خیبر پی کے حکومت پولیو ورکرز کی جان کا تحفظ یقینی بنائے
مہمند ایجنسی میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے انسداد پولیو کے دو کارکن جاں بحق ، دہشت گردوں نے تین پولیو اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔ رات گئے دو اہلکار واپس آ گئے۔ بلاول زرداری اور آصف زرداری کی مذمت۔
ملک میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر پہلے بھی حملوں کے بے شمار واقعات ہو چکے ہیں جن میں کئی کارکن اور ان کی حفاظت پر معمور اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔ ایسے حملے بلوچستان اور خیبر پی کے میں زیادہ ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں پولیو کے نئے کیس سامنے آنے کے باوجود وہاں کی حکومتیں عوام میں پولیو کے خلاف شعور بیدار کرنے میں ہی نہیں بلکہ پولیو ورکرز کے تحفظ میں بھی ناکام نظر آتی ہیں۔ خاص طور پر خیبر پی کے میں جہاں تبدیلی کا ڈھنڈورا پیٹاجاتا ہے، پولیو کے قطرے پلانے اور انسداد پولیو کی ٹیموں کے خلاف جس طرح عدم تحفظ کی فضا پائی جاتی ہے۔ انہیں جان سے مارا جا رہا ہے وہ خیبر پی کے حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ اس سے ملک میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔ پولیو کارکن جاں ہتھیلی پہ رکھ کر اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے لئے نکلتے ہیں۔ انہیں اور ان کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو مکمل محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لئے خصوصی انتظامات کرنا ضروری ہیں تاکہ وہ اطمینان سے اپنا فریضہ انجام دے سکیں۔ خیبر پی کے حکومت اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے میں مصروف عملے کا تحفظ یقینی بنائے۔