گیس کے اضافی بلوں کے معاملے پر تحقیقات جاری ہیں، لگ رہا ہے کہ اس میں بڑے نام سامنے آئیں گے: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ گیس کے اضافی بلوں کے معاملے پر تحقیقات جاری ہیں، لگ رہا ہے کہ اس میں بڑے نام سامنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس بل میں اضافے سے متعلق تحقیقات میں ہوشربا تفصیلات سامنے آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ گیس بل کا معاملہ 2016 سے ہورہا تھا اب پکڑا گیا، 32لاکھ صارفین کے گیس بل بڑھائے گئے تھے۔فواد چوہدری نے کہا کہ کسان کے لیے قرضوں میں اضافہ کیا جائے گا، آیندہ پانچ سالوں میں زراعت پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 برس میں زراعت پر خرچ میں 60 فیصد کمی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مہاتیر محمد کا پاکستان آنا خوش آیند ہے۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نیوزی لینڈ سانحے کی مذمت کی۔فواد چوہدری نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا اضافی بلز 2016/17 سے بھجوائے جارہے تھے، گیس کے اضافی بل سے متعلق بہت بڑا اسکینڈل سامنے آرہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گیس بل میں لیے گئے اضافی ڈھائی ارب روپے عوام کو واپس کیے جائیں۔فواد چوہدری نے بتایا کہ بڑی کمپنیوں کا اربوں کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا، اسکینڈل میں بڑے بڑے نام سامنے آرہے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ سرکاری جائیدادوں کی فروخت کیلیے ٹاسک فورس قائم کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کے کابینہ اجلاس میں جہانگیر ترین بھی شریک ہوئے جنہوں نے زرعی شعبے میں اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل کا استعمال کم کرنے کے لیے آگاہی مہم شروع کی جائے گی۔وزیر اطلاعات کے مطابق عدالتوں کی منتقلی انتظامی فیصلہ ہے ایسا نہ ہو کہ اس سے مخالفین کے دل کی دھڑکن متاثر ہو۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وزیر خزانہ اسد عمر سے اختلافات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بھائیوں جیسے ہیں، ان کے ساتھ کابینہ میں کسی قسم کی تلخ کلامی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چلنے والی خبریں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، خبر دینے سے قبل کم از کم تحقیق تو کر لینی چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی وزیر کے بیرون ملک دوروں پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوئی۔اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 30 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے سربراہان کے تقرر اور نجی ایئرلائنز اور چارٹرز کے لائسنسز میں توسیع کی بھی منظوری دی گئی۔