معاشی استحکام کی خوش آئند خبر
گورنر سٹیٹ بینک رضا با قر نے کہا ہے کہ مہنگائی کیخلاف لڑنا سٹیٹ بینک کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے اور ہم اس کیلئے تمام وسائل استعمال کرینگے، اس وقت روپے کی قدر مارکیٹ بیسڈ سسٹم اور طلب و رسد کی بنیاد پر طے ہو رہی ہے۔ملک میں کافی حد تک معاشی استحکام آ چکا ہے۔
گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کی کا یہ کہنا خوش آئند ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے اور حکومت سٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لے گی۔ حکومت نے جن حالات میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی‘ اس وقت ملک کی معاشی حالت دگرگوں تھی‘ ملک چلانے کیلئے فوری طور پر ایک خطیر رقم کی ضرورت تھی جسے پاکستان کے دوست ممالک سعودی عرب‘ قطر‘ عرب امارات اور دیرنہ دوست چین نے بیل آئوٹ پیکیجز دیکر فوری طور پر پاکستان کی مدد کی۔ حکومت نے اقتصادی بحران سے عہدہ برأ ہونے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے جبکہ حکومت نے سٹیٹ بنک سے بھی قرضہ لے کر ملکی معیشت کو ٹریک پر چڑھانے کی کوشش کی ۔ لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود عوام کو ہر روز مہنگائی کے نئے طوفانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان پر کئی ناروا ٹیکسز لاگو کردیئے گئے اور رہی سہی کسر وفاقی بجٹ میں نئے ٹیکس لگا کر پوری کر دی۔ عام آدمی کو معاشی استحکام کی کوئی سوجھ بوجھ نہیں‘ وہ صرف اپنے روٹی روزگار کی فکر میں مگن رہتا ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء اور سبزی ترکاری کے نرخ اسکی قوت خرید سے باہر ہوگئے۔ مایوسی کے ماحول میں گورنر سٹیٹ بنک نے جو حوصلہ افزاء باتیں کی ہیں‘ انکی بنیاد پر حکومت کو مہنگائی کے طوفان میں گھرے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ امید کی جاسکتی ہے کہ حکومت کی طرف سے نہ صرف عوام کو ریلیف دیا جائیگا بلکہ وفاق اور پنجاب کے بجٹ میں لاگو کئے گئے ناروا ٹیکسوں پر بھی نظرثانی کی جائیگی۔