پنشنرز کو بھی ہیلتھ کارڈ جاری کئے جائیں
مکرمی! قیام پاکستان سے اب تک 72 سالہ دور میں پنشنرز ہی ایسا طبقہ ہے جن کی حالت زار سدھارنے کی طرف کسی بھی پاکستانی حکومت نے کوئی توجہ مبذول نہیں کی۔ تاریخی ریکارڈ کی حامل کمر توڑ مہنگائی کے اس دور میں فیملی پنشنرز / بیوگان کو بشرح 75 فیصد صرف 7500/- روپے ماہانہ گویا 250/- روپے روزانہ حاصل کرنے پر مجبور رکھا گیا ہے۔ ہم نے عمران خان وزیر اعظم پاکستان کے ایک قیمتی ہیرا لقب پانے والے اسد عمر سابق وزیر خزانہ حکومت کو چیلنج کیا تھا کہ کم از 4/5 افراد کے کنبہ کے لئے 250/- روپے یومیہ حساب سے بجٹ بنا کر دیں۔ یہ کس طرح گزر بسر کر سکیں گے۔ اب ان کی جگہ IMF کی ڈکٹیشن پر نئے وفاقی مشیر ڈاکٹر عبدالحفیظ کو بٹھا دیا گیا۔ ہم یہ بات بتانے میں کوباک محسوس نہ کرینگے کہ ماضٰ میں حکمرانوں نے پنشنرز کو اضافہ دیتے وقت یکساں شرح فیصد سے اضافہ دے کر کم پنشن والوں کو محض 500/400 ماہانہ اضافہ دے دیا اور اوپر والے طبقات کو 20000/- روپے اضافہ دے کر چھوٹے طبقہ کو ہمیشہ ایک وقت صرف ایک روٹی کھانے پر مجبور کر کے رکھ دیا۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ پنشنرز کے پنشن کا نیا متوازن، منصفانہ، کفالت کا ضامن، کم از کم فرق و فاصلے والا ڈھانچہ بناتے ہوئے فیملی پنشنرز کو بشرح 75 فیصد کے بجائے بشرح 100 فیصد 30000/- روپے ماہانہ دینے سے آغاز کی اجائے۔ ہر طبقہ کیلئے کم از کم پنشن کا آغاز 30000/- روپے سے کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ ہماری درخواست ہے کہ میڈیکل الائونس کا انجماد ختم کرتے ہوئے اس میں بشرح 150 فیصد اضافہ دیا جائے۔ پنشنرز کو بھی ہیلتھ کارڈ جاری کئے جائیں۔ (راجہ اختر حسین خان )