مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام اور ملک دشمن بجٹ کو فی الفور مسترد کرتے ہیں، حکومت 3 ماہ بعد پھر آئی ایم ایف کے پاس جائے گی اور قومی مفاد پر سمجھوتہ کرے گی، تمام تر سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجود ہم نے کام جاری رکھا اور نا مساعد حالات میں 11ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی، اقتصادی ترقی 3.2 فیصد سے بڑھا کر 5.8فیصد پر لائے جو 13سالہ ریکارڈ تھا، مہنگائی 3فیصد پر لائے، بہترین پاکستان دھاندلی زدہ حکومت کے حوالے کیا جس نے ملک کو جنت سے معاشی جہنم بنالیا، حکومت نے معیشت کا بھٹہ بٹھادیا، دس ماہ میں عوام کی چیخیں نکال دیں، قرضوں کا حساب دینے کےلئے تیار ہیں لیکن حکومت کو مشرف دور اور خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے قرضوں کا جواب دینا پڑے گا، عمران عمران خان بتائیں ان سے کس نے این آر او مانگا ہے، ان کو بدنام زمانہ ریلیف آرڈر دینے کا اختیار نہیں، حکومتی وزراءہمارے دور کے منصوبے پر تختیاں ہٹا کر اپنی تختیاں لگانے کےلئے لڑ رہے ہیں، عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ آمدن 8ہزار ارب تک پہنچائیں گے، لیکن آمدن میں کوئی اضافہ نہیں کیا، لاہور، ملتان، راولپنڈی کے میٹرو بس کے منصوبے 100ارب میں بنے ہیں لیکن پشاور میٹرو بس پر 100ارب خرچ ہو چکے لیکن ابھی بھی کنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے، 2013 سے 2018 تک خیبرپختونخوا میں کوئی ہسپتال اور یونیورسٹی نہیں بنائی، ملک کی معیشت کی بہتری کےلئے میثاق معیشت کرنا چاہیے، بھارت نے اگر پھر میلی آنکھ سے دیکھا تو آنکھیں نوچ لیں گے اور پاﺅں تلے روندھ دیں گے۔ وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ بجٹ سیشن بہت اہم ہوتے ہیں، معاشی فیصلے کئے جاتے ہیں، ہفتہ سے زائد ہو گیا ہے ایوان کے چار نمائندوں کے پروڈکشن نہیں جاری ہورہے ہیں، آصف زرداری ملک کے صدر رہے ہیں، ہر کیس میں بری ہوئے، سات سات جیل میں رہے، اس کیس میں بری ہوں گے، شمالی وزیرستان کے نمائندوں کو اپنے حق سے محروم ہو رہے ہیں،ہمارے حق اور ایوان میں چلنے والی روایت کو پورا کریں۔ شہباز شریف نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری، خواجہ سعد رفیق، محسن داوڑ اور ان کے ساتھی ایوان کے منتخب رکن ہیں، ہم اپنے علاقوں سے لاکھوں ووٹ لے کر آئے ہیں، بجٹ سیشن اہم ترین موقع ہے، آپ (سپیکر)کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے، بار بار پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کر رہے ہیں، امید ہے کہ آپ آج پروڈکشن آرڈر جاری کریں گے، گزشتہ روز حکومتی بینچوں سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی جب حکومت میں تھی تو قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کو سکون سے سنا، اس بات سے اختلاف ہے، قومی اسمبلی کے واقعات سب جانتے ہیں، پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی کی اپوزیشن نے طوفان بدتمیزی برپا کی اس کو بیان نہیں کیا جا سکتا، گزشتہ چار دن بجٹ پر بات نہ کر سکا، قیمتی وقت ضائع ہوا، 2013میں عوام نے حقیقی ووٹ سے ہماری جماعت کو منتخب کیا تو سر منڈھاتے ہی اولے پڑ گئے، بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ تھی، جو جنرل مشرف کے دور سے چل رہی تھی، جنرل مشرف نے بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی کوشش کی اور ایک دمڑی تھی اس کےلئے مختص نہ کی اور عوام کو دھوکہ دیا، 2014کے آغاز میں دھرنے شروع ہو گئے، کنٹینر پر آکر افراتفری کا ماحول پیدا کیا گیا،7ماہ دھرنوں میں ضائع ہوئے،تمام تر سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجود ہم نے کام جاری رکھا، چین کے صدر پاکستان آ رہے تھے، چین کے سفارت خانے کی طرف سے درخواست کی گئی کہ 3 دن کےلئے ڈی چوک سے اٹھ جائیں لیکن انہوں نے انکار کیا اور چین کے صدر کا دورہ ملتوی کیا گیا، پی ٹی آئی کا یہ دھرنے جاری رکھنے کا فیصلہ ملک دشمنی کے مسترادف تھا، چین کے صدر کا دورہ 7 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، بجلی کے بحران اور افراتفری کے دور میں دوست ممالک میں سے چین ہماری مدد کےلئے آیا اور سی پیک کے تحت 60ارب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کیا، اس وقت کوئی ہماری مدد کرنے کےلئے تیار نہیں تھا، آج چین کے ساتھ اگر ہم سرد مہری کا مظاہرہ کریں گے تو پھر کون ہماری مشکل وقت میں مدد کرے گا، پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ سب فرضی کہانیاں ہیں اور کہا کہ یہ مہنگا قرضہ ہے، 8فیصد کا سود ہے، یہ قرضہ نہیں تھا کہ یہ توانائی کے شعبہ میں براہ راست سرمایہ کاری تھی، اسد عمر نے بی بی سی کے انٹرویو میں کہا کہ یہ سرمایہ کاری ہے اور 15فیصد سود پر ہے، نامساعد حالات کے باوجود نواز شریف کی قیادت میں 11ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی، پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا میں اتنی بجلی پیدا کریں گے کہ سارا پاکستان خود کفیل ہو جائے گا اور ایکسپورٹ بھی کریں گے،2013 سے 2018 تک خیبرپختونخوا میں منفی6 میگاواٹ بجلی پیدا کی، ہمارا دور پاکستان کی تاریخ کا سنہرا دور تھا، حکومت نے قرضوں کے حوالے سے کمیشن بنایا ہے، نیلم جہلم جس کی ابتدائی لاگت 800ملین ڈالر تھی بڑھ کر 5ارب ڈالر ہو گئی، ہماری حکومت نے بجلی کے منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی، 2013میں گروتھ 3.3تھی جس کو بڑھا کر 5.8 فیصد پر لائے، تمام ادارے پاکستان کی ترقی کو تسلیم کر رہے تھے، 13 سالہ ریکارڈ تھا جب پاکستان کی اقتصادی ترقی 5.8 تک پہنچ گئی، مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی جب ہماری حکومت آئی، ہماری حکومت نے دن رات محنت کی اور مہنگائی 3 فیصد پر آ گئی اور 12فیصد ریکارڈ توڑا، تعلیم اور صحت کے میدان میں انقلاب لایا، 40یونیورسٹیوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا، ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 13ارب سے بڑھا کر 47ارب پر لے آئے، چین کے تعاون سے پاکستان کی پہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی لاہور میں بنائی گئی، دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے ضرب عضب شروع کیا گیا، کراچی سمیت ملک میں امن قائم ہوا اور آج دہشت گردی نہ ہونے کے برابر ہے، فوج کے شہیدوں نے عظیم قربانیاں پیش کیں، ہم نے ایک بہترین حالات میں ملک تاریخ کی بدترین دھاندلی زدہ حکومت کے حوالے کیا، آج یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آج کا پاکستان بہتر ہے یا ایک سال پہلے کا پاکستان بہتر تھا، خطے کے چھوٹے ممالک سے بھی پیچھے رہ گئے ہیں، فی کس آمدن بنگلہ دیش پاکستان سے آگے ہے، جس کو 1971ءمیں ہم نے بوجھ سمجھ کر اتار دیا تھا، افغانستان کی کرنسی پاکستان سے کئی زیادہ مضبوط ہے، ہندوستان کے ساتھ ہمارا ہر شعبہ میں مقابلہ تھا، آج مقابلہ شرط صرف دو میدان میں رہ گیا، مودی جو ہزاروں مسلمانوں کا قاتل ہے، فروری میں ایک معرکہ ہوا، بھارت نے اگر میلی آنکھ سے دیکھا تو قوم بھارت کی آنکھیں نوچ لے گی اور پاﺅں تلے روندھ دیں گے، اگر حکومت اور اپوزیشن مل کر ملک کےلئے سوچیں تو ملک ترقی کر سکتا ہے، پہلے دن کہا تھا کہ میعشت کےلئے آﺅ، میثاق معیشت کریں، لیکن اس کو پیشکش کو حقیر سمجھ کر دھتکارا گیا، سپیکر نے کہا کہ اس پر اب بھی بات ہو سکتی ہے، شہباز شریف نے کہا کہ میثاق معیشت پر بات ہو سکتی ہے، حکومت کو احساس ہو گیا ہے کہ قوم کو وقت ضائع کیا ہے، ایک سال میں آمدنی بڑھی یا کم ہوئی، حکومت کے اخراجات کے حوالے سے عمران خان نیازی کنٹینر سے پکار پکار کر کہتے تھے کہ اخراجات کم کریں گے، کیا وہ بڑھے ہیں یا کم ہوئے ہیں، بجٹ آتا تھا کوئی طبقہ خوش ہوتا تھا اور کوئی ناراض ہوتا تھا، پہلا موقع ہے سب احتجاج کر رہے ہیں، امیر، غریب اور تاجر سب چیخ اٹھے ہیں، یہ حالات دیکھتی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھے، پوری معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے، دس ماہ یہ حالات ہو گئے ہیں، روزمرہ کی اشیاءکی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، ایک وقت کی روٹی غریب کےلئے نا ممکن ہوتی جا رہی ہے، عمران خان نے کنٹینر پر چڑھ کر لوگوں کو ورغلایا اور سہانے خواب دکھائے کہ پاکستان کو جنت بنائیں گے لیکن حکومت کی نااہلی نے جنت کو جہنم بنا دیاہے، صنعتوں کی قیمتوں سے دھواں نکلنا بند ہو گیا ہے، ڈالر آسمانوں پر پہنچ گیا ہے،ڈالر 157 تک جا پہنچا ہے، خدانخواستہ تقریر ختم ہونے تک 160تک پہنچ جائے گا، کاروبار بند ہو رہے ہیں، لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، عمران خان نے دس ماہ میں عوام کی چیخیں نکال دی ہیں،10 ماہ کی دلخراش کارکردگی ہے، کاروبار جام ہیں، یہ حکومت کے وژن کے دیوالیہ پن کا ثبوت ہے، چند روز پہلے سلیکٹڈ وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا، سلیکٹڈ کے لفظ کو سپیکر نے حذف کر دیا، شہباز شریف نے کہا کہ مجھے صحیح پتا چلا تو پوچھا خدانخواستہ مودی نے شرارت کر دی، لیکن انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے، قرضوں کی تحقیقات کےلئے کمیشن بنے گا، میں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، قرضوں کے حوالے سے تمام ادارے دیکھتے ہیں، عمران خان شوق سے کمیشن بنائیں، ہم جواب دیں گے،مشرف دور اور خیبرپختونخوا حکومت کے قرضے بھی لانے ہوں گے، عمران خان دن رات دھمکیاں دیتا ہے، آج تک سنا کہ وزیراعظم اپنے ارکان کو کہیں کہ اپوزیشن کو پڑ جائیں، عمران خان نے این آر او کا بھی ذکر کیا، عمران خان کو یہ بدنام زمانے ریلیف آرڈر دینے کا اختیار نہیں ہے، ان کو کوئی قانون یہ اختیار نہیں دیتا کہ ایوان کو گواہ بنا کر کہتا ہوں، عمران خان بتائیں کہ کب کسی نے ان سے این آر او مانگا ہے اور کون اس کا گواہ ہے، وہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں، وہ دروغ گوئی سے کام لیتے ہیں، سپیکر نے دروغ گوئی کا لفظ حذف کرلیا، شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان ٹی وی پر اگر نہیں بتا سکتے تو سپیکر کے کان میں کہہ دیں کہ کس نے این آر او مانگا، میرے بارے میں انہوں نے چیخ چیخ کر کہا کہ شہباز شریف نے پانامہ کے کیس کے حوالے سے 10 ارب آفر کئے تھے، ملتان میٹرو میں چینی کمپنی کے حوالے سے کہا تھا شہباز شریف نے 17 ملین ڈالر کمیشن کھایا، ایک اور الزام لگایا کہ ریٹائر کاروباری شخصیت نے 27ارب دیئے، میں نے قانونی نوٹس دیئے جس کا انہوں نے جواب نہیں دیا، عدالتوں میں ان کو بلایا لیکن عمران خان نے جواب نہیں دیا، اب حربہ استعمال کیا کہ یہ کیس اسلام آباد منتقل کیا جائے، جو وزیراعظم دن رات غلط بیانی کرے اس پر دنیا کیسے اعتبار کرے گی، بات انڈے مرغی اور کٹے پر رہ جائے گی، عمران خان کو یہ میرا پیغام دیں ، غلط بیانی اور الزام تراشی چھوڑیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی طرف بڑھیں ہم دو قدم آگے بڑھیں گے، بجٹ عوام کےلئے مایوسی کا پیغام لے کر آیا ہے، عوام کو اندھیروں میں دھکیلنے اور غریبوں سے روزگار چھیننے کےلئے آیا ہے، یہ لوگوں سے ان کا حق چھیننے کےلئے آیا ہے، ہم عوام دشمن اور ملک دشمن بجٹ کو فی الفور رد کرتے ہیں، یہ ظلم کی تلوار ہے جو عام آدمی کی گردن کاٹنے کےلئے لایا گیا ہے، عوام کےلئے روزگار کے مواقع بجٹ میں پیدا کرنا ضروری تھا، مہنگائی کو کم کرنے، جی ڈی پی کو بڑھانے، برآمدات کو بڑھانے اور سماجی اور معاشی انصاف بجٹ فراہم کرتے جو بجٹ میں نہیں کیا گیا، بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے، پے رول پر افراد کو لایا گیا ہے، آئی ایم ایف نے مصرکی معیشت اور وینزویلا کی معیشت کا بھٹہ بٹھایا ہے، یہ بجٹ عوام کی امیدوں پر پانی پھیرنے آیا ہے، عمران خان نے کہا تھا کہ ریونیو کا ٹارگٹ 8ہزار تک پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن 4ہزار کا ٹارگٹ نہیں پورا کر سکے، 5500 کا ٹارگٹ کیسے پورا کرے گا، ہم نے جو 4000 ارب کا ہدف پورا کیا تھا ،اس میں سے بھی 500 ارب کا حکومت کا شارٹ فال ہے، یہ کہتے تھے کہ ان ڈائریکٹ ٹیکس زیادتی ہے، یہ یوٹرن کے ماسٹر ہیں، 70فیصد ان کے ٹارگٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکس ہیں، بدترین اقدامات سے یہ ملک کو معاشی جہنم کی جانب دھکیل رہے ہیں، بڑے پیمانے پر صنعتوں کی شرح پیداوار 6.5 فیصد تھی جو کم ہو کر منفی 2ہو گئی ہے، رواں سال حکومت نے 2منی بجٹ پیش کئے، ہر تیسرے ماہ پھر آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے، یہ قومی مفاد پر سمجھوتے کریں گے، ملک کی معاشی صورتحال خراب کریں گے، سندھ حکومت احتجاج کر رہی ہے کہ فنڈز نہیں مل رہے، حکومت نے ایک اینٹ نئے منصوبے کےلئے نہیں رکھی، گولڈ میڈل دینا چاہتا ہوں ہمارے دور کے منصوبے پر تختیاں اتار کر آپس میں لڑائیاں کر رہے ہیں، ایک کہہ رہا ہے کہ میں لگاﺅں گا دوسرا کہہ رہا ہے کہ میں لگاﺅں گا، ان کی یہ کامیابیاں ہیں کہ تختیاں اتار کر اپنی تختیاں لگارہے ہیں، پی ٹی آئی سماجی سیکٹر کے چیمپیئن بننے کا ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہیں، عمران خان کہتے تھے کہ میگا پراجیکٹ کمیشن کےلئے بنائے جاتے ہیں،ہم غلط فہمی میں آ گئے کہ حکومت کچھ کر دیکھائے گی، حکومت نے دو مسلم لیگ (ن) کے بنائے ہوئے 2ایل این جی کے منصوبے بیچنے کا منصوبہ بنایا ہے، اگر کسی منصوبے میں کرپشن ہو تو اس کی تحقیق ہو گی یہ بیچے گئے، یہ ہماری دیانت کی گواہی ہے،2013سے 2018 تک پی ٹی آئی نے کوئی ہسپتال اور یونیورسٹی نہیں بنائی، سپیکر نے کہا کہ 7یونیورسٹیاں بنی ہیں، شہباز شریف نے کہا کہ ابھی ثبوت پیش کرتا ہوں، ہماری آخری سال میں تعلیم کےلئے 97ارب مختص تھے انہوں نے 20ارب کم کئے، صحت کے شعبہ میں وفاق کا بجٹ 13ارب تھا، اس پر کٹ لگا کر 11ارب کر دیا، یہ یوٹرن کے ماسٹر ہیں یہ ان کا اوڑنا بچھونا ہے، یہ کہتے تھے کہ میٹرو بس جنگلہ بس ہے، 70 ارب لگائے ہیں، کرپشن کی ہے، پشاور میں میٹرو بس نہیں بناﺅں گا، پھر اچانک بی آر ٹی پشاور کا اعلان کیا، ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے قرضہ لیا، وفاق کی گرانٹ لینے سے انکار کیا، بتایا جائے اس قرضہ کا کیا جواز تھا جب وفاقی حکومت گرانٹ دے رہی تھی، بی آر ٹی کھنڈرات کا نمونہ پیش کر رہی ہے، اس کی لاگت 100 ارب تک پہنچ گئی ہے، لاہور، ملتان، راولپنڈی میٹرو پر 70کلومیٹر ہیں، یہ سب مل کر 100ارب میں بنی ہیں،پشاور میٹرو 27کلو میٹر ہے اور 100ارب میں بنی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024