یوسف مستی خان نے مظلوم عوام کی آواز بن کر ہر آمر کے خلاف جدوجہد کی خالق جونیجو
کراچی (اسٹاف رپورٹر)یوسف مستی خان طبقاتی جدوجہد کی علامت ہیں‘ جس دن سے انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا آج تک وہ اس راہ سے ایک انچ بھی نہیں ہٹے۔ سندھ بلوچستان کے ساتھ ساتھ انہوں نے ملک بھر کے مظلوم عوام کی آواز بن کر ہر آمر کے خلاف جدوجہد کی۔ ان خیالات کا اظہار یوسف مستی خان کے ساتھ ایک شام کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب میں مقررین نے کیا۔ اس تقریب کا اہتمام امید نامی سماجی تنظیم نے کیا۔ سندھی قوم پرست رہنما خالق جونیجو‘ نیشنل پارٹی کے ایوب قریشی‘ کالم نگار پروفیسر توصیف احمد خان کالم نگارمقتدیٰ منصور‘ لیبر پارٹی کے رہنماعثمان بلوچ‘ معروف صحافی یونس مہر‘ لیاری کے سیاسی اور سماجی رہنما لالہ فقیر محمد بلوچ۔ سکولر موومنٹ کے راج کمار‘ نواز تنولی‘ زاہدہ رئیس اور عمران ثاقب نے لالہ یوسف مستی خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی سیاسی جدوجہد کو طبقاتی جدوجہد کا نام دیا۔ مقررین نے کہا کہ یوسف مستی خان ایک اعلیٰ خاندان کے امیر فرزند ہونے کے باوجود انہوں نے ہمیشہ غریبوں اور نچلے طبقات کے حق کی بات کی۔ مقررین نے کہا کہ جب تک تمام مظلوم طبقات ایک پلیٹ فارم پر متحد نہیں ہونگے وہ اپنے حقوق حاصل نہیں کرسکتے۔ اس سلسلے میں ہمیں نیشنل عوامی پارٹی جیسی تنظیم کی ضرورت ہے۔ یوسف مستی خان نے کہا کہ میری سیاسی تربیت میر غوث بخش بزنجو کی نگرانی میں ہوئی اور آج تک ان کے نقش قدم پر چل رہا ہوں۔ وہ ایک بڑے لیڈر تھے جس طرح انہوں نے سیاسی جدوجہد کی وہ ایک مثال ہے۔ یوسف مستی خان نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق چھیننے ہونگے۔ اس کے بغیر کوئی طریقہ نہیں۔ مظلوم طبقات کو اس سلسلے میں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا پڑے گا۔ میزبانی کے فرائض شکیل بلوچ نے ادا کئے۔