تبصرہ کتب ......آج کا جاپان
غلام نبی بھٹ
”آج کا جاپان“ اردو میں لکھے گئے سفرناموں سے اس لیے مختلف ہے کہ اس کے مصنف عامر بن علی نے یہ کتاب لگے بندھے سفرنامے کے اسلوب سے ہٹ کر موضوع کے اعتبار سے لکھی ہے۔ ہر موضوع مکمل اور مصنف کے تجربات اور مشاہدے کا معلوماتی اظہار ہے۔ کسی ملک کی ترقی، معاشی حالات اور سماج کے موجود رسم ورواج کے ساتھ ساتھ وہاں کے لوگوں کے رہن سہن عادت واطوار کو دیکھ کر ان میں رہ کر جانچنا اور اپنے ملکی حالات اطراف سماج اور معاشرے سے ان کا موازنہ کرنا ایک نئے رجحان کی علامت ہے جس سے اس سفرنامہ کا مصنف خود ایک ناقد بن کر پڑھنے والے کے سامنے آتا ہے اور بہت سی باتیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ عامر بن علی جاپان میں ہی رہتے ہیں اور وہاںلکھتے بھی ہیں اس طرح اس سفرنامہ پر صحافتی کالموں کا گمان بھی ہوتا ہے۔ یہ خوبصورت معلوماتی کتاب اپنے نام کی طرح خوبصورت ادارے نستعلیق مطبوعات F-3 فیروز سنٹر غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور نے نہایت اہتمام سے شائع کی ہے۔ 303 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت صرف 400 روپے ہے۔ یہ کتاب ہر لائبریری کی زینت بننے کے قابل ہے۔
خاموش آنگن میں چاند
افتخار احمد عاطر کی شاعری ان کی کتاب کے عنوان کی طرح نہایت خاموشی سے چاندنی کی مانند پڑھنے والوں کے دلوں کے آنگن میں گھلتی جاتی ہے اور پتہ ہی نہیں چلتا کب ہم شاعر کے جذبات اور احساسات کا عکس اپنے ذہن کے آئینہ میں دیکھنے لگتے ہیں۔ کتاب میں شامل نظمیں مختلف النوع موضوعات یہ شاعر کی شاعرانہ گرفت اور ذات ومعاشرے کے حوالے سے انکی سوچ کو نہایت خوبصورتی سے آشکار کرتی ہے اور انکے ذاتی گرے معاشرتی مشاہدے کی عکاس ہے جس کو لفظوں کے خوبصورت موتیوں سے سجانا واقعی افتخار احمد عاطر کا کمال ہے۔پڑھنے والوں کو متاثر بھی کرتی ہے۔ ظاہری ومصنوعی خوبیوں سے مزین یہ کتاب خود شاعر کی طرح خوبصورت ہے اور نہایت عمدہ گیٹ اپ سے مزین ہاتھوں سے بہت بھلی ہے۔ علم وعرفان پبلشرز کے زیر اہتمام نہایت عمدہ گیٹ اپ سے مزین الحمد مارکیٹ 40 اردو بازار لاہور سے شائع ہونے والی اس 208 صفحات کی کتاب کی قیمت صرف 300 روپے ہے جو صاحب نظر باذوق قارئین کیلئے زیادہ نہیں۔
ماہنامہ ”ارژنگ“
راوی فاﺅنڈیشن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام شائع ہونے والا ماہنامہ ”ارژنگ“ فروری کا شمارہ اپنی تمام رعنائیوں کے ساتھ شائع ہو گیا ہے۔ 64 صفحات کے اس رسالے میں حمد و نعت ، سلام، مضامین ، طنز و مزاح، افسانے، شاعری ، ادبی خبریں، تبصرہ کتب اور پنجابی زبان کے لئے خاص صحفات جو پنجاب رنگ کے نام سے موسوم ہے جو اس کی اعلیٰ علمی و ادبی موضوعات ہمہ گرفت کو ظاہر کرتی ہے۔ مدیر اعلیٰ عامربن علی اور مدیر حسن عباسی کی زیر ادارت اتنا خوبصورت علمی و ادبی رسالہ حقیقت میں بہت کم دیکھنے میں آتا ہے ادبی رسالوں کے شوقین خواتین و حضرات کو اس رسالے میں بہت سی چیزیں ملیں گی 3۔اےف الفیروز سنٹر غزنی مارکیٹ اردو بازار لاہور سے شائع ہونے والے اس ماہنامہ رسالے کی قیمت صرف 60 روپے ہے۔ رسالے کی پرنٹنگ اور تصاویر کامعیار بھی بہتر ہے۔
اردو ادب کی تاریخ کا دسواں ایڈیشن
معروف ادیب انور سدید کی ”اردو ادب کی تاریخ“ کا دسواں ایڈیشن عزیز بک ڈپو‘ اردو بازارلاہور سے چھپ گیا ہے۔ سرورق پر ڈاکٹر یان چند کی رائے درج ہے کہ ڈاکٹر انور سدید کی یہ تاریخ بیسویں صدی کے ادب کے لیے خصوصیت سے قابل قدر ہے۔ جس سے ہر قاری کے علم میں کچھ نہ کچھ اضافہ ہو گا۔ ڈاکٹر وزیر آغا نے لکھا ہے کہ انور سدید کا متوازن‘ شریفانہ اور معروضی زاویہ متاثر کرتا ہے۔ اور ”دینی ادب“ کو پہلی بار تاریخ ادب کا حصہ بنایا گیا ہے۔“ واضح رہے کہ انور سدید کی کتاب ”اردو ادب کی تحریکیں“ کا آٹھواں ایڈیشن انجمن ترقی اردو پاکستان نے کراچی سے شائع کیا ہے۔
شاہد علی خان کا رسالہ ”الحمرائ“
ماہنامہ ”الحمرا“ مولانا حامد علی خان (مرحوم) کی یادگار کے طو پر گذشتہ چودہ برس سے باقاعدگی سے چھپ رہا ہے۔ اس کے مدیر مولانا حامد علی خان کے صاحبزادے ”شاہد علی خان ہیں جنہیں ادب کااعلیٰ ذوق خانوادہ مولانا سراج الدین احمد سے ملا ہے۔ مارچ 2014ء کے پرچے میں سب سے اہم مضمون ”اقبال کی لفظی تصویر“ ہے جو پروفیسر حمید احمد خان کے قلم کی بہاروں کی تجدید کرتا ہے۔ ڈاکٹر خورشید رضوی نے مدینہ اور خیبر کا اور ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر نے ایران کا سفرنامہ پیش کیا ہے۔ مسعود مفتی‘ بشریٰ رحمان اسلم کمال اور غلام نبی اعوان نے اپنی یادوں کی تجدید کی ہے۔ دیگر مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی‘ ڈاکٹر اسلم انصاری‘ ڈاکٹر انور سدید ڈاکٹر اے بی اشرف اور ڈاکٹر انور محمود خالد شامل ہیں۔ چونتیس ارباب ادب نے محفل احباب کو بحث و نظر سے آراستہ کیا ہے۔ ”کتابستان“ اور خوابیدہ خطوط کے حصے الگ ہیں۔ محمد راشد شیخ نے حکیم محمود برکاتی شہید کو ان کے شخصیت نامے میں یاد کیا ہے۔ بلاشبہ الحمراءپابندی وقت سے شائع ہونے والابہترین ادبی ماہنامہ ہے اور مولانا حامد علی خان کے دور کے ”ہمایوں“ ”مخزن“ اور ”الحمرائ“ کا عمدہ ادبی وارث ہے۔
ادبی رسالہ ”تخلیق “ کے مدیر اظہر جاوید کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے سونان اظہر جاوید گذشتہ دو سال سے ”تخلیق“ باقاعدگی سے شائع کر رہے ہیں۔ مارچ کے شمارے کے سرورق پر فیض احمد فیض‘ شفیع عقیل اور انور سدید کے پورٹریٹ توجہ حاصل کرتے ہیں اور رسالے کے اندرون پر مضامین بھی شامل ہیں۔ پس منظر میں اظہر جاوید کی تصویر ہے جو تخلیق کی اشاعت پر خوش نظرآتے ہیں ”تخلیق“ کی ادبی وقعت اور معیار کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اس میں ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا‘ ظفر اقبال‘ بشریٰ رحمان‘ ڈاکٹر رشید امجد‘ پروفیسر جمیل آذر ‘ ڈاکٹر ابدا بیلا۔ ڈاکٹر معین قریشی‘ علی سفیان آفاقی اور حسن عسکری کاظمی جیسے نامور ادبا شامل ہیں اداریہ میں کراچی‘ لاہور اور اسلام آباد میں کروڑوں روپیہ خرچ کر کے منعقد کی جانے والی کانفرنسوںکو موضوع بنایا گیا ہے کہ ان میں قومی زبان اردو کے آئینی نفاذ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔