پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد اب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی عید الفطر کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی دیکھا دیکھی عید الفطر کے بعد ’’عوامی احتجاج‘‘ کا اعلان کر دیا ہے تاہم جماعت اسلامی نے ’’سولو فلائٹ ‘‘ کا اعلان کیا ہے۔ وہ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی ’’احتجاجی سیاست‘‘ کا حصہ نہیں بنے گی حتیٰ کہ وہ تاحال متحدہ مجلس عمل کو حصہ ہونے کے باوجود اس کے پلیٹ فارم پر کوئی ’’جلسہ جلوس‘‘ نہیں کرے گی اس لئے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ جماعت اسلامی اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی سیاسی قوت نہیں بڑھائے گی اور اپنے آپ کو ان سے فاصلے پر رکھ کر اپنے وجود کا احساس دلائے گی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری نے جو ان دنوں احتساب اور ہائی کورٹس کے چکر لگا رہے ہیں ، اسلام آباد میں عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک اخبار نویس کے سوال پر حکومت مخالف تحریک چلانے کا چونکا دینے والا جواب دیا ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ تو 25جولائی 2019ء کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کے خلاف عوام کو سڑکوں پر آنے کی کال دینے پر تلے ہوئے تھے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے انہیں موجودہ حکومت کو کچھ وقت دینے پر آمادہ کیا جب کہ’’زخم خوردہ‘‘ پاکستان مسلم لیگ(ن) کو بھی جو شروع دن سے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے بارے میں تذبذب کا شکار تھی پارلیمنٹ کا راستہ دکھایا۔ مولانا فضل الرحمنٰ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے ’’طرز عمل‘‘ سے ’’نالاں‘‘ تھے انہوں نے جاتی امرا میں میاں نواز شریف کے گھر کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا وہ سابق صدر آصف علی زرداری سے تین چار ملاقاتیں بھی کر چکے ہیں آصف علی زرداری مولانا فضل الرحمنٰ کی رائے سے تو اتفاق کرتے ہیں لیکن وہ مناسب وقت کی’’ تلاش ‘‘ میں نظر آتے ہیں لیکن وقت کے ’’جبر‘‘ نے آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کو اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے دوبارہ ’’جیل یاترا‘‘ کے بعدمسلم لیگی رہنمائوں سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں ۔ گذشتہ جمعرات کو میاں نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملا قات کرنے والے پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ ’’میاں نواز شریف کا مورال خاصا بلند ہے ‘‘ انہوں نے پارٹی رہنمائوں کو کچھ کر گذرنے اور گھروں سے باہر نکلنے کا کہا ہے ۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے بتایا کہ میاں نواز شریف حکومت مخالف تحریک چلانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نو کے بعد مسلم لیگ (ن) کا غیر معمولی ’’مشاورتی‘‘ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس حکومت مخالف تحریک چلانے کے خد وخال پر گفتگو کی جائے گی ۔ میاں نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لئے احتجاجی حکمت عملی تیار کرنے اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے 20مئی2019ء کو وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس میں مریم نواز بھی شرکت کر رہی ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ’’کچھ کرنے ‘‘ میں کس حد تک سنجیدہ دکھائی دیتی ہے
پاکستان مسلم لیگ (ن) روپے کی گرتی ہوئی قدر ، بے روزگاری ، ایمنسٹی سکیم اور مہنگائی سے پیدا ہونے والی صورت حال کے خلاف عید الفطر کے بعد عوام کو سڑکوں پر لانے کی کال دینے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اس بارے میں حتمی تاریخ کا تعین پاکستان مسلم لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا ۔فی الحال 20فروری 2019ء کے مشاورتی اجلاس میں پورے ملک سے مسلم لیگی رہنمائوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ میاں نوازشریف نے پارٹی رہنمائوں کو رابطہ عوام مہم تیز کرنے کی ہدایت کی ہے مسلم لیگی رہنمائوں نے کوٹ لکھ پت جیل میں ملاقات کے دوران میاں نواز شریف کو ملکی معیشت کی بدحالی بالخصوص روپے کی گرتی ہوئی قدر پر دل گرفتہ پایا انہوں نے کہا کہ ’’نالائق حکومت نے پاکستان کی ابھرتی ہوئی معیشت کا کیا حال کر دیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ’’ اس مشکل وقت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو عوام کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر خاموش رہنا جرم سے کم نہیں لہذا پاکستان مسلم لیگ (ن) کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پوری قوت سے آواز بلند کرنی چاہیے ۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاجی پروگرام مرتب کرنا چاہیے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت جلد آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمنٰ ملاقات کرے گی ۔ شنید ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری حکومت مخالف تحریک چلانے میں پہل کر دی ہے اور انہوں نے اپوزیشن کے اہم رہنمائوں کو اتوار کو ’’گرینڈ افطار ‘‘ ڈنر میں مدعو کر لیا ہے۔ مریم نواز نے بھی اس افطار ڈنر میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے مریم نواز کی جانب سے افطار ڈنر میں شرکت کی دعوت قبول کرنا اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ مریم نواز اپنی تمام’’ کشتیاں‘‘ جلا کر ’’فیصلہ کن‘‘ لڑائی کے لئے میدان عمل میں اترنے کے لئے تیار کھڑی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) وفاقی بجٹ 2019-20ء کے بعد ملک میں مہنگائی کے سونامی کے خلاف اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی تیار کر ے گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیا دت نے20مئی 2019ء کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پارٹی کی شاخوں اور ذیلی تنظیموں کو متحرک کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کا عندیہ دیا ہے َ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارٹی رہنمائوں کے اصرار پر ہی میاں نواز شریف نے پارٹی کارکنوں کو سڑکوں پر آنے کا’’ گرین سگنل‘‘ دیا ہے تاہم احتجاج کی نوعیت کے بارے میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مل کر فیصلہ کیا جائے گا۔ موجودہ صورت حال میں پارٹی کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور سیکریٹری جنرل احسن اقبال اور پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کا رول بڑھ گیا ہے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے چیئرمین راجا محمد ظفر الحق نے پارلیمنٹ کے اند ر حکومت کے خلاف مضبوط ’’مورچہ‘‘ لگا رکھا ہے شاہد خاقان عباسی جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر ہونے کی حیثیت سے عملاً قائم مقام صدر کے طور پر کام کر رہے ہیں ،ملکی سیاست میں جارحانہ کردار ادار کر رہے ہیں۔ وہ نیب کے ہاتھوں گر فتار ہونے کے خدشہ کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔ تاہم انہوں نے’’ ضمانت ‘‘ نہ کرانے کا اعلان کیا ہے
میاں نواز شریف نے دوبارہ جیل جانے سے قبل مریم نواز کو بھی ملکی سیاست میں’’ محدود‘‘ کردار ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ انہوں نے بھی ملکی سیاست میں سرگرم حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ’’چپ کا روزہ‘‘ توڑ دیا ہے۔ وہ ضمانت پر رہائی کے بعد پچھلے 9 ماہ سے ’’گوشہ نشیں ‘‘ تھیں اور اپنے آپ کو عملی سیاست سے الگ کر رکھا تھا لیکن انہوں نے محدود پیمانے پر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میاں نواز شریف کے دوبارہ جیل جانے کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیاسی قوت کے مظاہرے نے ان کے حوصلے بڑھا دئیے ہیں وہ رضاکارانہ طور پارٹی کی سیاست سے الگ تھلگ تھیں لیکن اب پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر بننے کے بعد وہ پوری قوت سے سیاسی افق پر پوری قوت سے نمودار ہو رہی ہیں وہ سوشل میڈیا پر میاں نواز شریف کی’’ امیج بلڈنگ‘‘ کی نگرانی کر رہی تھیں۔ ان کا سوشل میڈیا پر بہت بڑا ’’ نیٹ ورک ‘‘ قائم ہے جس کے ذریعے وہ سیاسی مخالفین کو سوشل میڈیا پر جواب دیتی رہتی تھیں لیکن اب انہوں نے سیاسی مخالفین کو براہ راست اپنا ہدف بنا شروع کر دیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کا نائب صدر بننے کے بعد ان کا ملکی سیاست میں سرگرم حصہ لینے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ میاں نواز شریف کے جیل جانے سے پیدا ہونے خلا ء کو پر کریں گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی سزا معطل کر رکھی ہے جس کے بعد انہیں پارٹی میں نائب صدر کا عہدہ دیا گیا ہے جب کہ پی ٹی آئی نے ان کو پاکستان مسلم لیگ(ن) کا نائب صدر بنانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت مریم نواز کے میدان سیاست میں اترنے سے کس حد پریشان دکھائی دیتی ہیں۔ وہ سمجھتی ہے کہ مریم نواز کے میدان میں آنے سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کا ’’مورال ‘‘ بلند ہوگا۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے ملاقات کے بعد بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم خاصے ’’ جارحانہ‘‘ موڈ میں تھے انہوں نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ عوام کو ظلم سے نجات دلانے اور ملک بچانے کے لیے باہر نکلنا ہو گا۔ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں سے استفسار کیا کہ ’’بیانیہ صرف میرا ہے، اس کے علاوہ کیا اور کوئی بیانیہ ہے؟‘‘ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو اپنے’’ بیانیے ‘‘پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی تاکید کی اور کہا ہے کہ ’’ پارٹی عہدیدار میرابیانیہ لے کر باہر نکلیں۔ شہباز شریف، حمزہ شہباز اور مریم نواز بھی عوام کے درمیان ہوں گے‘‘۔ بظاہر حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ اپوزیشن حکومت مخالف تحریک چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتی لیکن یہ حکومت کی خام خیالی ہے۔ اپوزیشن کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ’’کنٹینر ‘‘ فراہم کرنے کے ’’کپتان‘‘ کے اعلان میں ’’رنگ‘‘ بھرنے کا وقت آگیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے اور روپے کی بے قدری نے اپوزیشن جماعتوں کو عوام کو سڑکوں پر نکلنے کی کال دینے پرمجبور کر دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی تو پہلے ہی جیل جانے کے لئے تیار کھڑے ہیں اور اعلان کر دیا ہے ’’ اگر حکومت مجھے جیل میں ڈالنا چاہتی ہے تو ڈال دے ضمانت نہیں کرائوں گا۔ میرے خلاف نیب میں پانچ انکوائریاں اور ایک انویسٹی گیشن چل رہی ہے۔ میں نے نیب کے تمام سوالات کے جواب دے دیئے ہیں تاہم مجھے یقین ہے میں اس میں فیل ہو جائوں گا، کسی کو فیل کرنا ہو تو سلیبس سے باہر سوال کئے جاتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ میاں محمد نواز شریف ہمارے لیڈر ہیں۔ اس کے بعد شہباز شریف ہیں، میں ہوں، خواجہ آصف ہیں، احسن اقبال ہیں، رانا تنویر حسین ہیں۔ مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز شریف پارٹی میں ہیں ہمارے جیل میں جانے پارٹی ختم نہیںمزید ابھر کر سامنے آئے گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024