منگل ‘ 29 ؍ رجب المرجب 1436ھ ‘ 19؍ مئی 2015ء
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان زمبابوے کرکٹ سیریز کیلئے آفیشل بھیجنے سے انکار کر دیا
ایک طرف ہم زمبابوے کرکٹ ٹیم کی آمد پر خوشی سے ناچتے پھر رہے ہیں۔ ٹیم کے استقبال کی تیاریاں ایسے کر رہے ہیں جیسے بارات کی آمد پر تیاریاں کی جاتی ہیں۔ شہروں کو سجا سنوار رہے ہیں۔ بڑی سڑکوں کا منہ دھلوایا جا رہا ہے۔ عمارتوں کی جھاڑ پونچھ ہو رہی ہے۔ لگتا ہے زمبابوے کی ٹیم کھیلنے کیلئے نہیں ہمارے ملک کا مطالعاتی دورہ کرنے آ رہی ہے اور ہم سرشاری کے عالم میں …؎
رقص میں ہے سارا جہاں دھوم مچی
آج یہاں آئے گا وہ شہ خوباں
ٹھیک ہے 6 برس سے ہمارے ملک کے میدان بین الاقوامی ٹیموں کے میچوں سے محروم ہیں۔ مگر اتنی آؤ بھگت تو کسی سربراہ مملکت کی نہیں ہوتی۔
اب اس ساری خوشی پر اس وقت تھوڑی سی اوس پڑی جب آئی سی سی نے اعلان کیا کہ اس سیریز کیلئے وہ آفیشل مہیا نہیں کریگی۔ تاہم اسکے باوجود یہ سیریز انٹرنیشنل میچوں میں شمار ہو گی۔
اگر پی سی بی زمبابوے کو ٹیم بھیجنے پر آمادہ کر سکتی ہے تو اس نے مؤثر لابنگ کر کے آئی سی سی کو کیوں نہیں منایا۔ کیا آفیشل کھلاڑیوں سے زیادہ قیمتی ہوتے ہیں۔ جب کھلاڑیوں کو کوئی خطرہ نہیں ۔آفیشل کیوں خوف سے مر رہے ہیں۔شاید اسکی وجہ آئی سی سی پر بھارت کی موثر گرفت ہے اور وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی کرکٹ کا مرکز بنے۔
اس وقت پوری قوم کو اور میڈیا کو بھی کرکٹ بخار چڑھا ہوا ہے۔ دیکھتے ہیں کھیل کے میدان میں ہمارے کھلاڑیوں پر اس کا کچھ اثر ہوتا ہے یا نہیں۔ ورنہ یہ بخار جتنا جلدی چڑھتا ہے اترتا بھی ہے اور یہ بات ہمارے کھلاڑی اور پی سی بی والے بخوبی جانتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
آئی ایم ایف کا دباؤ بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ
لیجئے عوام اور بجلی کے درمیان جو پیار و محبت کا معمولی سا رابطہ خدا خدا کر کے بحال ہوا تھا‘ وہ پھر منقطع ہونے کو ہے۔ ہمارے دشمنوں کو عوام کے چہرے پر تھوڑی سی معمولی رونق بھی برداشت نہ ہو پاتی اور ہمارے حکمرانوں کو نکو نک لا کر مجبور کر دیا کہ وہ بجلی پر سبسڈی ختم کرے۔ اس طرح بجلی فی یونٹ 2 سے 3 روپے مہنگی ہو جائیگی اور یہ ایک بار پھر …؎
بجلی بھری ہے میرے انگ انگ میں
جو مجھ کو چھوئے گا وہ جل جائے گا
والا گیت گنگناتے ہوئے عوام کو کرنٹ لگاتی نظر آئیگی۔ ایک تو موسم گرما آگ لگائے بیٹھا ہے۔ لوڈ شیڈنگ علیحدہ آنکھیں دکھا رہی ہے۔ اب بجلی بلوں میں اضافہ گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے ستائے ہوئے غریبوں کو زندہ درگور کر دیگا کیونکہ اس وقت ایک کمرے میں ایک پنکھا اور ایک بلب جلانے والے کا بل بھی 800 سے بڑھ کر 2 ہزار تک چلا جائیگا۔ اب اگر 12 گھنٹے ملنے والی بجلی کا بل یہ ہے تو اگر بجلی کی فراہمی بہتر ہو گئی جس کا ہم خواب ہی دیکھ سکتے ہیں تو بات کہاں سے کہاں تک جا پہنچے گی۔ اس کا صرف اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے بھی رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
حکمران بجلی کی رسد بڑھانے کے دعوے زبانی کلامی کرتے ہیں اور بجلی کے نرخ عملی طور پر پھرتی سے بڑھا دیئے ہیں۔ کیا یہ نہیں ہو سکتا جس طرح حکمران 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرتے ہیں اسی طرح بجلی کے نرخ بھی 2018ء تک نہ بڑھانے کا اعلان کریں تاکہ غریب عوام کو کچھ تو سکون میسر ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭
انتخابی نتائج بدلنے والے پپو کو تلاش کر رہے ہیں: پرویز رشید
اس پپو کی تلاش میں تو عمران خان سے لے کر شیخ رشید تک پہلے سے سرگرداں تھے اب پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی بھی تلاش کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہے۔ مگر یہ پپو ہے بڑا سیانا جو سب کو پیچھے لگائے دوڑ رہا ہے، اور یہ سب …؎
پپو یار تنگ نہ کر
محفل کو بے رنگ نہ کر
والی گردان دہراتے اس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ پرویز رشید بھی کمال کی چیز ہیں۔ لگتا ہے انہیں بھی بولنے کا بہت شوق ہے اور بے موقع بولنا شاید ان کی کمزوری ہے۔ ابھی چند روز قبل مدرسوں کے بارے میں ان کی گلفشانی پر خاصی لے دے ہوئی مگر یہ حضرت موقع دیکھ کر کسی نہ کسی موضوع کو ڈھونڈ لیتے ہیں اور جھٹ سے بیان داغ دیتے ہیں۔
عمران خان تو عدالت تک پپو کی تلاش میں جا پہنچے ہیں۔ اب اگر عدالت نے واقعی پپو کو ڈھونڈ نکالا اور اس پر انتخابی نتائج گڑ بڑ کرنے کا الزام ثابت ہو گیا تو کیا پرویز رشید پھر بھی پپو کو دیکھنے کیلئے اتنے ہی بے تاب ہونگے جتنا اب ہیں یا پھر پپو سے نظریں چراتے آنکھیں بچاتے نظر آئینگے۔
ابھی تو بڑی مشکل سے خواجہ سعد رفیق نے اس پپو سے جان چھڑائی ہے۔ ورنہ وہ تو انکے کاندھے پر سوار ہونے لگا تھا۔ اگر باقی دوسرے حلقوں میں بھی اس پپو کی کارستانی سامنے آ گئی تو پھر…؎
اپنی تو جیسے تیسے تھوڑی ایسے یاویسے
کٹ جائیگی، آپ کا کیا ہو گا جناب عالی
٭…٭…٭