نیشنل ایکشن پلان:10 اہم شقوں پر ابھی تک عمل نہ ہو سکا
لاہور(اشرف جاوید /نیشن رپورٹ) سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا مگر مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے اب تک اس پلان کی 20 میں سے 10 شقوں پر خاطر خواہ عمل شروع نہیں کیا، تاہم پنجاب حکومت نے قومی سلامتی منصوبہ بندی پر اہم اقدامات کیے ہیں، پلان پر عملدرآمد کا شق وار جائزہ لیا جائے تو پہلی شق پر عمل کرتے ہوئے پھانسیوں پر پابندی ختم کردی گئی ہے اور 100سے زائد قیدیوں کو یہ سزا دی بھی جا چکی ہے، دوسری شق کے مطابق دو سال کیلئے خصوصی ٹرائل کورٹس بھی تشکیل دی جا چکی ہےں اور کئی کیسز ان عدالتوں کو بھیج بھی دیئے گئے ہیں، تیسری شق میں کسی بھی مسلح ملیشیا کو ملک میں کام کی اجازت نہ دینے کی بات کی گئی تاہم اس حوالے سے عوام مکمل طور پر عملدرآمد کے منتظر ہیں اور ملک میں اب بھی گروپ سرگرم ہیں، چوتھی شق نیکٹا کو فعال کرنا تھا تاہم مرکزی حکومت اب تک اس ادارے کو مکمل طور پر فعال کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، 5ویں شق پر عملدرآمد کے حوالے سے چودھری نثار نے سینٹ کو بتایا کہ نفرت آمیز تقاریر پر 4266 افراد کو گرفتار کیا گیا مگر فرقہ وارانہ نفرت پر مبنی مواد پھیلانے اور تقاریر کا سلسلہ تاحال جاری ہے، چھٹے نمبر پر دہشت گردوں کو رقوم کی فراہمی کا خاتمہ کرنا تھا مگر فنڈنگ کے پیچیدہ نیٹ ورکس کو توڑنے میں بھی حکومت کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ساتویں نمبر پر حکومت کالعدم تنظیموں کو دوبارہ کام کرنے سے روکنے میں بھی ناکام نظر آتی ہے اور اب تک کالعدم تنظیموں کی فہرست بھی جاری نہیں کرسکی۔ 8ویں شق کے تحت انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنا تھی، پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے کسی حد تک اس شق پر عمل کیا ہے۔ 9ویں شق کے تحت مذہبی تشدد کیخلاف موثر اقدامات کا ابھی انتظار ہے۔ 10ویں شق کے تحت مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے سے پنجاب پولیس نے تمام 13,754 مدارس کا جغرافیائی جائزہ مکمل کیا ہے۔ 11ویں شق کے تحت میڈیا پر دہشت گرد تنظیموں کی تشہیر کرنے پر پابندی لگانا تھا جس پر عملدرآمد ہوگیا ہے۔ 12ویں شق کے تحت فاٹا میں انتظامی اور ترقیاتی اصلاحات، آئی ڈی پیز کی واپسی پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔ آئی ڈی پیز کی واپسی کا آغاز ہوگیا ہے۔ 13ویں نمبر پر دہشت گردوں کے مواصلاتی نیٹ ورک کا خاتمہ کرنا تھا تاہم اب تک کچھ پابندی لگائی گئی۔ تنظیمیں مختلف ذرائع سے اپنا پراپیگنڈہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 14 ویں شق کے تحت سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر قابو پانے میں بھی حکومت بے بس نظر آرہی ہے۔ 15ویں شق میں پنجاب میں عسکریت پسندی کے عدم برداشت کی بات کی گئی تھی۔ 16ویں بات کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کی کی گئی تھی جس پر سکیورٹی فورسز عمل کررہی ہیں۔ 17ویں شق میں بلوچستان میں سیاسی مفاہمت کیلئے صوبائی حکومت کو بااختیار بنانا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی قابل قدر تبدیلی نظر نہیں آئی۔ 18ویں اہم بات فرقہ واریت کے حوالے سے تھی اور حکومت فرقہ واریت پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ 19ویں شق کے تحت افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے جامع پالیسی بنانے کی بات کی گئی تھی۔ افغانوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا مگر اس کو تکمیل تک پہنچانے میں کامیابی نہیں ملی۔ 20ویں شق کے تحت کریمنل جسٹس سسٹم کی اصلاح کے حوالے سے اہم اقدامات نظر نہیں آرہے۔
قومی سلامتی پلان