تاَسف
کبھی آپ نے کوئلے کی کان دیکھی ہے؟ میں نے دیکھ رکھی ہے۔ ایک ٹیڑھی میڑھی سی اندھیری اور تنگ سرنگ جس میں روشنی کا گزرنہ ہوا کا اور جس کی چھتیں اور دیواریں بس غیر محفوظ، اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو جائے تو موت یقینی ، اگلے روز ایسا ہی ایک حادثہ بلوچستان کی دو کانوں میں ہوا اور 24 افراد لقمہ اجل بن گئے ایک میں گیس کا دھماکہ ہوا اور دوسری ویسے ہی بیٹھ گئی ۔ دکھ اس بات کا اس کاروبار سے کروڑوں کمانے والوں کو اپنے خستہ حال ترین کارکنوں کارتی احساس نہیں۔ اور نہ ہی سرکار انکی سلامتی کے لئے کچھ کرنے پر آمادہ ہے۔ مئی کی پہلی تاریخوں میں ڈیڑھ ہزار کلومیٹر دور ضلع شانگلہ میں ان کے بال بچے ان کی تنخواہ کے منتظر تھے کہ کفن میں لپٹے لاشے موصول ہوئے اور وہ بھی 30 گھنٹے کے زمینی سفر کے بعد افسوس سرکار انہیں ایک ہیلی کاپٹر بھی مہیا نہ کر سکی۔