پنجاب اسمبلی : امن و امان کی صورتحال پر اپوزیشن کا شدید احتجاج‘ ارکان کو بلیو پاسپورٹ کے اجرا سمیت 5 متفقہ قراردادیں
لاہور (خبر نگار+ خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے دن مفاد عامہ سے متعلق 5 قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔ احمد شاہ کھگہ کی اخبارات میں رہائشی سکیموں کے پرکشش اشتہارات کے ساتھ متعلقہ ضلعی حکومت اور ٹائون کی طرف سے ہائوسنگ سکیم کی منظوری کے سرٹیفکیٹ کی اشاعت، تمام تعلیمی اداروں میں مرحلہ وار بنیادی لائف سپورٹ اور فائر سیفٹی کی ٹریننگ کو لازمی قرار دینے اور 1122 کے کمیونٹی سیفٹی ونگ کی خدمات حاصل کرنے، سرکاری سکولوں میں طلبہ و طالبات پر اساتذہ کی طرف سے جسمانی تشدد کے حوالے سے قانون سازی کرنے، ارکان قومی اسمبلی کی طرح تمام ارکان صوبائی اسمبلی کو بلیو پاسپورٹ کے اجراء کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ جبکہ میاں محمودالرشید کی طرف سے سانحہ سیشن کورٹ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی گئی اور وفاقی و صوبائی حکومت سے سکیورٹی کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں تمام پبلک مقامات پر سکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے اور دہشت گردی سے موثر طور پر نمٹنے سے متعلق قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن نے صوبہ میں امن و امان کی خراب صورتحال پر شدید احتجاج کیا اور ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔ اس موقع پر اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف مستعفی ہوکر وفاقی وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھال لیں اور حمزہ شہباز شریف کو رکن صوبائی اسمبلی منتخب کر کے وزیراعلیٰ بنا دیا جائے۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کے بارے میں میڈیا میں آنے والی رپورٹس دیکھ کر روح کانپ اٹھتی ہے، ابھی آمنہ کی خود سوزی کی وجہ سے پنجاب میں سوگ کی کیفیت تھی کہ بیس خواتین کے اغوائ، چنیوٹ میں ونی کی گئی عورت سے پانچ دن تک اجتماعی زیادتی کے بعد برہنہ درخت سے باندھ دینے اور شیخوپورہ میں خاتون کے پولیس تشدد سے ہلاکت کے واقعات سامنے آ گئے جبکہ روزانہ کروڑوں روپے کی ڈکیتی کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف مرکز کے معاملات سے باہر آ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس وقت آمنہ کے گھر گئے اور پانچ لاکھ روپے کی امداد دی جب وہ اس دنیا میں نہیں رہی کیا اس سے آمنہ وا پس آ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو سالانہ اربوں روپے دئیے جاتے ہیں لیکن لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے ۔ اس پراپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے پانچ منٹ کا واک آئوٹ کرتے ہوئے اسمبلی احاطے میں احتجاج کیا ۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہا کہ ایوان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب صوبے کے معاملات دیکھنے کی بجائے کبھی چین اور کبھی ترکی روانہ ہو جاتے ہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سردار شہاب الدین نے کہا کہ صوبے میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی رائے ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف مستعفی ہو جائیں اور رکن قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ کر وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھال لیں جبکہ حمزہ شہباز شریف کو صوبائی اسمبلی کی نشست پر منتخب کرایا جائے اور وزارت اعلیٰ کی ذمہ داریاں سونپ دی جائیں۔ پانچ منٹ کے بعد اپوزیشن واک آئوٹ ختم کر کے ایوان میں واپس آ گئی ۔قبل ازیں ایوان میں محکمہ زراعت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے گئے۔ حکومتی رکن محمد انیس قریشی نے کہا کہ فیلڈ اسسٹنٹس اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے پرائیویٹ کام کر رہے ہیں ۔ یہ محکمہ خزانے پربوجھ بن چکا ہے ۔ حکومتی رکن سائرہ افتخار نے بھی اسکی توثیق کرتے ہوئے احتجاج کیا ۔ جس پر صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ یہ تسلیم کرتا ہوں کہ محکمے میں کچھ کالی بھیڑیں ہیں لیکن ہم ان کا احتساب کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ زرعی مارکیٹنگ کے نئے قانون کا مسودہ پنجاب حکومت کو پیش کیا جا چکا ہے جو وزیراعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی پیش کر دیا جائے گا۔ وقفہ سوالات کے دوران جب سردار شہاب الدین اور راحیلہ انورسمیت دیگر ارکان کے بعض سوالوںکے غلط جوابات پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تو اس پر قائمقام سپیکر نے صوبائی وزیر کو ہدایت کی کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے اور سوالوں کے درست جوابات کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب تک ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتری نہیں لا سکتے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ان کو کیا کہیں جو دہشت گردوں کو شہید قرار دیتے ہیں۔ یہ تمام جانے پہچانے چہرے اپوزیشن لیڈر محمودالرشید کے آس پاس ہی رہتے ہیں دہشت گردی ختم ہو گی تو ملک میں صورتحال بہتر ہو گی۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کی طرف سے پنجاب میں امن و امان کی خراب صورتحال کا پنجاب حکومت کو ذمہ دار قرار دئیے جانے کے بعد ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی آبادی 10 کروڑ ہے صرف چند ایک واقعات کو بنیاد بنا کر صوبے میں بدامنی قرار دینا درست نہیں۔ پنجاب حکومت جاگ رہی ہے اور موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ مظفرگڑھ کے واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ خود وہاں گئے اور موثر کارروائی کی۔ وہ این جی او جو ٹیلی ویژن پر ساری رات بولتی ہیں اور ایک فرد کے گناہ کو پوری قوم کے چہرے پر اس لئے مل دیتی ہیں کہ ان پر ڈالروں کی بارش ہو۔ انہیں مظفرگڑھ کے کچے مکان میں جانے کی توفیق نہیں ہوئی۔ حکومت اپنی کوشش کر رہی ہے۔ اپوزیشن تنقید ضرور کرے مگر تنقید برائے اصلاح کرے۔ سب انسپکٹر کا ملزم کو بے گناہ لکھنے کا ذمہ دار وزیراعظم کو ٹھہرانا غلط ہے ڈی پی او اس لئے قصوروار ہے کہ مظلوم لڑکی دو مرتبہ اس کے پاس گئی تھی۔ میاں محمودالرشید نے کہا کہ صوبے میں آج لوگ خود کو محفوظ تصور نہیں کر رہے پچھلے 5 سال بھی انہی کی حکومت تھی۔ اجلاس کے دوران حکومتی رکن اسمبلی شیخ علائوالدین نے سپکر پنجاب اسمبلی کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں ایم پی اے حضرات کے خلاف کالم لکھے جا رہے ہیں جن میں لکھا ہے کہ ایم پی اے حضرات رشوت کھا رہے ہیں جرائم کرا رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم انفرادی طور پر کروڑوں روپے کے ٹیکس ادا کرتے ہیں رزق حلال کمانے کے لئے 18 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے ثبوت کے طور پر سپیکر کو کالم کی کٹنگ بھی فراہم کی اور سپیکر سے استدعا کی کہ ان کالم نویسوں کو طلب کر کے ایم پی اے حضرات کی کرپشن کے ثبوت پیش کرنے کے لئے کہیں جنہوں نے شہباز شریف کے میرٹ کی دھجیاں اڑائیں ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ سب برے ہیں اچھے بھی ہیں ہمارے ساتھ بہت زیادتی کی گئی ہے اس موقع پر رکن اسمبلی وارث کلو سمیت دیگر اراکین نے بھی شیخ علائوالدین کی حمایت میں بولنا شروع کیا جس پر سپیکر نے شیخ علائوالدین کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے پر تحریک استحقاق لائیں میں اس پر ایکشن لوں گا۔ علاوہ ازیں شیخ علائوالدین کی پنجاب میں میڈیکل سٹوڈنٹس کے لئے نشستوں کی کمی کے باوجود پنجاب کے میڈیکل کالجز میں آزاد جموں و کشمیر کے طلباء کے لئے اس سال بھی مزید 10 نشستیں دینے کے بارے میں تحریک التوائے کار پارلیمانی سیکرٹری کے غیر تسلی بخش جواب کے باعث موخر کر دی گئی۔ اس طرح گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگی کے بارے میں تحریک التوائے کار بھی پارلیمانی سیکرٹری کے غیر تسلی بخش جواب کے باعث موخر کر دی گئی ہے۔ وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے وقفہ سوالات کے دوران کہا کہ رواں سال پنجاب میں کپاس اور گندم کی فصل بہترین ہے جبکہ کپاس کی پیداوار ریکارڈ ہوئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب میں زراعت آفیسرز کے لئے جو دفاتر اور گھر تعمیر کئے گئے وہ آباد ہیں اور پرائیویٹ لوگوں کے قبضہ میں نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران جعلی زرعی ادویات اور جعلی کھادوں کے خلاف مجموعی طور پر 605 چھاپے مارے گئے اور جعلی کھاد برآمد کی گئی جس کی مالیت ایک کروڑ 52 لاکھ 65 ہزار ایک سو 32 روپے ہے۔ ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا ہے کہ محکمہ میں ابھی کالی بھیڑیں ہیں جن کی وجہ سے محکمہ کی بدنامی ہو رہی ہے ان کی نشاندہی کریں ان کے خلاف ایکشن ضرور لیا جائے گا، پنجاب کی تمام مارکیٹ کمیٹیوں کو ریوائز کیا جا رہا ہے، منافع میں نہ جانے والی مارکیٹ کمیٹیوں کو ضم کر دیا جائے گا۔