بجٹ ظلم کی تلوار,ہم نےپی ٹی آئی کو میثاق معیشت کی پیشکش کی مگر حکومت نےدھتکار دیا :شہباز شریف
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے وفاقی بجٹ 2019-20 ء کو عوام اور پاکستان دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے اسے یکسر رد کر دیا ۔ بجٹ آئی ایم ایف نے تیار کیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کی طرف سے پاکستان کی ترقی خوشحالی اور استحکام کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں ۔ معیشت سمیت سارے پاکستان کے لیے قومی میثاق کیا جائے ۔ حکومت کو ہمارے دور کے منصوبہ پر تختیاں لگانے پر گولڈ میڈل ملنا چاہیے ۔ گورنر اور ایم این ایز کے درمیان تختیاں لگانے پر لڑائی ہو رہی ہے ۔ یہ بجٹ جلتے چراغ کو گل کرنے امیدوں کو قتل کرنے آیا ہے ۔ بجٹ ظلم کی تلوار ہے ۔ عام آدمی کی گردن کاٹنے کے لیے بجٹ 2019-20 ء لایا گیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں بدھ کو بجٹ پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں ریکارڈ ترقی کی شرح 5.8 فیصد تھی ۔ مہنگائی کو 12 فیصد سے نیچے لے کر 3 فیصد پر لے آئے ۔ تعلیم اور صحت میں مسلم لیگ ن نے انقلاب برپا کیا ۔ 40 نئی جامعات کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔ اعلیٰ تعلیم کا بجٹ 47 ارب روپے پر لے کر آئے ۔ دہشت گردی کے خلاف رد الفساد اپریشن شروع کیا ۔ کراچی میں امن بحال ہوا اور آج پاکستان میں دہشت گردی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ پاک فوج اور قوم نے عظیم قربانیاں دیں ۔ ملک کو سب سے بدترین دھاندلی زدہ حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ آج کا یاسال پہلے کا پاکستان بہتر تھا ۔ آج حالات بہتر ہیں یا ایک سال پہلے بہتر تھے خطے کے ممالک میں پیچھے چلے جا رہے ہیں ۔ فی کس آمدنی میں بنگلہ دیش آگے نکل گیا ہے ۔ ہم نے اسے بوجھ سمجھ کر اتار دیا تھا ۔ دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ افغانستان کی کرنسی پاکستان سے کہیں زیادہ مضبوط ہوگیا ہے ۔ ترقی سلامتی کے معاملے میں متحد ہیں ۔ بھارت نے میلی آنکھ سے دیکھا تو اس کی آنکھ کو نوچ ڈالیں گے ۔ ہم نے معیشت کو مضبوط کرنا تھا غریبوں کو با اختیار کرنا تھا اصلاحات لانا تھیں ۔ برآمدات کو بڑھانا تھا ۔ آج بھی ہم بھکاری ہیں ۔ یہ نہ خاکی ہے نہ ناری ہے ۔ سب ہماری ذمہ داری ہے ۔ ہمارے اوپر ہے مل کر سوچیں پارلیمنٹ میں وقت ضائع کرنے کی بجائے توانائی کو مثبت کام کے لیے بروئے کار لائیں ۔ ہم پاکستان تحریک انصاف کو میثاق معیشت کی پیشکش کر چکے ہیں مگر حکومت نے ہماری پیشکش کو دھتکار دیا ۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ میثاق معیشت پر تو اب بھی بات ہو سکتی ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ بات ہو سکتی ہے اگر ان کے دل میں ہے تو ۔ سارے پاکستان کے لیے میثاق کرنے کو تیار ہوں ۔ نیازی کنٹینر سے کفایت شعاری کی بات کرتے ہیں ۔ سپیکر اور سارے دل پر ہاتھ رکھ کر کہیں کیا حالات ہیں غربت شدید ترین احتجاج کر رہا ہے ۔ یتیم ، بیوہ ، طالب علم ، مریض سب پکار رہے ہیں کہ کیسا پاکستان ہے ۔ ہر چیز کے پیسے مانگے جا رہے ہیں ۔ ادویات نا پید ہیں ۔ ایسا منظر کبھی پہلے نہ دیکھا ساری معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے ۔ صرف 10 ماہ میں ایسے حالات ہو گئے ۔ آٹا گھی روزمرہ کی اشیاء کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ۔ عام آدمی کے لیے بچوں کی ایک وقت کی روٹی پوری کرنا ناممکن ہو گیا ہے ۔ کارخانوں کی چمنی سے دھواں نکلنا بند ہو گیا ہے ۔ ہر چیز آسمان سے باتیں کرر ہی ہے ۔ ڈالر آسمان کو چھو رہا ہے ۔ 157 روپے پر پہنچ گیا ہے ۔ معیشت نڈھال ہو گئی ہے ۔ لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں ۔ عام آدمی پس کر رہ گیا ہے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ نیازی نے سارے پاکستان کی چیخیں نکال دی ہیں سارا کاروبار جام ہو گیا ہے ۔ اگرحالات ہاتھ سے نکل گئے تو کیا ہو گا نہ ان کے پاس وژن تھا نہ تیاری ۔ صرف نا اہلی نالائقی سامنے کرنی ہے جس نے پورے پاکستان کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم عمران نیازی نے رات گئے قوم سے خطاب کیا میں سو گیا تھا صبح جب اٹھا تو بتایا گیا کہ نیازی نے رات کو خطاب کیا ۔ میں نے پوچھا کیا خبر ہے کیا مودی نے حملہ کر دیا ہے ۔ بتایا گیا کہ شہباز حمزہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا ۔ قرضوں کے کمیشن کی بات کی یہ بھی نئی بات نہیں تھی قرضوں کو تو ساری حکومتیں لیتی ہیں سارے ادارے دیکھتے ہیں ۔ اگر عمران خان کا ذہن ہے تو شوق سے کمیشن بنائیں ۔ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی والے جواب دیں گے پرویز مشرف دور اور کے پی کے میں پانچ سالوں میں لیے گئے قرضوں کا حساب کتاب بھی کمیشن میں لانا ہو گا ۔ وزیر اعظم کا اب بھی بیان آیا ہے کہ کابینہ کے ارکان کو کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کو پڑ جاؤ ۔ کبھی کسی وزیراعظم کی ایسی دھمکیاں سامنے آئیں ؟ کئی بار عمران نیازی این آر او کی بات کر چکے ہیں ۔ ان کو بدنام کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کو تو این آر او دینے کا اختیار نہیں ہے۔ معزز ایوان کوگواہ بنا کر کہتا ہوں آخری بار کہہ رہا ہوں کہ وزیر اعظم بے شمار بار این آر او کا کہا ہے وہ بتائیں کہ کس نے ا ین آر او مانگا رات کو مانگا دن کو مانگا کون گواہ ہے ۔ وزیر اعظم دن رات غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ وہ قوم کو بتا دیں کس نے این آر او مانگا قوم پریشان ہے کہ عمران خان بات کر دیتے ہیں مگر پھر پکڑائی نہیں دیتے قوم کو نہیں بتا سکتے تو سپیکر کے کان میں بتا دیں وہ سارے ایوان کو بتا دیں گے ۔ عمران نے پوری قوم کو چیخ چیخ کر کہا کہ شہباز نے مجھے پانامہ میں 10 ارب روپے کی پیشکش کی دوسرا انہوں نے ملتان میٹرو کے حوالے سے مجھ پر سنگین الزام لگایا کہ شہباز شریف کی کمیٹی کو 17 ملین ڈالر کا کک بیک دیا گیا اور انہوں نے میجر (ر) طاہر صادق کو بھی میرا فرنٹ مین قرار دیا کہ وہ میرے فرنٹ مین ہیں اور مجھے 27 ارب روپے دیئے۔ میں نے نوٹسز دیئے۔ عدالت نے متعدد بار ان کو بلوایا نہ خود گئے نہ ان کے وکیل۔ اب اسلام آباد منتقل کرنے کو کہہ رہا ہے۔ وزیراعظم کے قول و فعل میں تضاد ہو غلط بیانی کا سلسلہ دراز ہو جائے دنیا کیسے اعتبار کرے گی۔ بات انڈے، مرغی اور کٹے پر آ کر رہ جائے گی۔ عمران کو خود پیغام دیں الزام تراشی کو ترک کر دیں۔ آئین، ترقی خوشحالی کیلئے قدم بڑھائیں وہ ایک قدم بڑھائیں میں یقین دلاتا ہوں ہم اور ہمارے اتحادی دو قدم بڑھائیں گے۔ شہباز نے کہا کہ 2019-20ء بجٹ عوام کے لئے مایوسی کا پیغام لے کر آیا ہے۔ روزگار چھیننے آیا ہے۔ طالب علم کا حق کتاب قلم چھیننے آیا ہے۔ ہم اس عوام پاکستان دشمن بجٹ کو فی الفور رد کرتے ہیں۔ بجٹ ظلم کی تلوار ہے جو عام آدمی کی گردن کاٹنے کے لئے لایا گیا ہے۔ کاشتکار کی روزی چھین رہا ہے۔ روزگار کے مواقع نہیں ہیں۔ لاکھوں بیروزگار نوجوانوں کا کیا ہو گا۔ بجٹ کا جھومر روزگار کے نئے مواقع ہوتے ہیں۔ ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں۔ ہم مہنگائی کو تین فیصد پر لے آئے تھے یہ چودہ فیصد پر لائے۔ جی ڈی پی کی شرح اور برآمدات بڑھاتے بجٹ ان سب سے خالی ہیں۔ پانچ کلیدی شعبے بجٹ سے غائب ہیں۔ آئی ایم ایف نے یہ بجٹ بنایا ہے۔ آئی ایم ایف کے تنخواہ دار پاکستان میں آ گئے ہیں ان کو پاکستان کے غریبوں کے حالات کا کیا پتہ ہے۔ بیروزگاروں کی فوج ظفر موج سمندر میں غوطہ زن ہے۔ بجٹ کے لئے عوام کی پرواہ نہیں کی گئی۔ آئی ایم ایف کا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ کئی ممالک کی معیشت کا آئی ایم ایف نے بھرکس نکال دیا ہے۔ بجٹ چراغ گل کرنے، امیدوں کو قتل کرنے آیا ہے۔ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر 8 ہزار ارب روپے کے محاصل کے حصول کا کہا تھا یہ 4 ہزار ارب ہم نہ کر سکے اب پانچ ہزار ارب کا ٹارگٹ رکھا ہے۔ 50 لاکھ گھر ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں۔ 10 ماہ میں تمام شعبوں میں ناکام ہوئے ہیں۔ نیازی یوٹرن کے ماہر ہیں بجٹ میں 70 فیصد بلواسطہ ٹیکسز ہیں بدترین اقدامات سے پاکستان کو معاشی جہنم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ انڈے دینے والی مرغی کو ذبح کرنا چاہتے ہیں۔ پیداواری صلاحیت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ دو مرتبہ منی بجٹ پیش کر چکے ہیں۔ ایک اینٹ نئے منصوبے کی حکومت نے نہیں رکھی۔ ان کو ہمارے دور کے منصوبوں سے ہماری تختیاں اتار کر اپنی تختیاں لگانے کی لڑائی پر گولڈ میڈل ملنا چاہئے۔ گورنر اور ایم این اے کے درمیان تختی لگانے پر لڑائی کی میڈیا میں خبر آ چکی ہے۔