کراچی میں پانی ہے نہ بجلی، سڑکیں تباہ ہوگئیں، اپوزیشن ارکان
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث دوسرے روز بھی جاری رہی۔سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی ٹی آئی کی خاتون رکن سدرہ عمران نے کہا کہ سندھ کا بجٹ دیکھ کر لگتا ہے جیسے صوبے میں ہرطرف مونو ٹرین، ہیلی کاپٹر اور نجانے کیا کیا چل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ٹرانسپورٹ پر رقم ایک فیصد رکھی گئی ہے اور خواب یلو لائن اور ریڈ لائن نجانے کیا کیا دکھائے گئے تھے ،ای گورننس پر رقم نہیں ہم کس طرح شفافیت اور بہتر گورننس رفارمز لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے 60 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں اور بجٹ ایلوکیشن صرف سات فیصد کی گئی ہے،288 ارب کے بجٹ میں ترقی کے دعوے کئے گئے ہیں اور کہا گیا62 میگا منصوبے رکھے گئے ہیں لیکن کراچی کے لیئے واٹر سپلائی کے لئے صرف 9 ملین رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گڈاپ میں انجنیئرنگ کالج کے لیئے جو بجٹ رکھا گیا ہے اسے تو دیکھ کر لگتا ہے ترقی صرف پیپلز پارٹی کے حلقوں میں ہی ہورہی ہے۔پیپلز پارٹی رکن شازیہ عمر نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ کی30 سے زائد اسکیموں کو رد کیا اس کے باوجود تنقید سندھ کے بجٹ پر کی جاتی ہے حالانکہ وفاق کی ناانصافیوں کے باوجود سندھ کا بجٹ متوازن اور خوش آئند ہے۔اس بجٹ میں حکومت سندھ نے تعلیم ،صحت اور امن و امان کو اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے جو قابل ستائش اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ میٹرک انٹر تک فیس کی معافی تعلیمی شعبے کی بہتری کی جانب ایک انقلابی قدم ہے جو بہتر نتائج دے گا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ سے کراچی کے تین بڑے اسپتال چھین لئے گئے مگر بجٹ میں رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔ایم کیو ایم کی خاتون رکن کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہندووں کے لیئے کم منصوبے رکھے گئے ہیںہندو بچیوں ور غلاکر مذہب تبدیل کرایا جارہا ہے۔ سندھ حکومت نے اب تک منارٹی کمیشن کیوں نہیں بنایاکم سن بچیوں کی شادیوں کو روکنے کے قانون پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا؟ جی ڈی اے کے رکن اسمبلی معظم عباسی نے صوبائی بجٹ پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی کتاب دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ سندھ دبئی یا سنگاپوربن گیاہے لیکن زمینی حقائق دیکھیں تو سندھ ملک کے دیگرحصوں سے پچاس سال پیچھے چلا گیا۔معظم عباسی نے کہا کہ سندھ حکومت اپنے گیارہ سال کا حساب دینے کو تیارنہیں وفاقی حکومت سے کیوں حساب مانگ رہی ہے؟انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں50 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی ہوئی ہے اور ایل ڈی اے کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو نے معظم عباسی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ کے خاندان پر پی پی کا احسان ہے آپ لوگوں کو پی پی نے زمین سے اٹھا کر آسمان پر پہنچایا تھا اس ایوان میں غلط بیانی سے تو کام نہ لیں، کلثوم چانڈیو نے کہاکہ سندھ میںتنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ ان کو ہضم نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار کے وزیر اعظم ہاؤس کے بجٹ میں اضافہ مگر عوام کے لیئے کچھ نہیں۔پی ٹی آئی ارکان نے کلثوم چانڈیو کی تقریر پر سخت اعتراض کرتے ہوئے شور شرابہ شروع کردیا تاہم انہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید جاری رکھی۔ تحریک انصاف کے رکن شبیر قریشی نے کہا کہ ہم کراچی کے لیئے پیسے کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے وفاق سے فنڈ نہیں ملتا،انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے تعلیم کے لئے بڑا کام کیا ہے گھوسٹ اسکول کس نے بنائے ؟پانچ ہزار اسکول اب بھی گھوسٹ ہیں اسکول مویشیوں کے فارم بنے ہوئے ہیں۔شبیر قریشی نے کہا کہ کراچی ان کو ووٹ دے گا جو کراچی کے لئے لڑے گا آپ کے ہاتھوں سے تو لیاری بھی چلاگیا۔بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کی رکن شاہانہ اشعر نے کہا کہ گیارہ سالوں میں حکومت نے کیا کیا ہے نہ پینے کا پانی ہے نہ بجلی ہے سڑکیں تباہ ہیں،عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے ٹینکر مافیا کو سرپرستی کی اور حکومت خاموش ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کی بڑی تعریف کی جاتی ہے بتایا جائے وزیر صحت صبح کے وقت اسپتال گئی ہیں مریض تڑپ رہے اور ڈاکٹر گپ شپ میں لگے ہوتے ہیں،صوبے میں سندھ پبلک سروس کمیشن بنا مگر وہ اپنے بچوں کو پاس کررہے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ تعلیم پر بجٹ رکھا جاتا ہے کیا وزیر تعلیم نے کبھی اسکولوں کا دورہ کیا ہے ،اسکولوں میں نہ پنکھے ہیں نہ بہتر عمارت قوم کے معمار کس حال میں ہیں۔