"تبدیلی کا خواب"
مکرمی ! تحریک انصاف کی حکومت کو زمام اقتدار سنبھالے کم و بیش نو ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے مگر ابھی تک نہ تو نئے پاکستان کی بنیاد رکھی گئی ہے اور نہ ہی حقیقی تبدیلی کا خواب ہی شرمندہ تعبیر ہو سکا اس عرصے کے دوران بھلے پھول نہ کھلتے اور بہاریں نہ اترتیں۔ مقام افسوس ہے کہ خان صاحب ابھی تک ـ"کریں گے " کر لیں گے" اور" جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا "جیسے ڈائیلاگ سے آگے نہیں بڑھ سکے ایسے لگتا ہے جیسے وہ ایک ٹکٹ میں دو مزے لے رہے ہوں وہ حکومت اور اپوزیشن کا کردار بیک وقت ادا کر رہے ہیں۔یہ کیسی تبدیلی ہے جہاں جمہوریت کے نام پر عوام کا استحصال جاری ہے جہاں بجلی مہنگی ، گیس مہنگی ، پانی مہنگا، پٹرول مہنگا۔جہاں عام آدمی کو تعلیم جیسی دولت میسر ہے نہ روز گار کے مواقع ۔جہاں سستے رمضان بازاروں میں ایک پائو لیموں اور دو کلو چینی خریدنے کیلئے روزے کی حالت میں گھنٹوں لائن میں کھڑا ہونا پڑتا ہے ۔ جہاں چوروں اور لٹیروں کو چھوٹ دینے کیلئے نت نئی ایمنسٹی سکیمیں متعارف کروائی جا رہی ہیں ۔وطن عزیز کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھے جانے تک کونسی ایسی ذلت ہے جو ہمارا مقدر نہیں بنی کیا اسی کا نام تبدیلی ہے ؟ کہاں گئے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کئے جانے والے وہ بلند و بانگ دعوے وہ کشکول توڑنے کی باتیں وہ خودکشی کا جنون وہ عوام کو دکھائے جانے والے سنہرے مستقبل کے سہانے خواب آخر کہاں گئے ؟ (کامران نعیم صدیقی، لاہور)