پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا ملک میں پولیو کی صورتحال پراظہار تشویش
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کا ایک ہنگامی اجلاس آج پی ایم اے ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا جس میں ملک میں پولیو کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت کوئٹہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے ڈاکٹر حمید اللہ خان نے کی۔ صدر پی ایم اے سینٹر۔ ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری صدر الیکٹ پی ایم اے سینٹر نے بھی لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ڈاکٹر عبدالغفور شورو ، سیکرٹری جنرل پی ایم اے سنٹر، ڈاکٹر محمد شاہد شمیم۔ خزانچی پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر سید ٹیپو سلطان، سابق صدر پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر مرزا علی اظہر، سابق صدر پی ایم اے سندھ، ڈاکٹر سونیا نقوی، صدر پی ایم اے کراچی، ڈاکٹر الطاف حسین کھتری، جنرل سیکریٹری پی ایم اے کراچی، ڈاکٹر حامد منظور اور پی ایم اے کے دیگر سینئر ممبران نے شرکت کی۔اجلاس کے شرکاء نے بنوں میں 2023 کا پہلا پولیو کیس رپورٹ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا، رپورٹس کے مطابق تین سالہ بچہ معذوری کا شکار بن گیا۔ یہ رواں سال کا پہلا کیس ہے جو پانچ ماہ کے وقفے کے بعد سامنے آیا ہے۔نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) برائے پولیو کے مطابق جنوبی کے پی کے سات اضلاع ، جن میں ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، ٹانک، بنوں، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان شامل ہیں جہاں یہ وائرس موجود ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت پورے پاکستان اور بالخصوص مذکورہ بالا علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر پولیو وائرس پر قابو پانے کے لیے فول پروف حکمت عملی تیار کرے۔پی ایم اے کا خیال ہے کہ والدین کو پولیو وائرس اور اس کے نتائج کے بارے میں مزید جاننا چاہیے جو ان کے بچے کو معذور بنا سکتے ہیں جو کہ پورے معاشرے کے لیے بہت برا ہو گا۔ اس سلسلے میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایک مضبوط مثبت آگاہی مہم شروع کی جائے اور 30 سے 60سیکنڈ کی ڈاکومنٹری نشر کی جائے تاکہ لوگوں کو پولیو وائرس کے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔ اس سے عوام کو پولیو ویکسین کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ حکومت بالخصوص عوام کو یہ باور کرائے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ویکسین بہت موثر ہے اور یہ کسی بھی طرح سے نقصان دہ نہیں ہے۔ حکومت کو پولیو کے قطروں کے بارے میں عوام کے ذہنوں سے تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔ یہ پیغام عوام تک اس وضاحت کے ساتھ جانا چاہیے کہ وہ خود اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے ،پولیو کے مراکز میں لے جائیں۔پی ایم اے یہ بھی تجویز کرتی ہے کہ آگاہی مہم میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔ سیاسی رہنما، مذہبی رہنما، ڈاکٹر، اساتذہ، فنکار اور کھلاڑی اس مہم میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پولیو کے خاتمے میں جنرل فزیشن خاص طور پر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ہم حکومت سے یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ والدین اپنے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کو لازمی قرار دیا جائے اور بچوں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں جو اسکول میں داخلے کے وقت اور دیگر جگہوں پر فراہم کیے جائیں۔