بات چیت کی پالیسی درست ہے‘ جاری رکھی جائے: سیاسی‘ عسکری قیادت‘ طالبان کو مذاکرات مخالف گروپوں سے خود نمٹنا چاہئے: وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) ملک کی اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خلاف داخلی سکیورٹی پالیسی پر عملدرآمد پر اتفاق کر لیا جبکہ وزیراعظم نے ریپڈ رسپانس فورس اور نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے قیام کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم ہائوس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، چیف آف جنرل سٹاف اشفاق ندیم، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی، ملک کی داخلی و سرحدی سلامتی کی صورتحال، مجوزہ ریپڈ رسپانس فورس کے قیام، نیکٹا کو فعال کرنے اور صوبوں کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو مربوط بنانے کے امور پر غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں 6 جیلوں کو ہائی سکیورٹی جیل قرار دینے اور دہشت گردی کے مقدمات کے لئے اسلام آباد سمیت چار ریجنل ہیڈ کوارٹرز قائم کرنے کے معاملات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے وزرائے اعلیٰ سمیت اجلاس کے شرکاء کو داخلی سلامتی کے امور پر تفصیلی بریفنگ دی طالبان سے مذاکراتی عمل کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ صوبوں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے بم پروف گاڑیاں مہیا کی جائیں گی اور اجلاس کے بعد وزیراعظم نے گاڑیاں وزراء اعلیٰ کے سپرد کیں۔ اس کے علاوہ ریپڈ رسپانس فورس کی تربیت کے سلسلے میں تحفظات بھی دور کئے گئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ملک کی معاشی ترقی امن اور استحکام سے جڑی ہوئی ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فیصلے کا وقت آ گیا ہے، اس کے لئے اداروں اور حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ سلامتی پالیسی پر عملدرآمد کیلئے صوبوں کو تمام وسائل مہیا کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیا انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نیکٹا کے تحت کام کرے گا اور صوبوں کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کا مربوط نظام بنائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقدمات ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقل کئے جا سکیں گے، نئے قوانین کے تحت وڈیو لنک کے ذریعے بھی بیانات ریکارڈ ہو سکیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ملکی ادارے وفاقی و صوبائی حکومتیں، ملکی داخلی و خارجی سلامتی یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت دہشت گردی کے مقدمات جلد نمٹانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، اسی طرح گواہوں اور ججز کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ نئی ریپڈ رسپانس فورس قابل اور تربیت یافتہ افراد پر مشتمل ہو گی، چاروں صوبوں نے داخلی و سلامتی پالیسی کے حوالے سے وفاق پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کی جانب سے داخلی، سلامتی پالیسی کے حوالے سے اعتماد کے اظہار کے بعد فوری طور پر ملک بھر میں داخلی، سلامتی پالیسی پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے، وفاقی و صوبائی حکومتیں، ملک کی داخلی و خارجی سلامتی یقینی بنانے کے لئے ممکنہ اقدامات اٹھائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل پر اتفاق سے نئے قوانین نافذ ہوں گے جن سے دہشت گردی کے مقدمات جلد نمٹائے جا سکیں گے۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ تحفظ پاکستان بل کے تحت دہشت گردی کے مقدمات جلد نمٹانے کے انتظامات کئے جائیں۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے چاروں صوبوں کو مزید وسائل کی فراہمی کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے طالبان سے مذکرات کرنے کا عزم دہرایا۔ انہوں نے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ طالبان کو مذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروہوں سے خود نمٹنا چاہئے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ صوبوں میں بھی تربیت یافتہ اہلکاروں پر مشتمل سریع الحرکت فورس قائم کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور اداروں کو دہشت گردی کے خاتمہ اور سکیورٹی کے لئے جانفشانی سے کام کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم نے کہا صوبوں کو مقررہ میعاد میں سنگین جرائم کے حوالے سے عدالتوں میں قابل پذیرائی شہادت اور موثر پراسیکیوشن کے لئے کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبوں کے اندر تیز رفتاری سے بہترین سکیورٹی کی حامل جیلیں قائم کی جائیں۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم نے صوبوں کو بم ڈسپوزل گاڑیاں وزرااعلیٰ کے سپرد کیں۔ سیاسی اور عسکری قیادت کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی درست ہے اور اس کو جاری رکھا جائے گا۔ اجلاس کے بعد پرویزرشید نے کہا طالبان قیدیوں کے حوالے سے معاملات پر کمیٹی جلد اپنی پیش رفت سے آگاہ کرے گی۔ وزیراعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے نئے اقدامات کی منظوری دی گئی اور ملک میں انتہائی سکیورٹی والی جیلیں بنائی جائیں گی۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے چاروں صوبوں، وفاق اور فوجی قیادت نے نئی قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔ چودھری نثار نے کہا جدید مشینری کی مدد سے بم ناکارہ بنانے سے انسانی جانوں کے ضیاع کے امکانات نہیں ہوں گے۔