلاس کیوں لی اور ان پر تنقید کیوں کی۔ اب کوئی ان عقل کے اندھوں سے پوچھے کہ جناب جب مودی جلاد بن کر کشمیریوں کا قتل عام کرے گا تو کوئی بھی پاکستانی کیا اس کی تعریف کرے گا۔ اب آفریدی نے پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن میں کشمیر کے نام سے بھی ٹیم بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس ٹیم کی قیادت کریں گے۔ یہ ایک اچھا مطالبہ ہے، ایسا تو بہت پہلے ہو جانا چاہئے تھا تاکہ آزادکشمیر کے ہونہار کرکٹر قومی سطح پر اپنی پہچان کروا سکیں۔
٭…٭…٭
اللہ کا شکر ہے رمضان میں مہنگائی کم ہو رہی ہے: شہباز گل
اللہ جانے یہ خوش فہمی وزیراعظم کے معاون خصوصی کو کس بنیاد پر ہو رہی ہے، حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ کبھی شہباز گل صاحب تن تنہااپنی شناخت چھپا کر کسی بازار یا مارکیٹ میں نکل کر دیکھ تو لیں کہ اصل حقیقت کیا ہے۔ لوگ اس کم ہوتی مہنگائی کے بارے میں کیا گل افشانیاں کر رہے ہیں۔ اخبارات اور ٹی وی چینلزمیں جو شور مچا ہے، لگتا ہے کہ شہباز گل صاحب اس کی طرف توجہ دینے کی زحمت گوارہ نہیںکرتے یا پھر اسے غوغائے رقیباں سمجھ کر درگزر کرتے ہیں۔ میڈیا اور کروڑوں صارفین چیخ رہے ہیں، مہنگائی نے ہر طرف آگ لگا رکھی ہے، قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور معاون خصوصی شکر خداوندی بجا لا رہے ہیں ۔ چلیں مہنگائی کو رہنے دیں، اس کا ذکر نہ کریں۔ کم از کم سرکاری نرخنامے کے مطابق شہبازجی لوگوں کو اشیائے صرف کی فراہمی یقینی بنا دیں تو لوگ کہہ سکتے ہیں کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، یوں ہوا میں تیر چلانے سے کچھ نہیں ہوتا۔ سرکاری نرخنامہ بھی ہوا میں چلایا جانے والا تیر ہوتا ہے، جس پر ایک عام ریڑھی والا عمل نہیں کرتا تو دکاندار یا بڑے چھوٹے تاجر کیا خاک عمل کریں گے۔ ذرا باہر نکلیں مئی، جون کی گرمی کا مزہ لیں۔ بازاروںمیں دیکھیں کہ بھائو کیا ہیں پھر آپ کو شاید اپنے بیان سے رجوع کرنا پڑے۔
٭…٭…٭
چھوٹے میاں کو بھی رسیدیں نہیں مل رہیں: مراد سعید
کچھ دنوں کے وقفے کے بعد ہی سہی وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے ایک مرتبہ پھر پہلے قومی اسمبلی کے فلور پر اور اب اپنے بیان میں اپنی روایتی شگفتہ بیانی اور شیریں سخنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دلچسپ انداز میں اپنے حریف شریف برادران پر تابڑ توڑ حملے کئے ہیں۔ انہوں نے شہبازشریف کے اربوں روپے کمیشن کھانے، اپنے دوستوں اور سمدھیوں کو نوازنے کا دکھڑا سنایا ہے۔ ان کی ہمنوائی میں وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن نے بھی شریف برادران کے حوالے سے بیان دیکر مشاعرے کو گرم کر دیا ہے۔ فیاض الحسن چوہان فرماتے ہیں کہ شہبازشریف کے خلاف کرپشن کے سنگین انکشافات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، شاید اسی مقدمہ کے حوالے سے اب چھوٹے میاں جی کو رسیدیں نہ ملنے کا طعنہ مراد سعید دے رہے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ مقدمے تو بن رہے ہیں مگر وصولیاں جوعوام چاہتے ہیں، وہ کہیںنظر نہیں آرہیں۔ یہ سب کرپشن ایسے لوگوں نے کی ہے، جس کی انہیں ضرورت نہیں مگر پھر بھی انہوں نے وہ سب کچھ کیا جو نہیں کرنا چاہئے۔ کیا حکمران جماعت، کیا اپوزیشن جماعتیں جس طرف بھی نظر ڈالیں ایک سے بڑھ کر ایک دولت مند اپنی اس دولت کی ٹریل دینے میں ناکام نظر آرہا ہے کیونکہ سب نے اپنی ملوں پر، کارخانوں پر اور گھروں پر قوم کا پیسہ چھین کر لگایا ہے۔ جلد یا بدیر سب کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ خواہ وہ مسلم لیگی ہو، پیپلزپارٹی والا ہو یا پی ٹی آئی والا سب کو اپنی اپنی رسیدیں نکال کر دکھانا ہوں گی۔
٭…٭…٭
جرمن میں کشمیریوں اور سکھوں کی جاسوسی کرنے والا بھارتی جوڑا گرفتار
پہلے کینیڈا میں ایسی حرکت کرنے والا ایک بھارتی جوڑا گرفتار ہوا، اب جرمنی میں بھی ایسی ہی مکروہ حرکت کرتے ہوئے بھارتی جوڑا بھی گرفتار ہوا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کو دنیا بھر میں موجود کشمیریوں اور سکھوں سے خوف آتا ہے، وہ ان پراعتماد کرنے کو تیار نہیں، اس لئے جہاں جہاں سکھ اور کشمیری زیادہ تعداد میں آباد ہیں یا مؤثر رابطے رکھتے ہیں وہاں بھارت ان کی جاسوسی کر رہا ہے۔ کشمیری تو 72برس سے بھارت سے علیحدگی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ بھارتی غلامی کا جوا اپنے گلے سے اتار کر پھینکنا چاہتے ہیں۔ بھارت اس تحریک سے بوکھلایا ہوا ہے۔ اب تو سکھ بھی بھارت کی جھوٹی محبت کے نشے سے باہر آچکے ہیں۔ وہ بھی خالصتان تحریک چلا رہے ہیں۔ اگر کرونا نہ ہوتا تو یہ 2020ء خالصتان کیلئے ریفرنڈم کا سال تھا ،جس میں دنیا بھر کے سکھوں نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالنا تھا۔ جو کشمیری اور سکھ بیرون ملک آباد ہیں ،وہ اپنی آزادی کی تحریکوں سے وابستہ رہتے ہیں، ان کی دامے دامے اور سخنے امداد کرتے رہتے ہیں۔ دنیا بھر میں ان کی آواز سنی جاتی ہے، ان کی حمایت روز بروزبڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے بھارتی جاسوس ان میں پھوٹ ڈلوانے اور انہیں گمراہ کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔ انہی جاسوسوں کی رپورٹ پر واپس بھارت جانے والے بے شمار سکھ اور کشمیری پکڑے جاتے ہیں۔ ان کے اہلخانہ کو ہراساں کیا جاتا ہے مگر ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے سکھوں اور کشمیریوں کو دبایا یا ڈرایا نہیں جاسکتا۔