Waqt News
Monday | January 18, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • پیپلزپارٹی کی جمہوریت کے استحکام کیلئے بے شمار قربانیاں ہیں : مظہر حسین بابر 
  • جنوبی افریقین کرکٹرز کے کرونا ٹیسٹ منفی، کراچی جم خانہ میں پریکٹس
  •  سیاسی و سماجی شخصیت امین مرز اگوجرخانوی کا غربی گوجرخان کا دورہ
  • حکومت نے  اقرباء پروری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے،طارق فضل چوہدری
  • پنڈدادنخان میں پولیو سے بچائو کی پانچ روزہ مہم مکمل ہوگئی 

پرائیویٹ تعلیمی سیکٹر اور ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام

May 19, 2015 2:07 AM, May 19, 2015
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
پرائیویٹ تعلیمی سیکٹر اور ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام

2018ءتک ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد بچوں کوسکولوں میں داخلہ دیا جائے گا

 ”پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب“ کاتصوربھی مرحوم وزیرآعظم محمد خاں جونیجو کے پروگرام کی جدید شکل نظر آتی ہے

پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی درجہ بندی اور جو فیس وصول کررہے ہیں ان کو اعتدال میں لایا جائے گا۔رانا مشہود احمد خان

اُردو انگلش میڈیم کے نام پربرساتی مینڈکوں کی طرح قائم ہونے والے پرائیویٹ تعلیمی ادارے اپنی مرضی سے فیسیں وصول کررہے ہیں

سابقہ دور حکومت میں تعلیم دوست پروگرام سے جو نتائج حاصل کرنے کی توقع کی جا رہی تھی وہ نتائج حاصل نہ ہوئے بلکہ اس منصوبے کا بستر ہی گول کر دیا گیااسی پروگرام کو نئی شکل دیتے ہوئے بڑے جوش اور جذبہ سے شروع کیا گیا

پیپلزپارٹی کی جمہوریت کے استحکام کیلئے بے شمار قربانیاں ہیں : مظہر حسین بابر 

وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کے پروگرام ”پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب “کے تحت 2018ءتک ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد بچوں کو سکولوں میں داخلہ دیا جائے گا۔ سیاست بھی عجب کھیل ہے اس کھیل میں نئے سے نیا طریقہ ایجاد کیا جاتا ہے۔ گذشتہ چھ ماہ سے سیاسی کھیل کی ابتداءبھی 2013ءسے شروع ہوئی ہے اور اختتام بھی 2013ءپر ہوتا ہے اس وقت قوم جس قدر بحرانوں سے گزر رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے ہر بحران کا 2018ءبڑے جوش اور جذبہ سے خاتمہ کا کہہ رہے ہیں کیونکہ موجودہ حکومت کی مدت بھی 2018ءکو ختم ہو رہی ہے۔ گویا عوام حکومت کہہ رہی ہے۔ اس کی کارکردگی کا مظاہرہ تو 2018ءمیں مکمل طور پر نظر آئے گا اور حکمرانوں کا کہنا ہے کہ 2018ءمیں ملک بحرانوں سے پاک ہو جائے گا۔ لہٰذا پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب پروگرام کے تحت ایک کروڑ اسی لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخلہ سے شروع ہوئی اور قلم کی سازش نے کہیں اور پہنچا دی۔ پنجاب کی آبادی پاکستان کے صوبوں کے مقابلہ میں زیادہ ہے اور شرح خواندگی کے حوالہ سے بات کی جائے تو کراچی اور گلگت میں سب سے زیادہ ہے۔ اسماعیلی برادری کی غالب اکثریت گلگت میں آباد ہے یہ کاروباری اور پرامن برادری ہے ،اس برادری میں کسی فرد کے غیرخواندہ اور ان پڑھ ہونے کا تصور بھی گناہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس برادری میں شرح خواندگی سو فیصد ہے جبکہ پنجاب میں ایسا ماحول اور معاشرہ دکھائی نہیں دیتا پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کا تصور بھی مرحوم وزیراعظم محمد خاں جونیجو کے پروگرام کی جدید شکل نظر آتی ہے جس کے تحت دن کے علاوہ رات کو بھی سکولوں میں کلاسز کا اہتمام کیا گیا تھا اور ایجوکیٹر کی خدمات حاصل کی گئیں لیکن ہماری بیوروکریسی کی نااہلی کی بناءپر اس تعلیم دوست پروگرام سے جو نتائج حاصل کرنے کی توقع کی جا رہی تھی وہ نتائج حاصل نہ ہوئے بلکہ اس منصوبہ کا بستر ہی گول کر دیا گیا۔ اب اسی پروگرام کو نئی شکل دیتے ہوئے بڑے جوش اور جذبہ سے شروع کیا گیا لیکن ایک پہلو بڑا خوش آئند ہے بقول شاعر ”سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا ہوا“ کے مصداق پنجاب کے وزیرتعلیم رانا مشہود احمد خاں نے فیصل آباد میں تعلیم کے حوالہ سے ایک اجلاس میں بتایا کہ پنجاب حکومت جلد ہی جو پرائیویٹ تعلیمی ادارے قائم ہیں ان کو سسٹم میں لانے کے لئے جلد ہی پنجاب پرائیویٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کر رہی ہے جس کے تحت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی درجہ بندی کی جائے گی اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے اس وقت جو فیس طلباءاور طالبات سے وصول کر رہے ہیں ان کو اعتدال میں لایا جائے گا اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے غیرقانونی اقدامات کا تدارک کیا جائے گا۔ پنجاب پرائیویٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لئے ماہرین نے کام شروع کر دیا ہے اور ان کی سفارشات کی روشنی میں ایک نیا ایکٹ تیار کیا جائے گا جو فوری طور پر نافذالعمل ہو گا۔ بات کرنے کی نہیں کئے بغیر چارہ کار بھی نہیں کہ مرحوم ذوالفقار علی بھٹو نے سوشلزم کے بخار میں مبتلا ہو کر بلاکسی جواز اور منصوبہ بندی کے اداروں اور صنعتوں کو قومی ملکیت میں لینے کا اعلان کیا۔ ان میں ایسے تعلیمی ادارے بھی شامل تھے جو مختلف انجمن کے تحت چل رہے تھے، ان کی تعلیمی حوالہ سے ایک روشن تاریخ بھی تھی۔ تعلیمی اداروں میں خرابی اسی بھٹو ازم پالیسی سے پیدا ہوئی۔ تعلیمی اداروں کو قومی ملکیت میں لینے سے قبل تعلیم کو تجارت کا درجہ حاصل نہیں تھا لیکن اسی پالیسی سے رجوع کیا گیا تو جلد ہی ایک نیا منظر دکھائی دینے لگا کہ تعلیم جس کا تجارت سے کوئی تعلق نہیں اسے ایک نفع بخش تجارت کا درجہ دے کر پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیمی ادارے وجود میں آنے لگے اور محکمہ تعلیم نے تمام تر قواعد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے محض چند روپوں کے عوض پرائمری و ہائی سکولوں کے قیام کی اجازت دینی شروع کر دی جس کے نتیجہ میں ایک ہی مکان میں سکول بھی قائم ہو گئے مالکان کی رہائش بھی، پھر ایک وقت بھی آیا کہ سرمایہ داروں وصنعت کاروں نے تعلیم کو خسارہ سے پاک تجارت کا درجہ دیتے ہوئے کالجز اور یونیورسٹی بھی قائم کرنا شروع کر دیں ہماری عقل کو اندھی حکمران اشرافیہ نے اس تجارت کی اس قدر حوصلہ افزائی کی کہ یونیورسٹی کا لفظ بھی ایک نئی لوٹ کا درجہ بن گیا اس کے ساتھ ایک ظلم اور بھی اس قوم کے ساتھ ہوا کہ اردو انگلش میڈیم کے نام پر برساتی مینڈکوں کی طرح پرائیویٹ تعلیمی ادارے قائم ہونے لگے ، انہوںنے اپنی مرضی کی فیسیں بھی مقرر کر دیں اس کے ساتھ ہی عوام میں ماضی کے مقابلہ میں تعلیمی شعور زیادہ بیدار ہوا کیونکہ جو افراد غیرممالک میں روزگار کی تلاش کے لئے جاتے ہیں چاہے وہ لیبر کی حیثیت سے جائیں تو بھی تعلیم اہم قرار پاتی اور غیرممالک میں بطور لیبر محنت مزدوری کرنے والوں کے لئے تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ہر فرد چاہے وہ امیر ہے، غریب ہے، درمیانہ درجے کا فرد ہے اس کی خواہش ہے کہ اس کے بچے تعلیم یافتہ ہوں لہٰذا عوام کی اس خواہش و کمزوری نے تعلیم کے شعبہ میں بھی ایک مافیا کو جنم دیااس مافیا نے مختلف سسٹم وگروپ کے نام پر اپنے تعلیمی اداروں کا جال بچھا دیا عوام کی مجبوری کو سامنے رکھتے ہوئے فیسیں مقرر کر دیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ تعلیم کے نام پر اس لوٹ کا کسی حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ والدین کو ”تعلیمی مافیا“ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ ہم سرکاری تعلیمی اداروں کی جو صورت حال ہے اس پر تبصرہ کا حق محفوظ رکھتے ہوئے صرف پرائیویٹ سیکٹر میں قائم تعلیمی اداروں کی بات کرتے ہیں جو ایسی صنعت قرار دی جا چکی ہے جس میں خسارہ کا کوئی امکان نہیں۔ اب اگر حکومت کو ہوش آ گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کر لیا ہے تو بلاتاخیر اس اتھارٹی کا وجود عوام کے سامنے آ جانا چاہیے اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے فیسوں کے نام پر جو بازار لوٹ مچا رکھا ہے اس کے آگے دیوار کھڑی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ شعبہ اس قدر نفع بخش ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں جیسا کہ صنعت کاروں کا وطیرہ ہے کہ کاروبار میں بہت مندہ ہے اس مندہ کے باوجود ایک فیکٹری سے دوسری فیکٹری،ایک مل سے دوسری مل لگا لیتے ہیں۔ ایسے ہمارے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا حال ہے کہ ایک برانچ سے دوسری برانچ قائم کرتے جا رہے ہیں۔ تعلیم کے نام پر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں لہٰذا نہیں لگام ڈالنے کی ضرورت ہے جو کہ ایکٹ کے ذریعے ہی ڈالی جا سکتی ہے۔ ضرورت صرف ایکٹ بنانے کی نہیں بلکہ اس ایکٹ کی روح کے مطابق اس پر عمل درآمد کرانے کی ہے لیکن یہ ذہن میں رہے کہ اب پرائیویٹ تعلیمی مافیا کے ہاتھ بہت لمبے ہیں

جنوبی افریقین کرکٹرز کے کرونا ٹیسٹ منفی، کراچی جم خانہ میں پریکٹس
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • ’’قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے‘‘

    Jan 11, 2021
  • فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

    Jan 13, 2021
  • ایسی اپوزیشن سے کسی کو کیا پریشانی!

    Jan 06, 2021
  • ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

    Jan 15, 2021
متعلقہ خبریں
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مارشل آرٹس کھیلوں کے ...

    Dec 11, 2020 | 18:24
  • کرونا کی وجہ سے اٹلی میں تعلیمی نظام ٹھپ ہونے کا خدشہ

    Mar 05, 2020 | 09:49
  • حکومت نے فلاحی ریاست کے قیام کے مشن پرکام شروع کردیاہے:عثمان ...

    Jul 09, 2019 | 12:53
  • واپڈا اور ایس ایس جی سی نے نیشنل چیلنج کپ فٹبال ٹورنامنٹ کے ...

    Dec 18, 2020 | 18:03
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • عوامی پیسے لوٹنے والے جمہوریت کے چیمپیئن نہ بنیں: شہباز گل

    Jan 17, 2021 | 15:45
  • حکومت کی کوشش ہے ملک میں انتشار پیدا ہوا: خواجہ سعد رفیق

    Jan 17, 2021 | 15:13
  • پی ٹی آئی حکومت نے 206 ارب روپے خزانے میں جمع کروائے: فردوس ...

    Jan 17, 2021 | 15:00
  • کابل: ججوں کی گاڑی پر حملہ، دو خواتین ججز ہلاک

    Jan 17, 2021 | 14:45
  • پاک فوج کا بڑااعزاز، دنیا کی دس طاقتورافواج کی فہرست میں ...

    Jan 17, 2021 | 13:48
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • رونا ہے کیوں برپا، چینی ساٹھ روپے لیکن کیسے اور ...

    Jan 18, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • مہنگائی ہوتی ہے ہونے دو، لوگ بولتے ہیں بولنے دو، ...

    Jan 17, 2021
  • الیکٹڈ موروثیت اورسلیکٹڈ جانشین 

    Jan 17, 2021
  • اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب سینٹ اجلاس کورم کے ...

    Jan 16, 2021
  • 1

    وطن عزیز کیلئے ہزیمتوں کا باعث بننے والے اداروں اور افراد کے کڑے احتساب کی ضرورت ہے

  • 2

    بھارتی آبی جارحیت کیخلاف  عملی اقدامات کی ضرورت

  • 3

    پندرہ دن میں پٹرولیم مصنوعات  کی قیمتوں میں دو بار اضافہ

  • 4

    بھارت کو اقوام عالم کی خاموشی سے ہی جنگی عزائم بڑھانے کا حوصلہ ملتا رہا ہے

  • 5

    بجلی نرخ مزید بڑھانے کی تیاری

  • 1

    اتوار  ‘  3؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  17؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    ہفتہ ‘  2؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  16؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    جمعۃ المبارک‘  30؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  15؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    جمعرات‘  29؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  14؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    بدھ ‘  28؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘  13؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ’’مَیں غُلام، اوسؐ دی ، آل ؓدا!‘‘(1)

    Jan 17, 2021
  • اہل کشمیر حق خودارادی مانگتے ہیں

    Jan 17, 2021
  • یہ رقم کیسے واپس ہو گی؟

    Jan 17, 2021
  •  اسلام آباد کی سیاست کا باب

    Jan 17, 2021
  •  ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور جنرل حمید گل کا ...

    Jan 17, 2021
  • گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ 

    Jan 17, 2021
  • جوبائیڈن کی حلف برداری اورٹرمپ کاکوڑا

    Jan 17, 2021
  • جمہوریت اور جمہوری اقدار کا فروغ

    Jan 17, 2021
  • معصوم کی بحالی

    Jan 17, 2021
  • افغان امن عمل

    Jan 17, 2021
  • 1

    فیول ا سمگلنگ

  • 2

    مثالی پولیس کے مثالی کارنامے

  • 3

    حسیں اک بھی نہ دیکھا

  • 4

    جناب وزیر اعظم : اک نظر ادھر بھی 

  • 5

    وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے التجا

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    خدادادقوت

  • 2

    طیب وطاہر وجود

  • 3

    حسنِ تربیت کے ثمرات 

  • 4

    ایک روحانی انقلاب

  • 5

    تمدن آفریں

  • 1

    بلوچستان 

  • 2

    یقین

  • 3

    قدرت 

  • 4

    تصور

  • 5

    جہاں 

  • 1

    اقتصادی 

  • 2

    خوف

  • 3

    جدید 

  • 4

    امت

  • 5

    مسلمان 

منتخب
  • 1

    فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

  • 2

    ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

  • 3

    براڈ شیٹ جھوٹ اور لالچ 

  • 4

    دھڑے اور ڈیرے کی سیاست کا امین ، حاجی مصطفی کھوکھر 

  • 5

    پاک فوج کا بڑااعزاز، دنیا کی دس طاقتورافواج کی فہرست میں شامل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    بھارت نے پلوامہ حملے میں اپنے فوجی خود مروائے، سچ سامنے آ گیا

  • 2

    ملائیشیا میں پھنسے پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے

  • 3

    پنجاب کے میدانی علاقوں میں شدید دھند، موٹروے پر ٹریفک متاثر، پروازیں منسوخ

  • 4

    ملتان: پولیو مہم کے دوران 21 ہزار بچے قطرے پینے سے محروم، کیچ اپ راونڈ شروع

  • 5

    کورونا وائرس: دنیا میں 9 کروڑ 49 لاکھ سے زائد افراد متاثر

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group