الیکشن کمشن کو بتا دیا تھا 15 روز میں بیلٹ پیپرز نہیں چھاپ سکتے‘ تین‘ چار دن اضافی مانگے
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) عام انتخابات 2013ء میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے قائم جوڈیشل انکوائری کمشن اور فریقین وکلاء نے سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کراچی کے سابق ایم ڈی رضوان احمد کا بیان قلمبند کرتے ہوئے ان پر جرح بھی مکمل کرلی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ، مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد اور الیکشن کمشن کے وکیل سلیمان اکرم راجہ سابق صوبائی الیکشن کمشنر سندھ ایس ایم طارق قادری اور پرنٹنگ کارپوریشن کراچی کے منیجر مظفر علی چانڈیو پر جرح سے دستبردار ہو گئے ہیں ۔کمشن نے مزید دو گواہوں چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین اور فافن کے چیف ایگزیکٹو مدثر رضوی کو طلب کرتے ہوئے مزید سماعت جمعرات 21مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔ سکیورٹی پرنٹنگ پریس کے ایم ڈی رضوان احمد نے بیان دیا کہ پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کا آڈٹ ہوتا ہے، سکیورٹی پرنٹنگ پریس نے الیکشن کمشن کے احکامات پر عملدرآمد کیا، بلوچستان، پنجاب، بالائی و جنوبی سندھ میں بیلٹ پیپرز فراہم کئے، بلوچستان میں بیلٹ پیپرز دو اور تین مئی کو فراہم کئے گئے، پنجاب کیلئے بیلٹ پیپرز کیلئے حلقہ وار تعداد سے متعلق الیکشن کمشن کا مراسلہ 21اپریل کو موصول ہوا، سکیورٹی پرنٹنگ پریس نے بیلٹ پیپرز بکس کو نمبر لگانے کیلئے ہنر مند افراد کی خدمات حاصل کیں، ان افراد نے پانچ سے سات روز تک فوج کی سکیورٹی میں پی ایس پی میں کام کیا، بیلٹ پیپرز الیکشن کمشن اور ریٹرننگ افسروں کو فوج کی نگرانی میں ڈیلیور کئے گئے۔ پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ نے جرح کی تو انہوں نے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ11 اپریل2013ء کو ان کی بطور ایم ڈی، پی ایس پی سی تعیناتی ہوئی تھی اور انکی تعیناتی سے پہلے ہی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لئے کاغذ کی خریداری کا عمل مکمل ہو چکا تھا، ابتدا میں 6کروڑ 80 لاکھ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لئے خط موصول ہوا، لیکن بعد میں تعداد تبدیل ہوتی رہی تاہم پی ایس پی سی نے مجموعی طور پر7 کروڑ 30لاکھ سے زائد بیلٹ پیپر چھاپے تھے، عدالتی فیصلوں کے باعث اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے پڑے۔ پی ایس پی سی نے 2008ء میں منعقدہ انتخابات کے لئے 257حلقوں کے لئے بیلٹ پیپرزچھاپے تھے جبکہ عام انتخابات 2013ء میں حلقوں کی تعداد 371 ہو گئی تھی، اسی وجہ سے الیکشن کمشن کو آگاہ کردیا تھا کہ پندرہ دن کے اندر مکمل انتخابی مواد شائع نہیں کرسکتے ہیں اور اس سے اشاعت کی میعاد دو یا تین دن بڑھانے کی درخواست کی تھی، 8حلقوں کے اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے اس حوالے سے الیکشن کمشن کو آگاہ کردیا گیا تھا جبکہ ویسٹ (مس پرنٹ )غلط اضافی بیلٹ پیپرز فوج کی نگرانی میں ضائع کردیئے گئے تھے۔ پی ایس پی سی سکیورٹی کے لحاظ سے ملک کا محفوظ ترین ادارہ ہے، 10جولائی 2013ء کو وہ محکمہ چھوڑ چکے تھے۔10جولائی 2013ء کو وہ محکمہ چھوڑ چکے تھے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد کی جرح پر انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمشن پنجاب نے 26اپریل 2013ء کو انتخابی مواد کی ترمیم شدہ تفصیلات فراہم کی تھیں، اضافی افراد قوت پانچ سے چھ دن کی مدت کے لئے لی گئی تھی، الیکشن کمشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بھی جرح کی۔ انہوں نے کہاکہ کمشن سابق سیکرٹری الیکشن کمشن شیرافگن کو بھی بلا سکتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ضرورت ہو گی تو بلا لیا جائے گا۔ انہوں نے ایک گواہ نبیل گبول کا نام گواہوں کی فہرست سے واپس لے لیا۔ مہاجر قومی موومنٹ کے وکیل حشمت علی حبیب نے کہا کہ وہ سابق صوبائی الیکشن مکشنر سندھ پر جرح کریں گے۔ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہاکہ الیکشن کمشن کی جانب سے جواب داخل کیا گیا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ اس پر کس نے دستخط کئے ہیں۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ جرح کے دوران جو سوالات کر لئے گئے ہیں وہ دوبارہ نہ کئے جائیں اس سے قیمتی وقت ضائع ہو گا۔