حکومتی ’’ایس او پیز‘‘ ٹرانسٹورٹرز اور فلور ملز مالکان کا موقف
آل پاکستان ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے بنائے گئے حکومتی ایس او پیز کو مسترد کرتے ہوئے گزشتہ روز کر دیا اور بسیں نہ چلانے کا اعلان کیا۔ ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ بتائے گئے ’’ایس او پیز‘‘ کچھ اور تھے ، عملدرآمد کے لئے ’’ایس او پیز‘‘ اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 90 فیصد خسارے پر ٹرانسپورٹ نہیں چلا سکتے۔ دوسری طرف صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ ’’سیاسی وابستگیاں رکھنے والے ٹرانسپورٹرز رکاوٹ ہیں۔‘‘ حالات کا تقاضا ہے کہ ٹرانسپورٹرز بھی ’’ایس او پیز‘‘ پر عملدرآمد یقینی بنائیں اور کرایوں میںکمی نہ کرنے کی ضد چھوڑ دیں کیونکہ حکومت نے تو پہلے ہی ٹرانسپورٹرز کا موقف مانتے ہوئے 40 فیصد کی بجائے 20 فیصد کرائے کم کئے ہیں، اب اتنا ریلیف تو عوام کو دیں اور کرونا وائرس میں مفادعامہ کی بہرصورت پاستداری کریں۔ حکومت نے اگر معیشت بحالی اور پہیہ چلانے کا عزم کر ہی لیا ہے تو اس کے لئے سب کو مل کر حصہ ڈالنا ہو گا۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ شکایات جائز ہیں تو ضرور ازالہ کیا جائے۔ فلور ملز مالکان کے ساتھ بھی فوری مذاکرات کئے جائیں اور ان کی بھی جائز شکایات دور کی جایں تاکہ آٹے کی مصنوعی قلت اور نرخوں میںاضافے جیسے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر خوراک عبدالعلیم خان کا بیان حوصلہ افزا ہے تاہم فہم و تدبر کے ساتھ اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر معیشت کی بحالی کے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔