پاکستانی طالب علم چین میں موسم بہار کے رنگدار پھولوں میں محو ہو گیا
نان چھانگ(شِنہوا)ٹریول گائیڈ کی ایک بڑی تعداد چین میں موسم بہار کو ایک دلکش اور خوشگوار موسم قرار دیتی ہے جب زیادہ تر دیہی علاقوں کے میدانی علاقے پیلے رنگ کے ریپسیڈ پھولوں سے ڈھک جاتے ہیں تاہم، سائنس دان پیلے پھولوں میں جامنی، پیچ ریڈ اور چیری وائٹ جیسے مزید رنگوں کا اضافہ کر کے مناظر کی دوبارہ منظر کشی کر رہے ہیں۔ پاکستانی طالب علم طاہر عباس خان، جیانگ شی زرعی یونیورسٹی میں ایگری ایکولوجی کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ زرد پھولوں کے اتنے مختلف رنگ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ یہ کثیر رنگوں کے پھول جیانگ شی زرعی یونیورسٹی کے پروفیسرفو دونگ ہوئی کی برسوں کی تحقیق کا نتیجہ ہیں، جن کی ٹیم نے 63 رنگوں میں پھولوں کی درجنوں اقسام کی کاشت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر تیل کے بیج زیادہ تر زرعی ضروریات کو پورا کرتے ہے، تیل، خوراک کی فراہمی کے ساتھ کاسمیٹکس جیسی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں اورمعیار زندگی میں بہتری کے ساتھ لوگوں کی جانب سے اس پودے کے حوالے سے نئی خواہشات بھی سامنے آئی ہیں۔ پیلے پھولوں کی مقبولیت نے مجھے احساس دلایا کہ وہ دیکھنے والوں کے لیے کشش کا باعث اور مقامی لوگوں کی آمدنی بڑھا سکتے ہیں۔ یہ واحد پیلے رنگ کی وجہ سے محدود تھا، 2017 سے، فو کی ٹیم نے نئے رنگ بنانے کے لیے جینیاتی لحاظ سے رنگین جینز بنائے۔ فو کے مطابق، کثیر رنگوں کے پھول چین میں پھولوں سے وابستہ معیشت کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں مدد کررہے ہیں۔ گزشتہ سال، محققین نے 56 رنگوں میں پھول تیار کیے، جن میں نیلا سفید، گلابی سفید، سرخ، پیلے، سفید اور جامنی دھبوں والے پھول شامل ہیں۔ اس سال نو نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔ مجموعی طور پر 34 رنگوں کے پھول بڑے پیمانے پر کاشت کے لیے موزوں ثابت ہوئے ہیں۔