بالآخر وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے وفاقی بجٹ2018-19ء کو منظور کرا لیا شیڈول کے مطابق بجٹ 14مئی2018ء کو منظور کیا جانا تھا لیکن مخلتف وجوہات کی بنا ء بجٹ کی منظوری کا عمل موخر ہوتا رہا دو تین بار تو کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے بجٹ منظور نہیں ہو سکا پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا ہے اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کر کے بجٹ کی منظوری کے عمل میں خلل ڈالا گیا یہ بات افسوس ناک ہے کہ اپوزیشن نے بجٹ کا حصہ بننے سے تو انکا ر کر دیا اور اپنی کٹوتی کی تحاریک واپس لے لیں لیکن اپوزیشن قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کا تعاقب کرتی رہی اور جوں موقع ملا اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کر کے اجلاس کی کارروائی معطل کرا دی جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کی منظوری کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا پروگرام تھا لیکن جمعہ کو اجلاس موجودہ حکومت کے آخری دن31مئی2018ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس دوران 30ویں آئینی ترمیم منظور کرائی جائے گی اور حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی پر بحث کرائی جائے گی ۔قومی اسمبلی میں مالی سال 2018-19کیلئے52کھرب سے زائد مالیت کا فنانس بل ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا جبکہ اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود رواں مالی سال 2017-18 کیلئے 333ارب مالیت کا ضمنی بجٹ بھی منظورکر لیا گیا ،ضمنی مطالبات زر میں غیر ملکی قرضوں اور سود کی ادائیگی پر 258ارب اور انتخابات کیلئے6ارب روپے کا ضمنی بجٹ بھی منظور کرلیا۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے فنانس بل میں ترامیم مسترد کر دی گئیں ،ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں 2 ترامیم کرکے اسے بھی فنانس بل کا حصہ بنا دیا گیا،2نئی ترامیم کے مطابق نان فائلر اب 40کی بجائے 50لاکھ روپے تک کی جائیداد خرید سکیں گے، ایمنسٹی اسکیم سے سیاستدان، فوجی افسران اور سرکاری ملازمین فائدہ نہیں اٹھا سکیں شیریں مزاری نے کہا کہ عمر کی حد رکھی جائے،کم عمر والے افراد کو سگریٹ نوشی کی اجازت ہرگز اجازت نہ دی جائے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو لوگ ڈالر اکائونٹ رکھتے ہیں ان کے لیے ٹیکس فائلر ہونا لازم ہوگاقومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیف وہیپ اعجاز جاکھرانی نے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت کو چیلنج کر دیا اور کہا کہ ’’ اپوزیشن لیڈ کون ہوتے ہیں بل کے بارے میں فیصلہ کرنے والے۔ جس پر سپیکر سردار ایاز صادق نے پی پی پی کے چیف وہیپ کو شرمند ہ کر دیا اپوزیشن لیڈر کے خلاف اپنی جماعت کی طرف سے غیر پارلیمانی الفاط اداکرنے پر معذرت کرتے ہوئے اعجاز جاکھرانی نے اپنے الفاظ واپس لے لیے۔ قومی اسمبلی میں ایوان میں بجٹ کے حوالے سے کاروائی مکمل ہوئی تو سپیکر سردار ایازصادق نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی اجازت سے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو انسانی سمگلنگ کے خلاف بل پیش کرنے کے لیے فلور دے دیا انہوں نے بل پیش کیا تو سپیکر نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے اجازت لی کہ مختصر بل ہے آج ہی منظور کروا لیتے ہیں جس پر اپوزیشن لیڈر نے اجازت دے دی۔طلال چوہدری نے شق وار بل پیش کرنا شروع کر دیا تو پی پی پی کے چیف اعجاز جاکھرانی اور پی پی پی کی خواتین ارکان اپنی نشستوں پر کھڑی ہو گئیں اور شور مچانا شروع کر دیا سپیکر نے پیپلز پارٹی کے رہنماء کے اپوزیشن لیڈر سے متعلق ریمارکس واپس لینے کی ہدایت کی ۔اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ الفاظ واپس نہیں ہونگے سید خورشید شاہ کی پہلے ہی طبعیت خراب ہے سپیکر آپ ان کی طبعیت کو مزید خراب نہ کریں وہ حکومتی ارکان کے بھی اپوزیشن لیڈر ہیں سپیکر نے کہا کہ وہ میرے بھی لیڈر ہیں بہر حال ان کے بارے میں کہے گئے الفاظ واپس لینے پڑیں گے اپوزیشن لیڈر سے معذرت کریں۔سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں تاہم یہ پریشانی نگران وزیر اعظم کے نام کے حوالے سے ہو گی پی پی پی کے چیف وہیپ سے اپوزیشن لیڈر سے متعلق ریمارکس سے دستبرداری کے لئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی خواتین ارکان نے کورس کی صورت میں ’’ودڈرا‘‘ ودڈرا کے نعرے لگانے شروع کر دیئے اس طرح اعجاز حسین جاکھرانی کے اپوزیشن لیڈر سے متعلق غیر پارلیمانی ریمارکس واپس لے کر ہی جان چھوٹی قومی اسمبلی میں فنانس بل کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کئی بار کنفیوژن کا شکار ہو ئے تو وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل ان کی مدد کرتے رہے ،اسمبلی میں اپوزیشن وزیرخزانہ کنفیوزہوگیابچارا،مددکرومددکرو پرچی آگئی پرچی آگئی کے نعرے لگاتی رہی ۔اپوزیشن کے ساتھ حکومتی ارکان بھی وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل کو وزیر کی مدد کرنے کا کہتے رہے ’’رانا صاحب کہدے وزیر ہو مدد کرو اس دی‘‘ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے جملہ بازی پر رانا افضل زیر لب مسکراتے رہے،کنفیوژن بڑی تواٹھ کرمددشروع کردی ۔ اپوزیشن کی طرف سے ترمیم کی وجہ پوچھنے پر کاغذ ڈھونڈتے رہے جس پر شیری مزاری نے رانا افضل سے کہا کہ وزیر کی مدد کریں بچا رے کنفوژ ہو گئے ہیں جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہے سیکھ جائیں گے جس پر شفقت محمود نے کہا کہ پہلی اور آخری مرتبہ ہے جس کے جواب میں ایاز صادق نے کہا کہ الیکشن کی تیاری کررہے ہیں واپس آئیں گے ابھی مفتاح اسماعیل پہلی ترمیم کا جواب دینے سے فارغ ہوئے تھے کہ اگلی ترامیم کے جواب دینے کا اپوزیشن نے مطالبہ کر دیا کہ وضاحت سے بتائیں کہ ترمیم کیوں کی جا رہی ہے مگر اگلے مرحلے میں دوبارہ وزیر خزانہ پھنس گئے تو کسی نے پرچی تھما دی جس پر اپوزیشن نے دوبارہ شورشروع کر دیا پرچی آ گئی پرچی آ گئی ۔. قو می اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کی منظو ری کے عمل کے دوران حکو متی اور اپو زیشن ار کان کے درمیان جملے بازی ہوتی رہی ، اجلاس میں پا کستان تحر یک انصاف کی رکن اسمبلی شیر یں مزاری اور وزیر خزا نہ مفتا ح اسما عیل کے درمیان لفظی جنگ جاری رہی ، شیریں مزاری نے سپیکر قو می اسمبلی ایاز صا دق کو مخا طب کرتے ہو تے ہو ئے کہا کہ وزیر خزا نہ سے کہیں آ ہستہ آ ہستہ ترا میم پڑ ھیں تا کہ دیگر ار کان کو سمجھ بھی آ ئے ، یہ ما ئیک کی طرف دیکھ کربھی نہیں پڑ ھ ر ہے بلکہ ہما ری طرف دیکھ کر پڑ ھ رہے ہیں، یہ آ ج بہت زیا دہ گپ شپ لگا رہے ہیں،ان کے ہا تھ میں جو پر چی دی جا تی ہے یہ پڑ ھ دیتے ہیں ،انہو ں نے شیم شیم کے نعرے بھی لگا ئے وزیر خزا نہ نے جواب دیتے ہو ئے کہا شیر یں مز اری کے شیم شیم کے نعرو ں کی کچھ سمجھ نہیں آ ئی بجٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ شیم شیم کے نعرے لگا ئے جائیںسپیکر قو می اسمبلی ایاز صا دق نے بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزا نہ مفتا ح اسما عیل کو مطا لبات زر پڑ ھنے کے عمل کے دوران تنگ کر نے پر وزیر اطلا عات و نشر یا ت مر یم اور نگز یب کو ایوان سے با ہر جا نے کی ہدا یت کر دی، سپیکر نے وزیر خزا نہ سے کہا آ پ اپو زیشن کی جا نب سے آ نے والے مطا لبات کیو ں نہیں سن رہے ، وزیر خزا نہ نے کہا کہ میں مر یم اور نگز یب سے با ت کر رہا تھا جس پر سپیکر نے کہا وزیر صا حبہ آ پ انہیں تنگ نہ کر یں ، آ پ ہا ئوس سے با ہر چلی جا ئیں، مر یم اور نگز یب نے کہا نہیں میں نے با لکل تنگ نہیں کیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024