خود کو ایکٹر نہیں میزبان سمجھتا ہوں
تحریر : ربیعہ شاہد
انٹرویو:یاسر قریشی
شوبز صدا بہار شعبہ ہے۔جو خزاں کی زد میں کم آتا ہے‘اس راہ کے راہی بدلتے رہتے ہیںلیکن اس کی چکا چوند اور رونقیں کبھی کم نہیں ہوتیں۔نئے نئے لوگ شوبز کی اس رنگین دنیا میں فن کی جوت جگانے آتے رہتے ہیں۔انہی لوگوں میں ایک معروف نام یاسر قریشی کا ہے۔جن کے ساتھ گزشتہ دنوں ایک نشست ہوئی جس میں ان کی شخصیت اور شویز انڈسٹری کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ۔جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔
س:آپ نے اپنے کیرئیر کا آغاز کب کیا؟
ج:میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز سن 1998ءمیں ریڈیو پر اور سن2000ءمیں ٹیلی ویژن پرکیا۔ریڈیو پر ایک چینل تھا ایف۔ایم 101جو کہ ابھی بھی ہے۔ ایف ایس سی کی چھٹیوں کے دوران موقع ملا کہ وہاں پر پروگرام کروں۔اس کے دو سال بعد ٹیلی ویژن پر پہلا پروگرام کیا ۔
س:آپ کو اپنے کیرئیر میں کیا کیا مشکلات آئیں؟
ج:میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے اللہ کی مجھ پر بہت مہربانی رہی ۔اس ذات پاک کی خاص عنایت رہی کہ دروازے کھلتے چلے گئے۔ریڈیو پر جس دن آڈیشن دینے گیااس دن پہلے آڈیشن کے بعد ہی انہوں نے مجھ سے یہ کہا کہ آپ کل سے پروگرام کر لیں۔اسی طرح جب میں ٹیلی ویژن پر آڈیشن دینے آیاتو میڈم منیزہ ہاشمی اس وقت جنرل مینیجر تھیں۔اور اللہ بخشے زین العابدین وہ اس وقت پروڈیوسر تھے اور انہوں نے میرا آڈیشن لیا تھا ۔اور میں یہاں آیا تھا نیوز کاسٹر بننے کیونکہ اس وقت پر ٹی وی کی جانب سے نیوز کاسٹر کے لیے ہی اشتہار دیا گیا تھا۔جب میں نے آڈیشن دیا تو منیزہ ہاشمی اور زین العابدین نے کہا کہ آپ کمپئیر میٹریل ہیں آپ کو کمپئیرنگ کی طرف آنا چاہیے۔میرا یقین ہے کہ اللہ راستے کھولتا گیا اور لوگ میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے آگے لے جاتے گئے اور قسمت میں جو تھا وہ ملتا گیا۔
س:آپ اپنی تعلیم کے بارے میں ہمیں آگاہ کریں؟
ج:میں نے لمز سے ایم بی اے کیا ہوا ہے۔میں نے 2005ءمیں یہ تعلیم حاصل کی۔اور پھر اسی حوالے سے میرا کیرئیر بھی رہا۔
س:کوئی شوبز میں آئیڈیل تھا یا حادثاتی آمد تھی؟
ج:آئیڈیل تو میرے بے شمار تھے۔کمپئیرنگ کی بات کروں تو طارق عزیز ‘نعیم بخاری‘دلدار پرویز بھٹی ‘مستنصر حسین تارڑ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
س:آپ بطور ہوسٹ ہی اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں یا پھر آپ کا رجحان ایکٹنگ‘ماڈلنگ کی طرف بھی ہے؟
ج:ایکٹنگ میں نے کالج ‘ یونی ورسٹی میں کی ہے۔ اس کے علاوہ ایک دو پراجیکٹس اورمختلف لوگوں کے ساتھ کمرشل بھی کیا لیکن میں اپنے آپ کو ایکٹرنہیں سمجھتا
س:فیملی کی جانب سے کوئی روک ٹوک؟
ج:ایک دو مثالیں ایسی ملتی ہیں جس پر میرے بڑوں نے یہ کہا کہ اس طرف نہ جاﺅ اپنے کیرئیر پر توجہ دو۔لیکن کوئی ایسی مخالفت مجھے نہیں یاد۔شروع سے لے کر اب تک کوئی ایسی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
س:آپ صرف پی ٹی وی کے ساتھ ہی منسلک ہیں یا کسی اور طرف بھی گئے؟
ج:میں نے ہمیشہ فری لانسر اور مختلف جگہوں پر کام کیا لیکن جو مزہ مجھے پی ٹی وی میں آ کر آتا ہے وہ کہیں اور نہیں آتا۔پی ٹی وی سے ایک خاص محبت اور ایک خاص رغبت ہے۔
س:آپ اس وقت کون سا پرگرام کر رہے ہیں؟
ج:میں اس وقت پی ٹی وی پر ایک پروگرام جی آیاں نوں کر رہا ہوں۔
س:لکھنے لکھانے کی طرف کتنی رغبت ہے؟
ج:لکھنے لکھانے کی طرف بالکل شوق ہے۔میں ایک انگریزی روزنامے میںہفتہ وار کالم بھی لکھتا ہوں۔مجھے ابھی اتنا عرصہ نہیں ہوا اس اخبار میں لکھتے ہوئے۔جو مشاہدات میں کرتا ہوں جو کچھ دیکھتا ہوں وہ سب اپنے الفاظ میں لکھ دیتا ہوں۔
س:شعر و شاعری سے کتنا لگاﺅ ہے؟
ج:پڑھنے کی حد تک اور سننے کی حد تک بہت مزہ آتا ہے لیکن میرا خیال ہے یہ ٹیلنٹ مجھ میں نہیں ہے۔
س:کون سا شاعر سب سے زیادہ پسند ہے؟
ج:مجھے اگر دیکھا جائے تو اگر مجھے ایک نام بتانا ہو تو میںعلامہ اقبال کا نام لوں گا ۔ویسے میں نے فیض‘غالب کو بھی بہت پڑھاہے۔ آج کل کے جو شاعر ہیں وہ بھی بہت پسند ہیں۔
س:آپ نے پہلا پروگرام کون سا کیا؟
ج:پہلا پروگرام پی ٹی وی پر میوزیکل شو کیا جو چودہ اگست کو چلا ۔اس پروگرام کی ہدایت کاری فرخ بشیرنے کی ۔
س:ازدواجی زندگی کے بارے میں کچھ باتیں بتائیں؟
ج:میری شادی نو سال قبل ہوئی تھی ۔اور ماشااللہ میرا ایک بیٹا بھی ہے۔میری لو میرج تھی لیکن ہم دونوں کے گھر والوں کی طرف سے ارینج تھی۔
س:بچپن کی کچھ یادیں ہمیں بتائیں؟
ج:میں بچپن میں بہت کنفیوز بچہ تھا ۔میں مشاہداتی تھا اور اپنے اندر ہی گم رہتا تھا ۔میری ایک بہن ہے اور میں اپنی فیملی کا اکلوتا بیٹا ہوں۔
س:زیادہ غصہ والے ہیں یا نرم مذاج ہیں؟
ج:غصہ بہت آتا ہے۔لوگوں کے دہرے معیار دیکھ کر سب سے زیادہ غصہ آتا ہے۔
س:ہوٹلنگ کا کتنا شوق ہے؟
ج:کھانے پینے کا بہت شوق ہے جس کا اندازہ آپ میری صحت سے لگا سکتے ہیں۔