دُنیا کے خوبصورت کیپٹل اسلام آباد میں ایک خوبصورت شام تھی آج ترکی کاقومی دن بھی تھا۔ جہاں بحیثیت وزیرمیں بھی مدعوتھا۔ دُنیا کے تقریباً ہرملک کے ایمبسیڈر اور جونیئر سفارت کار خواتین وحضرات بڑے دیدہ زیب لباس زیب تن کرکے مسکراہٹیں بکھیرتے ہوئے آرہے تھے۔ٹرک سفیر اپنی بیوی کے ساتھ مہمانوں کو خوش آمدید کہہ رہے تھے۔ مختلف سفارت کاروں سے ملاقاتیں ہورہی تھیں ،اسی اثناء میں فرانس کا دفاعی اتاشی میرے پاس آیا اور گفتگو شروع ہوگئی ، پاکستان کی خوبصورتی کے تذکرے کے ساتھ پاکستانی قوم کی مہمان نوازی شجاعت اور بہادری کا معترف ہوتے ہوئے کہنے لگا کہ پاکستان مختلف نشیب وفراز سے گزرا ہے۔کبھی شیعہ سنی فسادات ہوتے رہے کبھی خودکش حملے سے لے کر مختلف سازشوں کا مقابلہ کرتے رہے ،دُنیا ہمیشہ سوچتی رہی کہ ان بحرانوں کے بعد پاکستان کیسے بچ پائے گا۔پھر ایک بہت بڑا زلزلہ آیا جس میں کشمیر کے صدر کہہ رہے تھے کہ میں قبرستان کا صدر ہوں۔اسلام آباد سے لے کر ملک کے مختلف حصوں میں بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا۔اس وقت ہم نے سمجھا کہ شاید اب پاکستانی قوم آسانی سے نہیں بچ نکل سکے گی۔مگر دیکھتے ہی دیکھتے آپ اس مصیبت سے نکل کر سرخرو ہوئے ،اسکے بعد بہت بڑا سیلاب آگیا پاکستان کے بہت سے دیہات اور شہراس کا نشانہ بنے۔لوگوں کے مویشی ،گھر یہاں تک کے بہت سے لوگ اپنے بچوں کے ساتھ پانی کی بے رحم لہروں کی نذر ہوگئے۔ہم یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے اور سمجھے کہ اب یہ قوم انتہائی مشکل حالات سے گزررہی ہے۔ اب یہ کیسے بچیں گے کرینگے۔ مگر آپ پھر سب کچھ برداشت کرگئے۔یہ بڑی بہادر اور ذہین قوم ہے۔ جس کے اندر قربانی کا بہت بڑا جذبہ ہے۔ اگر ان حالات سے ہماری قوم گزرتی تو شاید ہماری سروائیول بہت مشکل تھی۔اتنے میں پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوگیا اور میں اس سے یہ کہتے ہوئے علیحدہ ہوا کہ
Your Excellency GOD IS THE GREATEST
اکثر حکومتیں آئینی مدت پورا نہیں کر پاتیں الیکشن پر الیکشن ہوتے ہیں۔ پاکستان کا کھربوں روپیہ ضائع ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن اپنی جگہ الیکشن کے اخراجات کی حد مقررکرتاہے، مگر اس سے کئی ہزارگنا اخراجات ہورہے ہوتے ہیں۔ چہرے بدل کر کئی ملک کے لیٹرے بھیس بدل کر مختلف جماعتوں کے پاس جاتے ہیں پارٹی فنڈ کے نام پر بہت بڑا بے شرمی کا کھیل کھیلاجاتاہے۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے بہت سے لوگ پارٹیاں اور چہرے بدل کر پھر اسمبلی کے فلور پر ڈرائی کلین ہوکر پہلے سے بہترپوزیشن میں اس قوم کے نمائندے بن چکے ہوتے ہیں۔
الیکشن میں کاغذات نامزدگی فائل کرتے ہوئے پیشے کے خانے میں سیاست لکھتے ہیں اور پھر اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔پاکستانی قوم کی یادداشت کچھ کمزور ہے۔بلکہ بہت کمزور ہے۔جلد ہی بھول جاتے ہیں کہ پاکستان پر کس نے گہرے زخم لگائے ہیں۔کبھی آوے ای آوے اور کبھی جاوے ای جاوے کے نعرے لگاتے نظرآتے ہیں۔
دُنیا مختلف حیلوں بہانوں سے ہمیں زیرکرنے کی کوشش کررہی ہے مختلف لیڈرز مختلف عالمی کے ساتھ ملکر پاکستان پراپنا حق حکمرانی منوانے کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ وقتاً فوقتاً ادارے سیاستدانوں کو اُن کی غلطیاں بلکہ سنگین غلطیوں کی طرف نشاندہی کرتے رہتے ہیں ۔اس کے باوجود ملک چل رہاہے۔سیاست دراصل Promiss Celling کانام ہے۔ہرسیاستدان بھرپور Promiss Cellingکرکے اقتدارمیں آتاہے۔ کوئی روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاتاہے کوئی تاجر پاکستان میں معاشی انقلاب لانے کانعرہ لگاکرآتاہے۔اپنی اپنی بولی بول کر آتے جاتے رہتے ہیں قوم کی تقدیرتونہیں بدلتی ہاں البتہ انکی اپنی تجوریاں بھرتی جاتی ہیں۔ مگر اسکے باوجود ملک چل رہاہے۔
جناب خان صاحب! ایک نیا پاکستان بنانے کاوعدہ کرکے خاص طور پر پاکستانی یوتھ جوپہلے ہی بحیثیت کرکٹران کی گرویدہ تھی ،اُن کو تبدیلی کے نام پر اعتماد میں لیتے ہیں اور ایک طویل جدوجہد کے بعد اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں۔یہ علیحدہ چیز ہے کہ اُنکے قافلے میں تجربہ کارلوگ نہیں ہیں ،جبکہ ہمایوں اخترخان جیسے لوگ انکے ہمسفربنتے ہیں جو پاکستان کی اکانومی کو سمجھنے والے تجربہ کارسیاستدان ہونے کے ساتھ ایک بڑے باپ کے بیٹے ہیں،وہ شاید وزیراعظم کی ٹیم کے بہترین کھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔مگر بدقسمتی سے اُن جیسے لوگوں سے کام نہیں لیاجارہا۔ملک کے اندر بہتری اور نئے پاکستان کے مفاد میں اکھاڑ پچھاڑ جاری ہے۔ کبھی پارٹی اور کبھی مختلف بیوروکریٹس اُس لگن اور تن دہی سے کام کرتے نظرنہیں آتے بلکہ ایک انجانے خوف میں مبتلا ہو کر گومگو کی کیفت میں مبتلانظرآتے ہیں۔
پھر آئی ایم ایف کا تماشا شروع ہوتاہے۔ آئی ایم ایف کے ہم فکر لوگوں کو حکومت کا حصہ بنایاجاتاہے۔ وزیراعظم صاحب یادرکھیں چھوٹی لڑائی،چھوٹی بیماری، اور چھوٹے قرض کو کبھی ایزی نہ لینا۔IMFکے جولوگ آپ سے ملاقات کررہے تھے وہ شاید اتنے بااختیار نہ ہوں وہ یقیناً کسی کی پالیسی اور ڈائریکشن پر کام کررہے ہوتے ہیں۔ کون کتنی دفعہ IMFکے پاس گیا مسئلہ یہ نہیں ہے۔پاکستان تاریخ کے انتہائی مشکل ترین وقت سے گزررہاہے اور عالمی کافرانہ نظام ففتھ جنریشن وار شروع کرچکاہے۔ آپ کی دیانتداری ،بہادری، اور ملک دوستی پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا،پاکستان کے بہترین مفاد میں بہترین فیصلے کریں۔ مگر یاد رکھیں اقربا پروری اور Obligationsپر ملک نہیں چل سکتے۔ یہ اللّٰہ کا کرم ہے کہ پاکستان پھر بھی چل رہاہے۔ جناب وزیراعظم صاحب دُنیا کے اندر آپ کی ساکھ ہے۔ لوگ آپ پر بحیثیت لیڈر اور بحیثیت وزیراعظم اعتماد کرتے ہیں آپ اپنی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دُنیا کے اندر پھیلے ہوئے اپنے امیر ترین ذاتی دوستوں ،خیر خواہوں اور اپنے چاہنے والوں کو پاکستان مدعوکرکے ایک بڑی کانفرنس کا انعقاد کریں اورانہیں بتائیں کہ پاکستان دُنیا کے اندر لینڈ آف اپرچیونٹی ہے مختلف شعبوں میں انویسٹمنٹ کیلئے درخواست کریں۔ کچھ حکمران اقتدار میں آکر اپنی ذات اور بزنس کو پروموٹ کرتے رہے آپ اپنی ذات کو پاکستان کیلئے بھرپور طریقے سے استعمال کریں۔یہی ایک فرق ہے آ پ کے اور پچھلے حکمرانوں کے درمیان۔ ٹورازم کے ساتھ زراعت پر خاص توجہ دیں۔ زراعت ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے ،مگر افسوس کہ پاکستان میں آتا،دالیں اور سبزیاں غریب عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔ میری رائے ہے کہ ملک کے کم ازکم ایک ہزاربڑے تاجروں کی لسٹ بنائیں،انہیں اپنے پاس اس انداز میں بلائیں کہ تاجروں اور وزیراعظم کے درمیان فاصلے ختم کرکے اعتماد کے رشتے مستحکم ہوجائیں یہ ہرگز نہ کہیں کہ حکومت آپ کیلئے کیا کررہی ہے بلکہ اِن سے پوچھیں ہم آپ کیلئے کیاکرسکتے ہیں۔
موجودہ حالات میں ہرقیمت پرملک میں سیاسی استحکام آنابہت ضروری ہے ،اپوزیشن اور پاکستان کے کچھ شعبوں کو اتنی دورنہ کریں کہ وہ ففتھ جنریشن وار کا ایندھن بن جائیں۔ حضور غوث الاعظم جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کو غیب سے آواز آئی کہ اب آپ کو میری مزید عبادت کرنے کی ضرورت نہیں ہے آپ نے بہت عبادت کرلی، آپ نے استغفارپڑھا تو ابلیس نے دوسرا وار کیا اور کہا کہ آپکے علم نے آپ کو بچالیا۔آپ نے فرمایا میرے علم نے نہیں میرے اللہ نے مجھے بچالیا۔ جناب وزیراعظم صاحب کوئی انسان عقل کلُ نہیں ہوتا حضرت علی سے کسی نے پوچھا کہ انسان کتنا طاقت ورہے آپ نے فرمایا کہ ایک ٹانگ اُوپراٹھائو اور پھر فرمایا کہ دوسری ٹانگ بھی اُٹھائو وہ شخص عرض کرنے لگا کہ ایساممکن نہیں ہوسکتا، توآپ نے فرمایا کہ بس انسان اتناہی طاقت ور ہے۔جناب وزیراعظم آپ کو اللہ کریم نے موقع دیا ہے ،قوم نے آپ پر اعتماد کیا ہے جناب عالیٰ کسی بھی صورت میں اسے مایوس نہ کرنا اور یاد رکھیں یہ جو نظام چل رہاہے اس میں آپکے چاہنے والے راتوں کو اُٹھ کر اللہ کے حضور گڑگڑاتے ہیں کہ اللہ پاکستان کی خیرفرما۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024