تھر: ہسپتالوں سے ادویات، ڈاکٹر غائب ہیں، سیشن جج مٹھی کا سندھ ہائیکورٹ میں بیان
کراچی (اے پی اے + ثنا نیوز + نوائے وقت رپورٹ) تھر کے ہسپتالوں میں ادویات ہی نہیں، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف بھی غائب ہیں، سیشن جج مٹھی نے سندھ ہائیکورٹ میں بھانڈا پھوڑ دیا، جب کہ سکرٹری صحت نے اعتراف کرلیا، بچوں کی موت پروٹین کی کمی اور ناقص دیکھ بھال کے باعث ہوئیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تھر میں قحط سالی سے متعلق ازخود نوٹس اور متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن مٹھی نے تھر کی صورتحال سے متعلق رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ تھر کے 25 دیہہ میں تاحال ریلیف پروگرام شروع نہیں کیا جاسکا۔ سیکرٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا نیوٹریشن مہم شروع کردی گئی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ کو تھر کی صورتحال پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل نو سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔ ثناء نیوزکے مطابق تھر کے صحرا میں دوردراز کے دیہات میں واقع کنوؤں کا پانی کڑوا ہوگیا ہے اور پانی کی سطح کم ہونے سے کئی کنوئیں خشک ہو گئے جس کی وجہ سے متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دریں اثنا ترجمان پاک بحریہ نے کہا تھر کے قحط زدہ علاقوں میں پاک بحریہ کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ موبائل میڈیکل ٹیمیں 3500 سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کر چکی ہیں، پاک بحریہ کی جانب سے مزید 12 ٹن سامان تھر روانہ کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقبول باقر نے ریمارکس دیئے حکومت سندھ نے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ صرف عہدیداروں کو ہٹایا۔ شاہ عبداللہ کا امدادی ادارہ برائے پاکستانی سیلاب زدگان نے ہنگامی امداد کا اعلان کرتے ہوئے تھرپارکر کے قحط سے متاثرہ بچوں کیلئے 23 ٹن غذائی اجناس کا بندوبست کر دیا ہے تاکہ ان بچوں کو خوراک کی کمی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچایا جا سکے۔