گورنر کے پی کے کا الیکشن سے پہلے چیلنجز حل کرنے پر زور
خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے معاملے پر گورنر کے پی کے نے مشاورتی اجلاس سے متعلق اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو ارسال کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت سکیورٹی صورتحال نازک ہے اور اضافی سکیورٹی اہلکار دستیاب نہیں۔ دہشت گردی ہے‘ آزادانہ سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں‘ عام انتخابات سے قبل ان چیلنجز کو حل کیا جائے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملکی موجودہ صورتحال انتہائی گھمبیر اور تشویشناک ہے۔ ایک طرف سیاست دانوں کی آپس کی چپقلش کے باعث سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے اور دوسری جانب تواتر کے ساتھ ہونیوالی دہشت گردی کی وارداتیں بھی حکومت کیلئے لمحہ¿ فکریہ ہیں۔ چونکہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے‘ آئین کے مطابق تحلیل شدہ اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز میں کرانا ناگزیر ہیں جس کیلئے الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرکے انتخابات کی راہ ہموار کرے جبکہ نگران سیٹ اپ کا بھی آئینی فرض ہے کہ وہ انتخابات کے دوران امن و امان قائم کرکے اور انتظامیہ کی معاونت کرکے انتخابات کو یقینی بنائے۔ گورنر کے پی کے کے تحفظات بادی النظر میں درست نظر آتے ہیں لیکن اسے جواز بنا کر انتخابات کی راہ میں رخنہ ڈالنا مناسب نہیں۔ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو امن و امان قائم کرنا سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ اگر حکومت کا مطمحِ نظر تمام انتخابات ایک ہی دن میں کرانے کا ہے تو دہشت گردی‘ نفری کی کمیابی اور اخراجات کو جواز بنا نا مناسب نہیں۔ اس کیلئے تمام سیاسی قیادتیں مل بیٹھ کر افہام و تفہیم اور باہم متفق ہو کر معاملات طے کریں تاکہ ملک کو انتشار کی کیفیت سے نکالا جاسکے۔